Wednesday 30 September 2015

میں تجھ سے محمد ﷺ کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں

0 comments
میں تجھ سے محمد ﷺ کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت آدم سے خطا سرزد ہوئی، تو انہوں نے (بارگاہ الٰہی میں ) عرض کیا: اے پروردگار! میں تجھ سے محمد( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ میری مغفرت فرما، اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تو نے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کس طرح پہچان لیا حالانکہ ابھی تک تو میں نے انہیں (ظاہراً) پیدا بھی نہیں کیا؟ حضرت آدم ں نے عرض کیا: اے پروردگار! جب تو نے اپنے دستِ قدرت سے مجھے تخلیق کیا اور اپنی روح میرے اندر پھونکی، میں نے اپنا سر اٹھایا تو عرش کے ہر ستون پر ’’ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اﷲِ ‘‘ لکھا ہوا دیکھا۔ تو میں نے جان لیا کہ تیرے نام کے ساتھ اسی کا نام ہو سکتا ہے جو تمام مخلوق میں سب سے زیادہ تجھے محبوب ہے۔ اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم تو نے سچ کہا ہے کہ مجھے ساری مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب وہی ہیں، اب جبکہ تم نے ان کے وسیلے سے مجھ سے دعا کی ہے تو میں نے تجھے معاف فرما دیا اور اگر محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم، بیہقی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

’’علامہ ابن تیمیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت میسرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) آپ کو نبوت کب ملی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا اور پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور اس نے اسے سات آسمانوں میں تقسیم کر دیا، پھر اللہ تعالیٰ نے عرش کو تخلیق کیا اور اس کی پیشانی پر لکھا: مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم خَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ، ’’محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اﷲ تعالیٰ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے جنت کو تخلیق کیا کہ جہاں اس نے حضرت آدم و حوا (علیہما السلام) کوبسایا تھا، تو جنت کے دروازوں، درختوں کے پتوں، خیموں اور محلات پر میرا نام لکھا۔ اس وقت تک حضرت آدم ں ابھی روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا فرمایا تو انہوں نے عرش پر میرا نام لکھا ہوا دیکھا، تب اللہ تعالیٰ نے انہیں خبر دی کہ (اے آدم!) محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) تیری اولاد کے سردار ہیں۔ اس لیے جب شیطان نے انہیں بہکایا تو انہوں نے توبہ کی اورمعافی کے لیے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں میرے نام کا وسیلہ اختیار کیا۔‘‘

أخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 672، الرقم: 4228، والبيهقي في دلائل النبوة، 5/ 489، والقاضي عياض في الشفا، 1/ 227، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 7/ 437، وابن تيمية في مجموع الفتاوی، 2/ 150، وفي قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة: 84، وابن کثير في البداية والنهاية، 1/ 131، 2/ 291، 1/ 6، والسيوطي في الخصائص الکبری، 1/ 6، وابن سرايا في سلاح المؤمن في الدعاء، 1/ 130، الرقم: 206.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔