نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں فرامین مولاء کاینات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روشنی میں پڑھیئے
حضرت عمرو رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107)
ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ کے وصال کے بعد آپ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں (ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)
حضرت محمد بن حنفیہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاکﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر، میں نے عرض کی، پھر کون؟ فرمایا حضرت عمر رضی اﷲ عنہما (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522
حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں، پھر عمر (ابن عساکر)
حضرت ابو حجیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔ میں نے عرض کی اے رسول اﷲﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ! کیا تجھے بتائوں کہ رسول اﷲﷺ کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر، اے ابو حجیفہ! تجھ پر افسوس ہے، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)
حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے۔ارشاد فرمایا کہ نہیں! اﷲتعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر اﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو جانا، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر، ان کے بعد عمر، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔(ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری، ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189)
حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپﷺ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضورﷺ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا۔ ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر یعنی اس امت میں حضورﷺ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428)
حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا۔ انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم یعنی یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضورﷺ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428)
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر یعنی بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری)
حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا۔ لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری یعنی اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)
مولا علی رضی اﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ
1= حکم بن حجل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا (الصارم المسلول، ص 405)
اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر فضیلت دے گا، اسے بہتان کی سزا میں درے لگائوں گا اور اس کی گواہی ساکت ہوجائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36097، جلد 13،ص 6/7)
حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)
حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما سے مولا علی رضی اﷲ عنہ کو فضیلت دینے والوں کیلئے مولا علی رضی اﷲ عنہ کی تنبیہ:شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی اﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے۔سفیان ثوری علیہ الرحمہ حضرت محمد بن سکندر سے روایت کرتے ہیں کہ :انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری۔ترجمہ:انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگائوں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔(رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا)
حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دینے والا مولا علی رضی اﷲ عنہ کی نظر میں:سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو شخص حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دے گا تو میرے نزدیک اس کی توبہ کبھی بھی قبول نہیں ہوگی (ابن عساکر، فضائل الصحابۃ للدار قطنی)
2= ابن شہاب عبداﷲ بن کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو ہم سے محبت اور ہماری جماعت سے ہونے کا دعویٰ کریں گے، مگر وہ اﷲ تعالیٰ کے بندوں میں سب سے شریر ہوں گے جوکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دیں گے (ابن عساکر، کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36098)
حضرت ابراہیم نخعی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ کو خبر پہنچی کہ عبداﷲ بن اسود حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کی توہین کرتا ہے تو آپ نے اسے بلوایا، تلوار منگوائی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا پھر اس کے بارے میں سفارش کی گئی تو آپ نے اسے تنبیہ کی کہ جس شہر میں رہوں، آئندہ تو وہاں نہیں رہے گا، پھر اسے ملک شام کی طرف جلا وطن کردیا (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36151)۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment