Wednesday 23 September 2015

دماغی اور نفسیاتی دباؤ کا روحانی علاج (Spiritual Treatment of Psychological Problems)

دماغی اور نفسیاتی دباؤ کا روحانی علاج (Spiritual Treatment of Psychological Problems)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اسلام نے دماغی اور نفسیاتی دباؤ کے علاج کے لئے ایک خاص طرز فکر، نمونہ حیات اور روحانی اعمال و مشاغل کا نظام عطا کیا ہے جس کی تفصیل سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میسر آتی ہے۔ اس میں قناعت اور صبر و شکر کا زاویہ نگاہ، حسد، حرص اور لالچ ایسے رذائل سے اجتناب، غصہ اور بغض و کینہ سے پرہیز، توکل اور رضائے الٰہی کا تصور، ذکر و عبادت الٰہی اور انفاق و احسان کی یہ ترغیب سب معاملات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ ارشادِ الٰہی ہے :

الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُO

’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اﷲ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اﷲ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہےo‘‘

الرعد، 13 : 28

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَO

’’ایمان والے (تو) صرف وہی لوگ ہیں کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے (تو) ان کے دل (اس کی عظمت و جلال کے تصور سے) خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ (کلامِ محبوب کی لذت انگیز اور حلاوت آفریں باتیں) ان کے ایمان میں زیادتی کر دیتی ہیں اور وہ (ہر حال میں) اپنے رب پر توکل (قائم) رکھتے ہیں (اور کسی غیر کی طرف نہیں تکتے)o‘‘

الأنفال، 8 : 2

تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ.

’’(جس کی آیتیں) بار بار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہوجاتے ہیں (اور رِقّت کے ساتھ) اللہ کے ذکر کی طرف (محو ہو جاتے ہیں)۔‘‘

الزمر، 39 : 23

الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَO

’’یہ وہ لوگ ہیں جو فراخی اور تنگی (دونوں حالتوں) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے (ان کی غلطیوں پر) درگزر کرنے والے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘

آل عمران، 3 : 134

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَO

’’اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقیناً اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہےo‘‘

البقرة، 2 : 153

فإن فی الصلاة شفاء.

’’بے شک نماز میں شفاء ہے۔‘‘

1. ابن ماجه، السنن، کتاب الطب، باب الصلاة شفاء، 2 : 1144، رقم : 3458
2. أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 390، رقم : 9054

7. إياکم و الحسد فإن الحسد يأ کل الحسنات کما تأکل النار الحطب.

’’حسد سے بچو بیشک حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔‘‘

أبوداود، السنن، کتاب الأدب، باب فی الحسد، 4 : 276، رقم : 4903

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...