Sunday 27 September 2015

مذہبی علوم اور اُن کے موضوعات

مذہبی علوم اور اُن کے موضوعات
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1۔ علمِ فلسفہ (Philosophy)

اس سلسلے کا پہلا علم فلسفہ ہے۔ جس کا موضوع من حیث الکل کائنات کی ماہیتِ اَصلی ہے۔ اِس کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ حقیقت من حیث الکل کیا ہے؟ اِس میں اِنسان کا مقام و منصب کیا ہے؟ اور اس مقام و منصب کے لحاظ سے اِنسان کا طرزِ عمل کیا ہونا چاہیے؟

2۔ علمِ اَخلاقیات (Ethics)

دوسرا علم اَخلاقیات ہے۔ اِس کا موضوع معیارِ اَخلاق ہے اور مسئلہ یہ ہے کہ فضائلِ اَخلاق کیا ہیں؟ اُن کا معیار کیا ہے؟ اور ان کی مابعد الطبیعی اساس کیا ہے؟

3۔ علمِ عمرانیات (Sociology)

تیسرا علم عمرانیات کا ہے۔ اس کا موضوع معاشرہ ہے۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ معاشرہ کیسے وجود میں آتا ہے؟ کیسے ترقی کرتا ہے؟ اور کیسے زوال پذیر ہوتا ہے؟

4۔ علمِ معاشیات (Economics)

چوتھا علم معاشیات کا ہے۔ اِس کا موضوع تخلیقِ دولت کا نظام ہے۔ جس کا مسئلہ یہ ہے کہ دولت کیسے پیدا ہوتی ہے؟ اس کی تقسیم کیسے ہوتی ہے؟ اور یہ کس طرح صرف ہوتی ہے؟ یعنی دولت کی پیدائش (production)، تقسیم (distribution) اور صرف (consumption) اس کے مسائل ہیں۔

5۔ علمِ سیاسیات (Political Science)

پانچواں علم سیاسیات ہے۔ جس کا موضوع ریاست اور اس کے وظیفے کی ادائیگی کا طرزِ عمل یعنی آئین ہے۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ ریاست کیا ہے؟ کیسے وجود میں آتی ہے؟ اس کا وظیفہ کیا ہے اور اس کے وظیفے کو ادا کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...