آخر لوگ مکمّل قرآن پر ایمان کیوں نہیں لاتے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سورۃ مریم میں ھے : ۔
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا (19)۔
جبریل نے کہا کہ میں تیرے رب کا رسول ھوں تاکہ
میں تجھے ایک ستھرا بیٹا عطا کروں ۔
اس آیت میں جبریل نے بیٹا دینے نسبت مجازی طور پر
اپنی طرف کی ھے ۔ بیٹا دینے کی نسبت اللہ کی طرف
کیوں نہ کی ؟
سورۃ الکہف میں خضر علیہ السلام کا قول ھے : ۔
فَأَرَدْنَا أَنْ يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا (81)۔
ھم نے ارادہ کیا (چاھا) کہ ان دونوں کا رب اس سے
پاکیزہ اور اس سے زیادہ مہربان بچہ بدل دے۔
یعنی ارادہ اور چاھت ھماری ھوگی اور بچہ رب بدلے گا ۔
خضر اپنی چاھت کو تبدیلی اولاد میں موثر بتا رھے ھیں
اور جبریل عطائے اولاد کی نسبت اپنی طرف کر رھے ھیں۔
جن کا ارادہ اتنا موثر ھو تو اُن کو توسل استمداد کے لئے کیوں
نہیں یاد کیا جا سکتا ؟
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
ہمارا فیس بک پیج
www.facebook.com/drfaizchishti
پوسٹ یا مضمون تلاش کریں
پڑھنے والوں کی تعداد
Followers
میرے باے میں
Dr Faiz Ahmad Chishti. Powered by Blogger.
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔