Thursday, 15 March 2018

نام محمد صلی اللہ علیہ وسلّم سن کر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانا

نام محمد صلی اللہ علیہ وسلّم سن کر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانا

حضرت شیخ ابو طالب مکی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیدنا ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بار دس محرم الحرام کو خَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد نبوی میں ایک ستون کے قریب تشریف فرما ہوگئے ۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کے برابر بیٹھے تھے ۔ مؤذن رسول حضرت سیدنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اذان دینا شروع کی اور جب انہوں نے ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘ کہا تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں کو اپنی دونوں آنکھوں پر رکھااور کہا :’’قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَارَسُوْلَ اللہ!‘‘جب حضرت سیدنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاذان دے چکے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’اے ابوبکر!جو شخص ایسا کرے جیسا تم نے کیا اللہ1اس کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دے گا ۔ (روح البیان، الاحزاب:۵۷، ج۷، ص، ۲۲۹)

جب حضر ت سیدنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جنت میں اللہ تعالیٰ کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کی ملاقات کا اشتیاق ہوا تو اللہ1تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ وہ آپ کی صلب میں ہیں اور آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے ۔ پھر حضرت سیدنا آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دائیں ہاتھ کے کلمے کی انگلی میں نور محمدی چمکایاتو اس نور نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھی ، اسی لیئے اس انگلی کا نام کلمے کی انگلی ہوااور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کے جمال محمدی کو حضرت سیدنا آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں میں مثل آئینہ ظاہر فرمایا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے انگوٹھوں کے ناخنوں کو چوم کر اپنی آنکھوں پر پھیرا ، پس یہ سنت آپ کی اولاد میں جاری ہوئی ۔ سیدنا جبرئیل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کی بارگاہ میں جب یہ واقعہ ذکر کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : جو اذان میں میرا نام سنے اور انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگائے تو ایسا شخص کبھی اندھا نہ ہوگا ۔ (تفسیر روح البیان، الاحزاب: ۵۶، ج۷، ص۲۲۹)

انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانے کے فضائل وبرکات

علامہ دیلمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے آنکھوں پر انگوٹھے لگانے کے بعد رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ خَلِيْلِي فَقَدْ حَلَّتْ عَلَيْهِ شَفَاعَتِيیعنی جو شخص میرے اس پیارے دوست کی طرح کرے گا میری شفاعت اس کے لیے حلال ہوگئی۔‘‘ (المقاصد الحسنہ للسخاوی، حرف المیم، الحدیث: ۱۰۲۱، ص۳۹۰، کشف الخفاء، حرف المیم، الحدیث:۲۲۹۴، ج۲، ص۱۸۴، چشتی)

امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ارشاد فرمایا: جو شخص مؤذن سے ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘ سن کر کہے:’’مَرْحَبًا بِحَبِيْبِيْ وَقُرَّةُ عَيْنِيْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہ‘‘ پھر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھے، تو اس کی آنکھیں کبھی نہ دکھیں گی ۔ (المقاصد الحسنہ للسخاوی، حرف المیم، الحدیث:۱۰۲۱، ص۳۹۱، چشتی)

حضرت فقیہ محمد بن نسیابا رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں منقول ہے کہ ایک بار آندھی چلی تو ان کی آنکھ میں چھوٹا سا پتھر چلا گیا،اسے نکالنے کی کوشش کرتے تو شدید درد ہوتا، جب مؤذن نے’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘کہا تویہ کلمات سن کر آپ نے ’’مَرْحَبًا بِحَبِيْبِيْ وَقُرَّةُ عَيْنِيْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہ‘‘کہا، پھر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگائے تو اس کی برکت سے فورا وہ پتھر آنکھ سے نکل گیا اور آپ کو اس آزمائش سے نجات مل گئی۔(المقاصد الحسنہ للسخاوی، حرف المیم، الحدیث:۱۰۲۱، ص۳۹۱)

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا
ہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہوگا

حضرت سیدنا زاہد بلالی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ سیدنا امام حسن رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:جو شخص مؤذن سے ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘ سن کر کہے:’’مَرْحَبًا بِحَبِيْبِيْ وَقُرَّةُ عَيْنِيْ مُحَمَّد بْنُ عَبْدِ اللہ‘‘ پھر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھے، وہ کبھی اندھا نہ ہوگا اور نہ ہی اس کی آنکھیں کبھی دکھیں گی ۔ (المقاصد الحسنہ للسخاوی، حرف المیم، الحدیث:۱۰۲۱، ص۳۹۱، چشتی)

حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :اذان میں پہلی مرتبہ ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہ‘‘ سننے پر ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ!‘‘کہنااور دوسری مرتبہ ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘سننے پر’’قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَارَسُوْلَ اللہِ‘‘کہنا مستحب ہے۔ پھر اپنے انگوٹھوں کو اپنی آنکھوں پر رکھے اور کہے:’’اللھُمَّ مَتِّعْنِی بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ‘‘ توایسا کرنے والے کو اللہ 1 کے محبوب، دانائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے پیچھے پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوۃ، فی کراھۃ تکرار ۔۔۔ الخ، ج۲، ص۸۴ ، چشتی)

علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جو شخص اذان میں ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلٌ اللہ‘‘ سن کر اپنے انگوٹھوں کے ناخنوں کو چومے تو ایسے شخص کے لیے سرکارصَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے کہ میں اس کا قائد بنوں گا اور اسے جنت کی صفوں میں داخل کروں گا ۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوۃ، فی کراھۃ تکرار الجماعۃ فی المسجد، ج۲، ص۸۴)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...