بائیس ( 22 ) رجب المرجب کی رسم پر محض پردہ پوشی کے لئے اسے امام جعفر صادق رضی اﷲ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے ورنہ حقیقت میں یہ رسم حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات کی خوشی میں شیعہ حضرات نے جاری کی ہے ؟ کا جواب
اس اعتراض کا جواب : سرور کونین صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کا ارشاد ہے جو کہ بخاری شریف کی سب سے پہلی حدیث ہے : اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ۔
شیعہ حضرات کی جو بھی نیت ہو، وہ اپنی نیت کے ذمہ دار ہیں ۔ ہم اہلسنت و جماعت کی نیت صرف اور صرف امام جعفر صادق رضی اﷲ عنہ کے ایصال ثواب کی ہے جسے ہم اہلسنت عرصہ دراز سے کرتے چلے آرہے ہیں ۔
عقلی دلیل نمبر 1 : 18 ذی الحجہ کو تمام مسلمان یوم شہادت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ مناتے ہیں جبکہ پوری دنیا کے شیعہ اس دن عید غدیر مناتے ہیں ۔ نئے کپڑے پہنتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں تو کیا ہم اس بناء پر کہ اس دن شیعہ عید مناتے ہیں ، ہم حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کا یوم شہات منانا چھوڑ دیں ؟ نہیں ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔ اس لئے کہ ہماری نیت یوم شہادت منانے کی ہے ۔
عقلی دلیل نمبر 2 : شیعہ حضرات دس محرم الحرام کو شہدائے کربلا کا سوگ مناتے ہیں اور ماتم کرتے ہیں جبکہ پوری دنیا کے مسلمان دس محرم الحرام کو شہدائے کربلا کی یاد مناتے ہیں ۔ ان کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہیں تو کیا ہم اس بناء پر کہ وہ سوگ و ماتم کرتے ہیں ۔ ہم یوم شہادت منانا چھوڑ دیں ؟ ان کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام کرنا چھوڑدیں ؟ نہیں ، ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔ اس لئے کہ ہماری نیت شہدائے کربلا کے ایصال ثواب کی ہے ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment