Wednesday 23 September 2015

عورتوں کے حقوق کا تحفظ (Protection of Women Rights)

عورتوں کے حقوق کا تحفظ (Protection of Women Rights)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سابقہ عالمی نظام میں خواتین پر روا رکھے گئے تمام مظالم کے خاتمے کا اعلان فرمایا اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کی۔ ارشاد فرمایا :

أيها الناس! فإن لکم علی نسائکم حقًا ولهن عليکم حقًا . . . واستوصوا بالنساء خيرًا، فاتقوا اﷲ في نسائکم.

’’اے لوگو! بے شک تمہارے کچھ حقوق عورتوں پر واجب ہیں اور اسی طرح عورتوں کے کچھ حقوق تم پر واجب ہیں (ان کی پوری طرح حفاظت کرنا) عورتوں سے ہمیشہ بہتر سلوک کرنا اور عورتوں کے حقوق کے معاملے میں ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہنا۔‘‘

طبری، تاريخ الأمم والملوک، 2 : 206
ابن خلدون، تاريخ ابن خلدون، 2 : 480
7۔ زیردست اور افلاس زدہ اِنسانیت کے حقوق کا تحفظ (Protection of Rights of the Poor and Depressed Classes)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عالمی سطح پر عادلانہ اور غیر استحصالی انسانی معاشرہ قائم کرنے کے لئے یہ عظیم انقلابی اعلان بھی فرمایا :

أرقّائکم أرقّائکم اطعموهم مما تأکلون واکسوهم مما تلبسون.

’’لوگو! زیردست انسانوں کا خیال رکھنا، زیر دستوں کا خیال رکھنا۔ انہیں وہی کچھ کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور ایسا ہی پہناؤ جیسا تم خود پہنتے ہو۔‘‘

1. ابن سعد، الطبقات الکبری، 2 : 185
2. طبرانی، المعجم الکبير، 22 : 243، رقم : 636
3. منذری، الترغيب والترهيب، 3 : 150، رقم : 3449

اس اعلان نے عالمی نظام سے غلامی کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی۔ اور انسانی طبقات میں غیر فطری تفاوت کے خلاف انقلاب آفریں نظام وضع کردیا۔

الغرض حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع کے ذریعے انسانیت کو ایسا نیو ورلڈ آرڈر (نیا عالمی نظام) عطا فرمایا جو آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ آج عالم اسلام عملاً اس کی قدر و قیمت کا صحیح اندازہ کر رہا ہے یا نہیں۔

اسلام کی تاریخ میں یہ نیو ورلڈ آرڈر آج بھی دنیا کو ایسے اصول فراہم کرتا ہے جن پر عمل پیرا ہوکر دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے اس لئے امت مسلمہ کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کئے ہوئے ورلڈ آرڈر کی موجودگی میں کسی اور ورلڈ آرڈر کی ضرورت نہیں۔

اسلامک ورلڈ آرڈر کے تحت پوری دنیا سے ظلم و نا انصافی کے خاتمے اور نظام مساوات و انصاف کے نفاذ کی عملی جدوجہد کا آغاز ہوا اور جلد ہی اسلام کی اس ابھرتی ہوئی طاقت نے روم اور فارس کی دونوں عالمی استحصالی طاقتوں کو چیلنج کردیا اور ان طاقتوں کو عبرتناک شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ یوں دنیا میں اسلامک ورلڈ آرڈر کا نفاذ کر دیا گیا۔ اس ورلڈ آرڈر کے نفاذ سے بدامنی اور ظلم و بربریت کا خاتمہ ہوگیا اور ایک ایسے بین الاقوامی معاشرے کا آغاز ہوا جس میں خیر، تعمیر، ارتقاء اور عدل ہی عدل تھا۔ جو انسان کے بنیادی حقوق کا ضامن تھا۔ جس میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، عالمی امن کے قیام، پر امن بقائے باہمی، غلامی سے نجات، حق کی معاونت اور ظلم سے نجات کے سنہری اصول دیئے گئے تھے۔ اسلامک ورلڈ آرڈر کے سنہری اصولوں کے تحت خلفائے راشدین کے عہد خلافت میں 661ء تک مسلمانوں نے جتنے علاقوں کو فتح کیا وہاں کے غیر منصفانہ اور مستبدانہ قوانین کو منسوخ کردیا گیا۔ اور وہاں کی آبادی کو ہی اقتدار میں شریک کیا گیا۔

عہد خلافت راشدہ اور دور بنو امیہ سے لے کر سلطنت عثمانیہ (موجودہ بیسویں صدی عیسوی کے اوائل) تک مسلمانوں نے اسلامک ورلڈ آرڈر کے اصولوں کے مطابق بین الاقوامی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیا اور مسلمانوں کے ہر فاتح نے انہی اصولوں کو مدّنظر رکھتے ہوئے اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو تشکیل دیا۔

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...