Sunday 27 September 2015

فطری علوم میں طبیعات، حیاتیات اور نفسیات شامل ہیں

0 comments
فطری علوم میں طبیعات، حیاتیات اور نفسیات شامل ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ا۔ طبیعات کا موضوع مظاہرِ طبیعی (physical phenomena) ہیں۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ مظاہر طبیعی میں حرکت کیسے واقع ہوتی ہے؟

ب۔ حیاتیات کا موضوع مظاہرِ حیاتیات (biological phenomena) ہیں۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ عالمِ نامی (organic world) میں تغیرات کیسے رُونما ہوتے ہیں؟

ج۔ نفسیات کاموضوع شعور کی کیفیات ہیں۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ مختلف اَعمالِ شعوری (conscious process) کیا ہیں؟ اور کیوں کر وجود میں آتے ہیں؟

فطری علوم اور اُن کی ضروریات

اِن میں سے سب سے پہلے طبیعات وجود میں آئی جو اِبتدا میں فلسفے کا حصہ تھی۔ مگر اس کی نشو و نما کے لیے ضروری تھا کہ وہ فلسفے سے اپنا رشتہ منقطع کر لے۔ اِسی طرح حیاتیات بھی پہلے فلسفے کا جزو تھی۔ جب علومِ فطرت مدوّن ہو گئے تو اِنسان کی توجہ کیفیاتِ شعور کی طرف منعطف ہوئی جس کا مطالعہ نفسیات قرار پایا۔ ان میں سے ہر سائنس کے لیے ضروری ہے کہ اس کا ایک موضوع (subject matter) ہو، ایک مسئلہ (problem) ہو، منہاج یعنی طریقہ تحقیق (research methodology) ہو، کچھ مسلمات (postulates) ہوں، ایک وظیفہ (function) ہو اور وظیفہ توجیہ و تعلیل (causal explanation) ہے۔ توجیہ کے لیے ضروری ہے کہ کچھ بنیادی تصورات یا مقولات (categories) ہوں جن کے تحت مشاہدے (observation) سے جمع کیے ہوئے مدلولات (data) کو منظم کیا جائے اور ایک مفروضہ یعنی (hypothesis) ہو جس کے تحت ان مدلولات کی توجیہ کی جا سکے۔

اِن تمام غیرمذہبی علوم (secular sciences) کی نشو و نما اِقدام و خطا (trial & error method) کے انداز میں ہو رہی ہے۔ اس لیے آج تک ان کی نشوونما کی تکمیل کا رُخ متعین نہیں ہو سکا اور اِقدام و خطا کے انداز میں نشو و نما کا اثر یہ ہے کہ ان علوم کے مقولات اور مفروضات کی صحت کی حدود کو متعین بھی نہیں کیا جا سکا جس کے نتیجے میں طبیعات، حیاتیات اور نفسیات کے درمیان اِلتباس پیدا ہو گیا ہے۔ اِس اِلتباس کو رفع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر سائنس کے اپنے اپنے مقولات اور مفروضات کو اسی مخصوص سائنس کے دائرے میں صحیح سمجھا جائے اور ایک علم کے مقولات (categories) کو دوسرے علم کے مقولات و مفروضات کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

علمِ طبیعات کے مقولات

علمِ طبیعات کے مقولات یہ ہیں:

    مادہ بحیثیت جوہر (matter as substance)
    کمیت (quantity)
    علت ومعلول (cause & effect)
    حرکت (movement)
    مکان، زمان اور قوت (space, time & force)
    عدد (number)
    وحدت (unity)

اِسی طرح طبیعات کا مفروضہ جو عالم طبیعی میں واقع ہونے والی حرکت کی توجیہ کے لیے اختیار کیا جا سکتا ہے وہ میکانی علت کا مفروضہ ہے۔ اسے hypothesis of mechanical causation کہتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ کسی بے جان وجود میں اُس وقت تک حرکت پیدا نہیں ہوتی جب تک کوئی بیرونی مؤثر اسے ایک نقطہ مکانی سے دوسرے نقطہ مکانی اور ایک لمحہ زمانی سے دوسرے لمحہ زمانی تک منتقل نہ کر دے۔ حالانکہ عالمِ نامی (organic world) میں جو حرکت واقع ہوتی ہے وہ اَز خود حرکت ہے یعنی وہ spontaneous movement ہے۔ یہ ہرگز کسی بیرونی محرک کا نتیجہ نہیں۔ جو لوگ نامی حرکت کی توجیہ مفروضہ اِرتقاء (hypothesis of evolution) کی بجائے میکانی علت کے مفروضے سے کرتے ہیں وہ نامی (organic) اور غیرنامی (inorganic) کے درمیان اِلتباس پیدا کر دیتے ہیں۔

اِسی طرح نفسیات میں جو حرکت شعوری طور پر واقع ہوتی ہے، وہ علت غائی (purposive causality) کا نتیجہ ہے۔ اس کی توجیہ میکانی علت یا مفروضہ اِرتقا سے کرنا شعور اور زندگی کے مظاہر کے درمیان اِلتباس پیدا کرنے کے مترادف ہے۔ توجیہ میں یہ اِلتباس ڈاروِن (Darwin) نے اپنی Theory of Evolutionمیں میکانی علیت کے مفروضے کو اِختیار کر کے غیر نامی سے نامی کی توجیہ کرنے میں پیدا کیا ہے اور نامی اور غیر نامی کے درمیان اِمتیازات ملحوظ نہیں رکھے۔ اس طرح جب ماہرینِ نفسیات نفسیاتی کردار کی توجیہ میکانی علت کے مفروضے سے کرتے ہیں, جیسے واٹسن (Watson) نے behaviourism کے اِستدلال میں شعوری کردار کی توجیہ میکانی علت سے کرنا چاہی تو شعوری اور غیر شعوری حرکت کو انداز نظر انداز کر دیا۔ اِسی طرح مغربی ماہرینِ جرمیات نے جرائم کے اِرتکاب کے اَسباب ومحرکات پر بحث کرتے ہوئے جو مختلف مکاتبِ فکر وضع کیے ہیں۔ مثلاً Socialogical School، Positivistic School، Psychological School، Psychiatic School، Ecological School؛ اور یہ سب اپنے اپنے مظاہر کی توجیہ کے لیے غلط مفروضے کے استعمال اور تحقیق میں التباس کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پوری تحقیق نے جرم کی ذمہ داری سے ہر مجرم کو بری ثابت کر دیا ہے اور یہ سوچ بڑے اخلاقی بگاڑ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔