Saturday 17 March 2018

درس قرآن موضوع : آیات : وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ شان صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

0 comments
درس قرآن موضوع : آیات : وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ شان صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ (17) الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَهٗ یَتَزَكّٰىۚ (18) پارہ نمبر 30 سورۃ الیل

ترجمہ : اور بہت جلداس سے دُور رکھا جائے گا جو سب سے بڑاپرہیزگار ۔جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو ۔

وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَى : اور عنقریب سب سے بڑے پرہیزگارکو اس آگ سے دور رکھا جائے گا ۔ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اور سب سے بڑے پرہیزگارکو اس بھڑکتی آگ سے دور رکھا جائے گا اور سب سے بڑا پرہیز گار وہ ہے جو اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال ریا کاری اور نمائش کے طور پر خرچ نہیں کرتا بلکہ اس لئے خرچ ہے تاکہ اسے اللّٰہ تعالیٰ کی بار گاہ میں پاکیزگی ملے ۔ ( مدارک، اللّیل، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ص۱۳۵۵)

حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے فضائل

امام علی بن محمد خازن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : تما م مفسرین کے نزدیک اس آیت میں سب سے بڑے پرہیزگار سے مراد حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں ۔ (خازن، واللّیل، تحت الآیۃ: ۱۹، ، ۴/۳۸۴ ، چشتی)

اس سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے 6 فضائل معلوم ہوئے

(1) دنیا میں ان سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو گا ۔

(2) انہیں جہنم سے بہت دور رکھا جائے گا ۔

(3) جہنم سے دور رکھے جانے میں ان کے لئے جنّتی ہونے کی بشارت ہے ۔

(4) سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی امت میں سب سے بڑے متقی اور پرہیز گار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔

(5) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تمام صدقات و خیرات قبول ہیں ۔

(6) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہر صدقے میں اعلیٰ درجے کا اخلاص ہے جس کی گواہی رب تعالیٰ دے رہا ہے ۔

نوٹ : حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلِیَّت سے متعلق اہم معلومات حاصل کرنے کے لئے فتاویٰ رضویہ کی اٹھائیسویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے رسالہ ’’اَلزُّلَالُ الْاَنْقٰی مِنْ بَحْرِ سَبْقَۃِ الْاَتْقٰی‘‘(حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلِیَّت کا بیان) کامطالعہ فرمائیں ۔

وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤىۙ (19) اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ (20) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠ (21) ۔ ترجمہ : اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے ۔ صرف اپنے رب کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہے ۔اور بیشک قریب ہے کہ وہ راضی ہوگا ۔

وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤى : اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جانا ہو۔} شانِ نزول : جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ کو بہت مہنگی قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو کفار کو حیرت ہوئی اور اُنہوں نے کہا کہ حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایسا کیوں کیا ؟ شاید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا ان پر کوئی احسان ہوگا جو اُنہوں نے اتنی مہنگی قیمت دے کر انہیں خریدا اور آزادکردیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں ظاہر فرمادیا گیا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ فعل محض اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہے کسی کے احسان کا بدلہ نہیں اور نہ اُن پر حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ وغیرہ کا کوئی احسان ہے۔( خازن، واللّیل، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۰، ۴/۳۸۵)

یاد رہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہکے علاوہ بھی بہت سے لوگوں کو اُن کے اسلام کی وجہ سے خرید کر آزاد کیا جیسے حضرت عامر بن فُہیرہ ، حضرت اُمِّ عُمیس اور حضرت زہرہ رضی اللہ عنہم ۔

وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى : اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا ۔ یعنی بیشک قریب ہے کہ وہ اُس نعمت وکرم سے خوش ہوجائے گا جو اللّٰہ تعالیٰ ان کو جنت میں عطا فرمائے گا۔( خازن، واللّیل ، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴/۳۸۵ ، چشتی)

اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مقام

اس سے بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان اور اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کا مقام معلوم ہوا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے ارشاد فرمایا : ’’وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى‘‘(والضحی:۵)
ترجمہ : اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے ۔

اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے فرمایا: ’’وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى‘‘
ترجمہ : اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا ۔ طرزِ کلام دونوں مقبولوں سے یکساں ہے ۔ سُبْحَانَ اللّٰہ ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔