نعمت اور فضل و رحمت کو یاد رکھنے کا حکم قرآنی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قرآن مجید نے بڑے بلیغ انداز سے جملہ نوع انسانی کو اس نعمت اور فضل و رحمت کو یاد رکھنے کا حکم دیا ہے جو محسنِ انسانیت پیغمبر رحمت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں انہیں عطا ہوئی اور جس نے ان اندھیروں کو چاک کر دیا جو صدیوں سے شبِ تاریک کی طرح ان پر مسلط تھے اور نفرت و بغض کی وہ دیواریں گرا دیں جو انہیں قبیلوں اور گروہوں میں منقسم کیے ہوئے تھیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا.
’’اور اپنے اوپر (کی گئی) اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اُس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہو گئے ۔ آل عمران، 3 : 103
ان ٹوٹے ہوئے دلوں کو پھر سے جوڑنا اور گروہوں میں بٹی ہوئی انسانیت کو رشتہ اُخوت و محبت میں پرو دینا اتنا بڑا واقعہ ہے جس کی کوئی نظیر تاریخ عالم پیش کرنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خوشی منانا اور شکرِ اِلٰہی بجا لانا اُمتِ مسلمہ پر سب خوشیوں سے بڑھ کر واجب کا درجہ رکھتا ہے۔
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
ہمارا فیس بک پیج
www.facebook.com/drfaizchishti
پوسٹ یا مضمون تلاش کریں
پڑھنے والوں کی تعداد
Followers
میرے باے میں
Dr Faiz Ahmad Chishti. Powered by Blogger.
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔