Thursday 24 September 2015

اﷲ تعالیٰ کی کسی نعمت پر شکر بجالانے کا ایک معروف طریقہ

0 comments
اﷲ تعالیٰ کی کسی نعمت پر شکر بجالانے کا ایک معروف طریقہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 اﷲ تعالیٰ کی کسی نعمت پر شکر بجالانے کا ایک معروف طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان حصولِ نعمت پر خوشی کا اظہار کرنے کے ساتھ اس کا دوسروں کے سامنے ذکر بھی کرتا رہے کہ یہ بھی شکرانۂ نعمت کی ایک صورت ہے اور ایسا کرنا قرآن حکیم کے اس ارشاد سے ثابت ہے:

وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْO  الضحی، 93 : 11

’’اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریںo‘‘

اِس میں پہلے ذکرِ نعمت کا حکم ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت کو دل وجان سے یاد رکھا جائے اور زبان سے اس کا ذکر کیا جائے لیکن یہ ذکر کسی اور کے لیے نہیں فقط اﷲ تعالیٰ کے لیے ہو۔ اس کے بعد تحدیثِ نعمت کا حکم دیا کہ کھلے بندوں مخلوقِ خدا کے سامنے اس کو یوں بیان کیا جائے کہ نعمت کی اَہمیت لوگوں پر عیاں ہوجائے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ذکر کا تعلق اﷲ تعالیٰ سے اور تحدیثِ نعمت کا تعلق مخلوق سے ہے کیوں کہ اس کا زیادہ سے زیادہ لوگوں میں چرچا کیا جائے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا :

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِO  البقرة، 2 : 152

’’سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور (میری نعمتوں کا) اِنکار نہ کیا کروo‘‘

اس آیۂ کریمہ میں تلقین کی گئی ہے کہ خالی ذکر ہی نہ کرتے رہو بلکہ اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر شکرانے کے ساتھ ایسے کرو کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ خلقِ خدا بھی اس کو سنے۔ اس پر مستزاد اظہارِ تشکر کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ نعمت پر خوشی کا اظہار جشن اور عید کی صورت میں کیا جائے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔