Sunday 27 September 2015

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنھم اور علم کی تعریف

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنھم اور علم کی تعریف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
علم انسان کے اندر یہ شعور پیدا کرتا ہے کہ وہ کچھ نہیں جانتا۔ علم کے سمندر سے عجز وانکسار کے سوتے پھوٹتے ہیں۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنھم نے علم کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا :

’’العجز عن درک الادراک ادراک،، یعنی یہ جان لینا کہ میں جاننے سے قاصر ہوں کا نام علم ہے۔ انسان تحصیل علم کے درجے میں جتنا بلند ہوتا ہے اس کی ذات پر اتنے ہی حقائق منکشف ہوتے ہیں۔ جوں جوں حقیقتیں بے نقاب ہوتی ہیں اور ان حقائق کی پہنائیاں اس پر آشکار ہوتی ہیں توں توں اس میں عجز و انکسار کی خوبیاں اجاگر ہوتی ہیں اور وہ خود کوذرئہ ناچیز تصور کرنے لگتا ہے۔ یہاں اس نکتے کی وضاحت ضروری ہے کہ عجز و انکساری کا یہ اظہار کسی بھی حوالے سے احساس کمتر ی (Inferiority Complex) کے زمرے میں شمار نہیں ہوسکتا، کیوں کہ یہ اظہار تو بہت کچھ پانے کے بعد ہوتا ہے، اور یہ اظہار رب العزت کے سامنے ہوتا ہے اس لئے کسی قسم کے احساس کمتری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ایک لمحہ فکریہ

ہماری کم ظرفی کا یہ عالم ہے کہ جو شخص چار کتابیں پڑھ لیتا ہے وہ خود کو مسند خدا پر بٹھا لیتا ہے۔ تکبر اور غرور کا پیکر بن جاتا ہے، رعونت اس کی آنکھوں سے شعلے برساتی ہے۔ وہ اس خود فریبی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اس کرہ ارضی پر اس سے بڑا کوئی عالم نہیں۔ وہ سب سے بڑا مقرر بھی ہے اور سب سے بڑا محقق بھی، سب سے بڑا عالم بھی وہی ہے اور سب سے بڑا مفتی بھی، وہ سب سے بڑا دانشور بھی ہے اور سب سے بڑا مجتہد بھی وہی ہے۔ یہ ایک ایسا خوفناک کیڑا ہے جو ذہن انسانی میں فتور پیدا کرتا ہے اور جب ذہن میں داخل ہوتا ہے تو انسان کی تمام تخلیقی قوتیں سلب ہوکر رہ جاتی ہیں۔ وہ یہ بھول جاتا ہے کہ ’’فوق کل ذی علم علیم،، یعنی ہر علم والے کے اوپر ایک اور علم والا ہے۔

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...