تلبینہ نبوی تحفہ (صلی اللہ علیہ وسلّم)
تلبینہ کا ذکر صحیح احادیث میں آیا ہے ، ان میں بخاری اور مسلم بھی ہیں۔ یہ ایک غذا ہے جو سوپ کی طرح ہوتا ہے، جو آٹے اور چھان سے بنایا جاتا ہے، بسا اوقات اس میں شہد ملایا جاتا ہے، اسے تلبینہ اس لئے کہتے ہیں کہ اسکا رنگ دودھ جیسا سفید اور دودھ ہی کی طرح پتلا ہوتا ہے۔بعض لوگ اسے جو کی کھیر بھی کہہ سکتے ہیں ۔
طبی فوائد : طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں ۔ یہ غذا غم ، مایوسی، کمردرد، خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی، پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری، بهوک کی کمی، وزن کی کمی،کولیسٹرول کی زیادتی،ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ، امراض دل،انتڑیوں ،معدہ کے ورم ،السرکینسر،قوت مدافعت کی کمی،جسمانی کمزوری ،ذہنی امراض، دماغی امراض،جگر ، پٹھے کے اعصاب اور نڈھالی کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔
تلبینہ تیار کرنے کا طریقہ : جَو کا آٹا دو بڑے چمچ بھرے ہوئے' ایک کپ تازہ پانی میں گھولیں برتن میں دو کپ پانی تیز گرم کریں ۔ اس گرم پانی میں جَو کے آٹے کا گھولا ہوا کپ ڈال کر صرف پانچ منٹ ہلکی آنچ پر پکائیں اور ہلاتے رہیں پھر اتار کر اس کو ٹھنڈا کریں ہلکا گرم ہو تو اس میں شہد حسب ذائقہ مکس کریں اور پھر اسی میں دو کپ دودھ نیم گرم (یعنی پہلے سے ابال کر اس کو ہلکا نیم گرم کرلیا گیا ہو) ملا کر خوب مکس کریں۔ تلبینہ تیار ہے ۔
چمچ سے کھائیں یا گھونٹ گھونٹ پئیں یہ تیار مرکب اسی مقدار میں دو آدمیوں کیلئے کافی ہے۔ جب بھی استعمال کریں نیم گرم استعمال کریں۔ چاہیں تو ٹھنڈا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔(چاہیں تو دن میں ایک ہی دفعہ بنا کر رکھ لیں بار بار بھی بناسکتے ہیں ہر بار تازہ بھی بناسکتے ہیں۔ لیکن اس کی مقدار ہر دفعہ یہی رہے گی۔ ڈبل کرنا چاہیں یا اس سے یادہ کرنا چاہیں تو کوئی حرج نہیں لیکن جَو کے آٹے' پانی' دودھ کا پیمانہ یہی رہے گا۔
نوٹ: اگر جَو کا آٹا نہ ملے تو جَو کا دیسی دلیہ اتنی ہی مقدار میں لیں' ڈبے والا نہ ہو دیسی دلیہ ہو ۔
تلبینہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا ،أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتْ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ، ثُمَّ قَالَتْ : كُلْنَ مِنْهَا ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول :التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ (رواه البخاري:5101 و مسلم:2216 )
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر ان کے خاندان میں فوتیدگی ہو جاتی تو اس گھر میں خواتین جمع ہو کر (تعزیت کرتیں اور) پھر اپنے اپنے گھروں کو چلی جاتیں ، صرف میت کے گھر والے اور انتہائی قریبی لوگ رہ جاتے، تو وہ تلبینہ (دلیہ) بنانے کا حکم کرتیں، تو دلیہ بنایا جاتا، اور پھر ثرید [چوری] بنا کر اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: اہل میت کی خواتین کو اس میں سے کھانے کا کہتی، اور انہیں بتلاتی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: تلبینہ مریض کے دل کی ڈھارس باندھنے کیلئے اچھا ہے، اس سے غم میں کچھ کمی آتی ہے ۔
وعن عائشۃ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ ، وَكَانَتْ تَقُولُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ (رواه البخاري :5365 و مسلم :2216 ) .
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیماروں اور ایسے افراد جو کسی میت کے غم سے دوچار ہوں، کو تلبینہ کهانے کی تلقین فرمایا کرتی تهیں اور فرمایا کرتیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے، اسے چست بناتا ہے اور اسکے غم اور دکھ کو دور کرتا ہے ۔
كان إذا أخذ أهلَه الوَعَكُ أمر بالحساءِ فصُنِعَ ، ثمَّ أمرهم فحَسَوْا ، و كان يقول : إنَّهُ ليرتو فؤادَ الحزينِ ، و يَسْرُو عن فؤادِ السقيمِ ، كما تَسْرُو إحداكُنَّ الوسخَ بالماءِ عن وجهِها۔(مشکوۃ)
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے گندگی اُتار دیتا ہے ۔ (صحیح الجامع : 4646)
أنها كانت تأمُرُ بالتَّلبينَةِ وتقولُ : هو البَغيضُ النافعُ ۔( بخاری: 5690)
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیمار کیلئے تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کیلئے ازحد مفید ہے۔
اسی مسئلے پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں اسی واقعہ میں اضافہ یہ ہوا کہ جب بیمار کے لیے تلبینہ پکایا جاتا تھا تو تلبینہ کی ہنڈیا اس وقت تک چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک وہ یا تو تندرست ہوجاتا۔اس سے معلوم ہوا کہ نیم گرم تلبینہ مریض کو مسلسل اور بار بار دینا اس کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس کے جسم میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی استعداد پیدا کرتا ہے۔''حضرت عائشہ بیمار کیلئے تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کیلئے ازحد مفید ہے۔'' (ابن ماجہ) ویسے تلبینہ نہایت ٹیسٹی خوش ذائقہ خوشبودار اور بہت لاجواب ہے۔ چاہیں تو خوشبو کیلئے آٹے میں پسی ہوئی چھوٹی الائچی بھی تھوڑی سی مکس کرسکتے ہیں۔پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔
جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھرانے میں کوئی وفات ہوتی تو دن بھر افسوس کرنے والی عورتیں آتی رہتیں' جب باہر کے لوگ چلے جاتے اور گھر کے افراد اور خاص خاص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیتیں۔ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سُنا ہے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ہےجب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی)
نوٹ : تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی ۔ خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن ' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment