Sunday 27 September 2015

اسلام کا تصور علم سورہ علق کی روشنی میں

اسلام کا تصور علم سورہ علق کی روشنی میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
علم کی تعریف اور اس کے ارکان کی تشریح و توضیح کے بعد اب ہم سورہ علق کی پہلی پانچ آیات کی تفہیم کی روشنی میں اسلام کے تصور علم کو واضح کرتے ہیں۔

17 رمضان المبارک کو غار حرا کی خلوتوں میں جب جبرئیل امین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو وحی کے ذریعہ اللہ رب العزت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان الفاظ میں ہمکلام ہوا :

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَO خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍO اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُO الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِO عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْO

 (اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایاo اس نے انسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح معلّق وجود سے پیدا کیاo پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہےo جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایاo جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (یا:- جس نے (سب سے بلند رتبہ) انسان (محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (بغیر ذریعہ قلم کے) وہ سارا علم عطا فرما دیا جو وہ پہلے نہ جانتے تھے) o (العلق، 96 : 1 - 5)

یہ وہ پانچ آیات مقدسہ ہیں جن میں علم کا پیغام دے کر نازل کیا گیا۔ گویا انسان کچھ نہیں جانتا تھا اسے علم عطا کیا گیا، وہ جاننے لگا، اسے اندھیروں سے اجالوں کے دامن میں لایا گیا۔ اسے روشنی عطا کی گئی، علم و آگہی روشنی کے سفر کا نام ہے۔ مذکورہ بالا آیات کے ذریعہ رب کائنات نے حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توسط سے نسل آدم کو باقاعدہ ایک سلسلہ تعلیم سے منسلک کر دیا۔ ذہن انسانی میں شعور و آگہی کے ان گنت چراغ روشن کئے۔ گویا تاریخ اسلام میں سب سے پہلا سکول غار حرا کی خلوتوں میں قائم ہوا۔ اس سکول کے واحد طالب علم ہونے کا شرف سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نصیب ہوا اور استاد و مربی خود خالق کائنات ٹھہرے۔ مندرجہ بالا آیات مقدسہ کے مندرجات اور مشمولات کا جائزہ لیں اور ایک اجمالی سا خاکہ تیار کریں تو سائنسی اور اعتقادی اعتبار سے مندرجہ ذیل تین عنوانات مرتب ہوتے ہیں :

1۔ تصورِ تخلیق (Concept of Creation)
2۔ تخلیقِ انسانی (Human Creation)
3۔ عظمت ِربوبیت (The Grandeur of God)

مندرجہ بالا موضوعات چونکہ ہمارے زیر بحث نہیں ہیں، ہمارا چونکہ موضوع علم کے حوالے سے ہے لہذا ہم ان آیات مبارکہ میں اسلام کے تصور علم کے حوالے سے درج ذیل چھ موضوعات پر گفتگو کریں گے۔
تصور علم کے چھ عنوانات

موضوع کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ چھ عنوانات کے تحت لیا جائے گا۔

    علم : دیکھنا یہ ہو گا کہ علم کیا شے ہے اور اس کی ماہیت کیا ہے؟
    مقصد علم : علم حاصل کرنا کیوں ضروری ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟
    نصاب علم : اسلام کے تصور علم کا نصاب کیا ہے اور اسلام کن حوالوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالتا ہے۔
    نتیجہ علم : حصول علم اور اکتساب شعور کے بعد نتیجہ علم کیا ہونا چاہیے؟
    ذریعہ علم : علم کے حصول کا کیا ذریعہ ہو، علم کے ماخذات کی نشاندہی؟
حد علم یا وسعت علم : علم کی حد، وسعت یا منتہا کیا ہو ؟

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...