Saturday 26 September 2015

حسن و جمال اور حقیقت محمدیہ ﷺ کی حقیقت کو کوئ نہیں جانتا

0 comments
حسن و جمال اور حقیقت محمدیہ ﷺ کی حقیقت کو  کوئ نہیں جانتا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جس طرح اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ کی حقیقت کو اپنی مخلوقات سے مخفی رکھا اور تجلیاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پردوں میں مستورفرمایا، اِسی طرح آپ اکے اوصافِ ظاہری کو بھی وہی پروردگارِ عالم خوب جانتا ہے۔ محدثین، مفسرین اور علمائے حق کا یہ اعتقاد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصافِ ظاہری کی حقیقت بھی مکمل طور پر مخلوق کی دسترس سے باہر ہے۔ اس ضمن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین اور تابعین عظام نے جو کچھ بیان فرمایا ہے وہ بطور تمثیل ہے۔ امرِ واقعہ یہ ہے کہ رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت کو اُن کے خالق کے سوا کوئی نہیں جانتا، اس لئے کہ

آں ذاتِ پاک مرتبہ دانِ محمد است

1۔ امام ابراہیم بیجوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

و من وصفه صلي الله عليه وآله وسلم فإنما وصفه علي سبيل التمثيل وإلا فلا يعلم أحد حقيقة وصفه إلا خالقه.

’’جس کسی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَوصاف بیان کئے بطور تمثیل ہی کئے ہیں، اُن کی حقیقت اللہ کے سوا کوئی دوسرا نہیں جانتا۔‘‘

بيجوري، المواهب اللدنيه علي الشمائل المحمديه : 19

2۔ امام علی بن برہان الدین حلبی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

کانت صفاته صلي الله عليه وآله وسلم الظاهرة لا تدرک حقائقها.

’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفاتِ ظاہرہ کے حقائق کا اِدراک بھی ممکن نہیں۔‘‘

حلبی، السيرة الحلببه، 3 : 434

3۔ اِمام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

هذه التشبيهات الواردة في حقه عليه الصلوة والسلام إنما هي علي سبيل التقريب و التمثيل و إلا فذاته أعلي.

’’اَسلاف نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَوصاف کا جو تذکرہ کیا ہے یہ بطورِ تمثیل ہے، ورنہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس اور مقام اُس سے بہت بلند ہے۔‘‘

قسطلاني، المواهب اللدنيه، 1 : 249

4۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ رقمطراز ہیں :

مرا در تکلم در اَحوال و صفاتِ ذاتِ شریفِ وی و تحقیق آں حرجے تمام است کہ آں مُتشابہ ترین مُتشابہات است نزدِ من کہ تاویلِ آں ہیچ کس جُز خدا نداند و ہر کسے ہر چہ گوید بر قدر و اندازۂ فہم و دانش گوید و اُو صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم از فہم و دانشِ تمام عالم برتر است.

’’میں نے حضور علیہ السلام کے محامد و محاسن پر اِظہارِ خیال کرتے ہوئے ہمیشہ ہچکچاہٹ محسوس کی ہے، کیونکہ (میں سمجھتا ہوں کہ) وہ ایسے اہم ترین متشابہات میں سے ہیں کہ اُن کی حقیقت پروردگارِ عالم کے سوا کوئی دُوسرا نہیں جانتا۔ جس نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توصیف بیان کی اُس نے اپنے فہم و فراست کے مطابق بیان کی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اَقدس تمام اہلِ عالم کی فہم و دانش سے بالا ہے۔‘‘

(1) محدث دهلوي، شرح فتوح الغيب : 340

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔