مفسّرین قرآن علیہم الرّحمہ اور لفظ علم غیب کا اطلاق
مفسّرقرآن امام قاضی البيضاوي (المتوفى: ۶۸۵هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق
امام قاضی البيضاوي رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف ( 65 ) وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً کی تفسیر میں فرماتے ہیں، ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا ہے جس کو ہمارے دیے بغیر کوئ نہی جان سکتا اور وہ ” علم غیب ہے “.
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے.
ایک منافق منکر نے اسکا یہ جواب دیا کہ یہاں پر صرف خضرعلیہ اسّلام کے علم غیب کا ذکر ہے حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کا ذکر نہی ہے..میں نے جواب دیا ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر خضرعلیہ اسّلام کے لئے ِاستشناء کی دلیل کیا ہے ؟؟؟ خضرعلیہ اسّلام کے لیے شرک جائز ہے ؟؟ تم حضور محمّد ﷺ کے خلاف بغض و عناد میں اتنے اندهے ہو چکے ہو کی حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فضائل کا ذکر تمہارے نزدیک وبال جان ہو گیا ؟ ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر ۔
نوٹ : ہمارا عقیدہ : انبیاء علیہم اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق سلف سے تواتر کے ساتهه مروی ہے . جبکہ لفظ “عالم الغیب” کا اطلاق صرف الله ربّ العزّت پر جائز ہے اور یہ خاصہ ربّ العزّت ہے. مخلوق کے علم پر “عالم الغیب” کا اطلاق منع ہے.(طالب دعا : ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ” مجهے تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو کہ آسمانوں اور زمینوں میں تهیں : حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” میں نے اپنے رب عزوجل کو بہترین صورت میں دیکها رب ذوالجلال نے مجهہ سے فرمایا کہ ملائکہ مقربّین کس بات پر جهگڑا کرتے ہیں ؟؟؟ میں نے عرض کیا مولا تو ہی خوب جانتا ہے. حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پهر میرے رب نے اپنی رحمت کا ہاتهہ میرے دونوں شانوں کے درمیان رکهہ دیا میں نے اس کی ٹهنڈک اپنی دونوں چهاتیوں کے درمیان پائی “””پس مجهے ان تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو آسمانوں و زمینوں میں تهیں . اور آپ نے یہ تلاوت کی ” اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو زمین و آسمان کی بادشاہت دکهائی تا کہ وہ یقین کرنے والوں سے ہو جائیں . ( سنن الدارمي تعليق المحقق إسناده صحيح , حدیث صحیح بشواہد ).
حافظ ابن کثیر ( المتوفى: 774ه ) اور علم غیب کا اطلاق : حافظ ابن کثیر سورة الكهف ( 60 تا 65 ) کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں : تفسير ابن كثير ت سلامة (۵ / ۱۷۹ )” وَكَانَ رَجُلًا يَعْلَمُ عِلْمَ الْغَيْبِ ” یعنی حضرت خضرعلیہ اسّلام ” علم غیب جانتے تهے .
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔
امام القرطبي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: 671 هـ) اور علم غیب کا اطلاق : امام القرطبي رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں : تفسير القرطبي (16/11) (وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً) أَيْ عِلْمَ الْغَيْبِ ” ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا یعنی علم غیب ۔
خضرعلیہ اسّلام جن کے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔
امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: 982 هـ) اور علم غیب کا اطلاق
امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف (65) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں.
(تفسير أبي السعود = إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم (234/5 )
{وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} خاصاً لا يُكتنه كُنهُه ولا يُقادَرُ قدرُه وهو علمُ الغيوب.)
ترجمہ – ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے خاص علم دیا جسکی حقیقت و مرتبہ کو کوئی نہی جانتا اور وہ ” علم غیوب ہے .
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔ منکرین اب کیا فرماتے ہیں ؟ ۔ (طالب دعا : ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment