اِسلام کا بطور نظام حیات اِبلاغ (Presentation of Islam as Code of Life)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
انسانیت کے لئے دین حیات ہونے کے ناطے جس اعتماد کو ہونا چاہے تھا آج نہ صرف وہ اعتماد اہل اسلام کے ہاں مفقود ہے بلکہ دوسری تہذیبیں اس اعتماد سے سرشار نظر آتی ہیں :
However, no civilization is completely distinct from the influence of others and in particular, all have been affected by the model culture and modernity pioneered in the west.(1)
’’تاہم کوئی تہذیب بھی مکمل طور پر الگ تھلگ اور دوسروں کے اثرات سے آزاد نہیں بلکہ سب اس مثالی کلچر اور جدیدیت سے متاثر ہیں جس کا آغاز مغرب نے کیا۔‘‘
(1) Simon Murden, Sulture in World Affairs in John Baylis & Steve Smith's The Globalization of World Politics, OUP, 2001, p. 458.
یہی وجہ کہ اسلام کے بارے میں اظہار کرتے ہوئے مغربی مفکرین اسلام کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو ان کا اندازہ اپنی تہذیب کی برتری کو ظاہر کرتے ہوئے اسلام کی تحقیر کی حدوں کو چھونے لگتا ہے۔ فوکویاما (F. Fukuyama) اسلام کے تہذیبی کردار کے بارے میں اظہار کرتے ہوئے لکھتا ہے :
Islam represented a systematic and coherent ideology. . . with its own code of morality and doctrine of political and social justice. The appeal of Islam [was] potentially universal; reaching out to all men as men. . . And Islam has indeed defeated liberal democracy in many parts of the Islamic world, posing a grave threat to liberal practices even in countries where it has not achieved political power directly. . . Despite the power demonstrated by Islam in its current revival, however, it remains the case that this religion has virtually no appeal outside those areas that were culturally Islamic to begin with. The days of Islam's cultural conquests, it would seem, are over. It can win back lapsed adherents, but has no resonance for the young people _Berlin, Tokyo, or Moscow. And while nearly a billion are culturally Islamic-one-fifth of the world's population-they cannot challenge liberal-democracy on its own territory on the level of ideas. Indeed, the Islamic world would seem more vulnerable to liberal ideas in the long run than the reverse. (1)
’’اسلام ایک منظم اور مربوط نظریۂ حیات ہے جس کا اپنا ضابطۂ اخلاق اور سیاسی اور سماجی انصاف کا نظام ہے۔ (ابتداً) اسلام کی مقبولیت آفاقی تھی جو عام انسانوں تک پہنچی۔ (دور جدید میں) بلا شبہ اسلام نے مسلم دنیا کے کئی حصوں میں آزاد خیال جمہوریت کو شکست دی اور اس سے یہ ان ممالک میں بھی آزاد خیال روش کے لیے خطرہ ثابت ہوا جہاں یہ براہ راست سیاسی قوت نہیں حاصل کر سکا۔ تاہم موجودہ احیائی جدوجہد کے دوران اسلام کی طرف سے قوت کے اظہار کے باوجود حقیقت یہی ہے کہ اس مذہب میں ان ممالک سے باہر جہاں اسلام ثقافتی طور پر شروع ہوا کوئی کشش نہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ اسلام کی ثقافتی فتوحات کا زمانہ گزر چکا ہے یہ کچھ غلط فہمیوں کا شکار وابستہ افراد کا دل تو جیت سکتا ہے لیکن اس میں برلن، ٹوکیو اور ماسکو کے نوجوانوں کیلئے کوئی صدائے بازگشت موجود نہیں۔ دنیا میں ایک بلین یعنی دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ ثقافتی طور پر اسلامی ہوتے ہوئے بھی مسلمان لبرل جمہوریت کو اپنے علاقے میں بھی نظریات کی بنیاد پر چیلنج نہیں کر سکتے۔ بلا شبہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا لبرل تصورات کو شکست دینے کی بجائے ان کے سامنے عاجز اور ناتواں ثابت ہوتی چلی جائے گی۔‘‘
(1) Simon Murden, Sulture in World Affairs in John Baylis & Steve Smith's The Globalization of World Politics, OUP, 2001 p. 461.
جب سے اسلام کے مطابق دوسری تہذیبوں کو فروغ اور غلبہ حاصل ہوا ہے اسلام کی تہذیبی حیثیت شکوک و شبہات اور اعتراضات کی زد میں ہے۔ اس کا بنیادی سبب افکار و تعلیمات اور بنیادی اقدر کا وہ فرق ہے جو اسلام اور دیگر تہذیبوں میں حائل ہے :
In reality, the differences between civilizations ran deep : they were about man and God, man and woman, the individual and the state, and notions of rights, authority, obligation, and justice. Culture was about the basic perceptions of life that had been constructed over centuries.(1)
’’حقیقت میں تہذیبوں میں موجود اختلافات بہت گہرے ہیں۔ یہ انسان اور خدا، مرد اور عورت، فرد اور ریاست، تصورات اور حقوق، اختیار، اطاعت اور انصاف سے متعلق ہیں۔ کلچر زندگی کے ان بنیادی تصورات سے متعلق ہے جو صدیوں کے عمل کے بعد ظہور پذیر ہوئے۔‘‘
(1) Simon Murden, Sulture in World Affairs in John Baylis & Steve Smith's The Globalization of World Politics, OUP, 2001, p. 462.
اسلام کو درپیش اس چیلنج کے پیش نظر اس امر کی ضروت ہے آج عصری تقاضوں کو مستحضر رکھتے ہوئے دلائل و براہین کے ساتھ اسلام کو بطور نظام حیات دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب
اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment