Wednesday 23 September 2015

ماحولیاتی صحت کے لئے صفائی اور شجرکاری وغیرہ کا حکم (Ecological Health & Plantation)

ماحولیاتی صحت کے لئے صفائی اور شجرکاری وغیرہ کا حکم (Ecological Health & Plantation)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اسلام نے ماحولیاتی صحت کے لئے صفائی اور شجرکاری کے احکام صادر فرما کر اس مسئلہ کے حل کی واضح بنیاد فراہم کردی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ اس امر کا عملی نمونہ نظر آتی ہے۔ ارشاد گرامی ہے :

1. وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَO

’’اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘

البقرة، 2 : 222

2. الطهور نصف الإيمان.

’’پاکیزگی نصف ایمان ہے۔‘‘

ترمذی، السنن، کتاب الدعوات : باب منه، 5 : 536، رقم : 3519
ابن أبی شيبة، المصنف، 6 : 171، رقم : 30433

3. الإيمان بضع و سبعون شعبة فأفضلها قول لا إله إلا اﷲ و أدناها إماطة الأذی عن الطريق.

’’ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں۔ ان سب میں افضل لا الہ الا اﷲ کہنا ہے اور ان سب میں ادنی راستے میں سے کسی موذی چیز کا ہٹانا ہے۔‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، باب بيان عدد شعب الإيمان، 1 : 63، رقم : 35
2. أبوداود، السنن، کتاب السنة، باب فی رد الإرجاء، 4 : 219، رقم : 4676

4. حق الطريق قال : غض البصر و کف الأذی ورد السلام.

’’راستے کا حق، نظر نیچی رکھنا ایذا رسانی سے پرہیز کرنا اور سلام کا جواب دینا ہے۔‘‘

اسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شجرکاری کو صدقہ قرار دیا اور حکم فرمایا کہ شجرکاری کرو خواہ روز قیامت میں ہی ایک درخت لگانے کی فرصت مل جائے۔

ارشاد گرامی ہے :

1. بخاری، الصحيح، کتاب المظالم، باب أفنية الدور والجلوس، 2 : 870، رقم : 2333
2. مسلم، الصحيح، کتاب، باب کراهة التفرع، 3 : 1675، رقم : 2121
3. أبوداود، السنن، کتاب الأدب، باب فی الجلوس، 4 : 256، رقم : 4815

5. ما من مسلم يغرس غرسًا إلا کان ما أکل منه له صدقه.

’’جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقے کا ثواب ملے گا۔‘‘

1. مسلم الصحيح، کتاب المساقاه، باب فضل الغرس والزرع، 3 : 1188، رقم : 1552
2. ترمذی، السنن، کتاب الأحکام، باب ماجاء فی فضل الفرس، 3 : 666، رقم : 1382

إن قامت الساعة وبيد أحدکم فسيلة فإن استطاع أن لا يقوم حتی يغرسها فليفعل.

’’اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہے اور وہ اس کو لگا سکتا ہے تو لگائے بغیر کھڑا نہ ہو۔‘‘

أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 191، رقم : 13004

دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد لیگ آف نیشنز اور اقوام متحدہ کا قیام اقوام عالم کی اس آرزو کی طرف پیش رفت ہے جو عالمی سطح پر پائدار اور دیرپا امن کے قیام سے عبارت ہے۔ لیکن تاحال سامنے آنے والے حالات اس امر کے گواہ ہیں کہ ان اقدامات کے باوجود امن عالم کا خواب تا حال تشنہ تعبیر ہے۔ کمزور اور پسماندہ اقوام اب بھی طاقت ور اور غالب اقوام کی ظلم و ستم کا تختہ مشق بنی ہوئی ہیں ۔ انسانیت کے لئے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بقائے باہمی اور قیام امن کا حامل نظام صرف تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ہی تشکیل دیا جا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...