حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کی نورانیت
اے کاش یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کے لئے مادی کثافتیں ثابت کرنے سے پہلے اس حقیقت کو سامنے رکھ لیتے کہ عام انسان نجاست وغلاظت میں لتھڑے ہوئے پیدا ہوتے ہیں اور انہیں پیدائش کے بعد غسل دے کر صاف ستھرا کیا جاتا ہے، مگر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم پاک پیدا ہوئے، صرف یہی نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم پیدائشی طور پر بشریت کی کثافتوں سے پاک تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کی ولادت باسعادت نوروضیاء کے ساتھ ہوئی اور اس روشنی میں شام کے محلات چمکنے لگے، ملا علی قاری شرح شفاء میں فرماتے ہیں : وروی عن اُمہ آمنۃ انھا قالت ولدتہ نظیفا ای نقیا ما بہ قذ ر ای وسخ ودرن کذا رواہ ابن سعد فی طبقاتہ وروی انہ ولدتہ أمہ بغیر دم ولاوجع۔ انتہیٰ ۔
ترجمہ : حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی والدہ حضرت آمنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور کو صاف ستھرا اور پاکیزہ جنا، حضور کے ساتھ کوئی گندگی اور میل وغیرہ نہ تھا، اسی طرح اس حدیث کو ابن سعد نے طبقات میں روایت کیا اور یہ بھی مروی ہے کہ حضور کی والدہ نے حضور کو بلا خون اور بغیر کسی درد کے جنا ۔ (شرح شفاء لعلی القاری، جلد ۱، ص۱۶۵، مطبوعہ مصر)
فتح الباری میں علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ومما ظہر من علامات نبوتہ عند مولدہ وبعدہ ما اخرجہ الطبرانی عن عثمان بن ابی العاص الثقفی عن امہ انہا حضرت آمنۃ ام النبی صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم فلما ضربھا المخاض قالت فجعلت انظر الی النجوم تدلی حتیٰ اقول لتقعن علیَّ فلما ولدت خرج منھا نور اضاء لہ البیت والدار، وقال سمعت رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم یقول انی عبد ﷲ وخاتم النبیین وان آدم لمنجد ل فی طینتہ وسا خبر کم عن ذلک انا دعوۃ ابی ابراہیم وبشارۃ عیسیٰ ورویا امی التی رأت وکذلک امہات النبیین یرین وان ام رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم رأت حین وضعتہ نوراً اضاءت لہ قصور الشام اخرجہ احمد وصححہ ابن حبان والحاکم فی حدیث ابی امامة وعند احمد نحوہ واخرج ابن اسحاق عن ثور بن یزید عن خالد بن معدان عن اصحاب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم نحوہ وقالت اضاء ت لہ بصری من ارض الشام۔(فتح الباری، جلد ۶، ص۴۵۴، ۴۵۵)
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کے وہ علامات نبوت جو ولادت مقدسہ کے وقت اور اس کے بعد ظاہر ہوئے ان میں سے بعض وہ ہیں جن کا اخراج طبرانی نے کیا ہے، عثمان بن ابی العاص ثقفی نے اپنی والدہ سے روایت کیا، وہ فرماتی ہیں کہ عند الولادت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر تھی، جب انہیں دردِ زہ لاحق ہوا تو میں نے ستاروں کو دیکھا اس قدر نزدیک ہوگئے کہ گویا مجھ پر گرے پڑتے تھے، جب حضرت آمنہ نے حضور کو جنا توحضرت آمنہ سے ایک ایسا نور نکلا کہ جس سے سارا گھر منور ہوگیا اور ساری حویلی روشن ہوگئی، اس حدیث کی شاہد حضرت عرباض بن ساریہ کی حدیث ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا میں اس وقت خاتم النبیین تھا جب آدم علیہ السلام اپنے خمیر میں تھے اور اس کے متعلق میں تمہیں بتائوں گا (اور وہ یہ ہے) بے شک میں ابراہیم علیہ السلام کی دُعا اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں اور اپنی والدہ ماجدہ کی وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھی تھی اور اسی طرح انبیاء علیہم السلام کی ماؤں کو خوابیں دکھائی جاتی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کی والدہ ماجدہ نے حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کو جنتے وقت ایک ایسا نور دیکھا تھا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے تھے، اس حدیث کا امام احمد نے اخراج کیا اور ابن حبان وحاکم نے اس کو صحیح کہا اور امام احمد کے نزدیک ابو امامہ کی حدیث اسی کی مانند ہے اور ابو اسحاق نے ثور بن یزید سے بروایت خالد بن معدان حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کے اصحاب سے بھی اسی کی مانند روایت کیا اور اس روایت میں ہے کہ اس نور کی وجہ سے ارض شام کا شہر بُصریٰ روشن ہوگیا۔
اور ابن کثیر میں اسی واقعہ کی روایت میں یہ مضمون بھی وارد ہوا کہ ولادت باسعادت کے وقت جو نور محمدی چمکا اس کی روشنی میں ملک شام کے شہر بُصری کے اونٹوں کی گردنیں چمکنے لگیں۔
چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم و آلہ وسلّم کی خلقت بے نظیر لطیف ونظیف اور نورانی ہے، کسی قسم کی غلاظت وکثافت جسم اقدس میں نہیں پائی جاتی اس لئے حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کا پسینۂ مبارک بلکہ تمام جسم اقدس حتیٰ کہ خون مبارک بھی انتہائی خوشبودار تھا۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
ReplyDelete