Wednesday 30 September 2015

اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجا

0 comments
اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک آدمی کو دورانِ نماز اس طرح دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود نہ بھیجا، اس پر حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس شخص نے عجلت سے کام لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور اسے یا اس کے علاوہ کسی اور کو (ازرہِ تلقین) فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرے پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے، تو اس کی دعا قبول ہوگی۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ امام ابو عیسیٰ نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے اور ہم نے اس حدیث کی سند میں کوئی علت نہیں دیکھی۔
 أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: الدعوات عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، باب: ما جاء في جامع الدعوات عن النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5/ 517، الرقم: 3477، وأبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: الدعاء، 2/ 76، الرقم: 1481، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/ 18، الرقم: 23982، وابن خزيمة في الصحيح، 1/ 351، الرقم: 709.710، وابن حبان في الصحيح، 5/ 290، الرقم: 1960، والحاکم في المستدرک، 1/ 401، الرقم: 989، والطبراني في المعجم الکبير، 18/ 307، الرقم: 791، 793، وابن عبد البر في الاستذکار، 2/ 320.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔