Tuesday 29 September 2015

قرآن کریم اور نعت مصطفیٰ ﷺ پوسٹ نمبر 19

قرآن کریم اور نعت مصطفیٰ ﷺ پوسٹ نمبر 19
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
47. وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىo مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىo وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىo اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ يُّوْحٰیo عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىo ذُوْ مِرَّةط فَاسْتَوٰیo وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعَلٰیo ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰیo فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰیo فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَىo مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰیo أَفَتُمَارُونَهُ عَلَى مَا يَرَىo وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَة اُخْرٰیo عِندَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَىo عِنْدَهَا جَنَّة الْمَاْوٰیoإِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىo مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰیo لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىoالنجم، 53 :1-18

’’قسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کی جب وہ (چشم زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترےo تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیںاپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکےo اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتےo اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہےo ان کو بڑی قوّتوں و الے (رب) نے (براہِ راست) علمِ (کامل) سے نوازاo جو حسنِ مُطلَق ہے، پھر اُس (جلوہ حُسن) نے (اپنے) ظہور کا ارادہ فرمایاo اور وہ (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم شبِ معراج عالمِ مکاں کے) سب سے اونچے کنارے پر تھے (یعنی عالَمِ خلق کی انتہاء پر تھے)o پھر وہ (ربّ العزّت اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے) قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہو گیاo پھر (جلوہ حق اور حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم میںصِرف) دو کمانوں کی مقدار فاصلہ رہ گیا یا (انتہائے قرب میں) اس سے بھی کم (ہو گیا)o پس (اُس خاص مقامِ قُرب و وصال پر) اُس (اﷲ) نے اپنے عبدِ (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائیo (اُن کے) دل نے اُس کے خلاف نہیں جانا جو (اُن کی) آنکھوں نے دیکھاo کیا تم ان سے اِس پر جھگڑتے ہو کہ جو انہوں نے دیکھاo اور بے شک انہوں نے تو اُس (جلوہ حق) کو دوسری مرتبہ (پھر) دیکھا (اور تم ایک بار دیکھنے پر ہی جھگڑ رہے ہو)o سِدرۃ المنتھیٰ کے قریبo اسی کے پاس جنت المآْویٰ ہےo جب نورِ حق کی تجلیّات سِدرَۃ (المنتہیٰ) کو (بھی) ڈھانپ رہی تھیں جو کہ (اس پر) سایہ فگن تھیںo اُن کی آنکھ نہ کسی اور طرف مائل ہوئی اور نہ حد سے بڑھی (جس کو تکنا تھا اسی پر جمی رہی)o بے شک انہوں نے (معراج کی شب) اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیںo‘‘

48. وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُّبِينٌoالصف، 61: 6

’’اور (وہ وقت بھی یاد کیجئے) جب عیسیٰ بن مریم (علیھما السلام) نے کہا: اے بنی اسرائیل! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) ہے، پھر جب وہ (رسولِ آخر الزماں صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) واضح نشانیاں لے کر اُن کے پاس تشریف لے آئے تو وہ کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہےo‘‘

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...