Wednesday 16 September 2015

اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے

 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا : لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھپٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے پاس وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر) دستِ مبارک چھاگل کے اندر رکھا تو فوراً چشموں کی طرح پانی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار کر نکلنے لگا چنانچہ ہم سب نے (خوب پانی) پیا اور وضو بھی کر لیا۔ (سالم راوی کہتے ہیں) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس وقت آپ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے ۔
أخرجه البخاري فی الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة فی الإسلام، 3 / 1310، الرقم : 3383، وفی کتاب : المغازی، باب : غزوة الحديبية، 4 / 1526، الرقم : 3921. 3923، وفی کتاب : الأشربة، باب : شرب البرکة والماءِ المبارک، 5 / 2135، الرقم : 5316، وفی کتاب : التفسير / الفتح، باب : إِذْ يُبَايعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ : (18)، 4 / 1831، الرقم : 4560، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 329، الرقم : 14562، وابن خزيمة فی الصحيح، 1 / 65، الرقم : 125، وابن حبان فی الصحيح، 14 / 480، الرقم : 6542، والدارمی فی السنن، 1 / 21، الرقم : 27، وأبو يعلی فی المسند، 4 / 82، الرقم : 2107، والبيهقی فی الاعتقاد، 1 / 272، وابن جعد فی المسند، 1 / 29، الرقم : 82.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...