Wednesday 16 September 2015

کھجور کا تنا ہجر و فراق رسول ﷺ میں چِلاَّ کر رو پڑا

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک انصاری عورت نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا : یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے تشریف فرما ہونے کے لئے کوئی چیز نہ بنوا دوں؟ کیونکہ میرا غلام بڑھئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر تم چاہو تو (بنوا دو)۔ اس عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک منبر بنوا دیا۔ جمعہ کا دن آیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی منبر پر تشریف فرما ہوئے جو تیار کیا گیا تھا لیکن (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر پر تشریف رکھنے کی وجہ سے) کھجور کا وہ تنا جس سے ٹیک لگا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تھے (ہجر و فراق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) چِلاَّ (کر رو) پڑا یہاں تک کہ پھٹنے کے قریب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اتر آئے اور کھجور کے ستون کو گلے سے لگا لیا۔ ستون اس بچہ کی طرح رونے لگا، جسے تھپکی دے کر چپ کرایا جاتا ہے، یہاں تک کہ اسے سکون آ گیا۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : البيوع، باب : النجار، 2 / 378، الرقم : 1989، وفی کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة فی الإسلام، 3 / 1314، الرقم : 3391. 3392، وفی کتاب : المساجد، باب : الاستعانة بالنجار والصناع فی أعواد المنبر والمسجد، 1 / 172، الرقم : 438، والترمذی فی السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب : (6)، 5 / 594، الرقم : 3627، والنسائی فی السنن، کتاب : الجمعة، باب : مقام الإمام فی الخطبة، 3 / 102، الرقم : 1396، وابن ماجه فی السنن، کتاب : إقامة الصلاة والسنة فيها، باب : ما جاء فی بدء شأن المنبر، 1 / 454، الرقم : 1414. 1417، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 226، والدارمی نحوه فی السنن، 1 / 23، الرقم : 42، وابن خزيمة فی الصحيح، 3 / 139، الرقم : 1776. 1777، وعبد الرزاق فی المصنف، 3 / 186، الرقم : 5253، وابن حبان فی الصحيح 14 / 48، 43، الرقم : 6506، وأبو يعلی فی المسند، 6 / 114، الرقم : 3384.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...