Wednesday 23 September 2015

ظہورِ اِسلام سے قبل ورلڈ آرڈر کی صورت حال

ظہورِ اِسلام سے قبل ورلڈ آرڈر کی صورت حال
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر ہم چھٹی صدی عیسوی سے دنیا کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ چھٹی صدی عیسوی میں اس دنیا میں روم اور فارس کی دو بڑی سلطنتیں آپس میں خونریز جنگوں کی شکل میں محاذ آرا تھیں۔ فاتح سلطنت ہر جنگ کے بعد ایک ورلڈ آرڈر جاری کرتی جس کے تحت چھوٹی ریاستوں کو اپنا مطیع بنا لیا جاتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے وقت دنیا میں ملوکیت اور بادشاہت کا دور تھا۔ سرِ زمین عرب کا جنوبی حصہ سلطنتِ حبش کے پاس تھا، مشرقی حصہ سلطنتِ فارس کے قبضہ میں تھا اور شمالی حصہ پر سلطنتِ روم قابض تھی۔ ملک عرب ایک وحدت کی بجائے کئی خود مختار قبیلوں میں منقسم تھا۔ دو طاقتی نظام رائج تھا۔ طاقت کا توازن اس وقت کی دو بڑی سلطنتوں روم اور فارس نے سنبھالا ہوا تھا۔ مگر یہ نظام بری طرح ناکام ہوا اور عالمی امن قائم نہ رہ سکا۔ کیونکہ ان میں سے کسی سلطنت کا ورلڈ آرڈر انصاف، صلح اور مساوات پر مبنی نہ تھا بلکہ یہ ورلڈ آرڈر توسیع سلطنت کی خواہش اور اقتدار کی ہوس پر مبنی تھا۔

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...