Monday, 26 March 2018

عقیدہ توحید سلسلہ عقائد اہلسنت و جماعت

عقیدہ توحید سلسلہ عقائد اہلسنت و جماعت

سوال : اہلسنت و جماعت حنفی بریلوی کا توحید کے بارے کیا عقیدہ ہے ؟
جواب : اللہ ایک ہے کوئی اس کا شریک نہیں، نہ ذات میں، نہ صفات میں، نہ افعال میں، نہ احکام میں، نہ اسماء میں ، اللہ تعالیٰ واجب الوجود ہے جبکہ تمام مخلوق ممکن الوجود ہے، اور اللہ کا شریک ہونا ممتنع الوجود ہے یعنی محال اور ناممکن ہے کہ اللہ کا کوئی شریک ہو سکے، وہ ہر طرح کے شریک سے پاک ذات ہے، وہی عبادت کے لائق ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اس کی ذات میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوتا، اشیاء بدلتی ہیں اور اشیاء کے بدلنے سے اس کی ذات میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی، وہ کسی طرح بھی کسی کا محتاج نہیں ہے تمام جہان اسی کا محتاج ہے، وہ جس کو چاہے جس طرح چاہے نواز دے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اس کی ذات و صفات کے علاوہ ہر شے حادث ہے یعنی بعد میں پیدا ہوئی ہے .

سوال : جو شخص یہ کہے کہ اللہ جھوٹ بولنے پر قادر ہے ، معاذاللہ، اس کے بارے کیا حکم ہے ؟
جواب : ایسا شخص کافر ہے اور جو ایسے شخص کو کافر نہ مانے وہ بھی کافر ہے بلکہ جو ایسے شخص کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ، اس لیئے کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہے ، جھوٹ ایک عیب ہے جس میں قدرت الہی کے ساتھ تعلق کی صلاحیت ہی نہیں ہے .

سوال : اللہ تعالیٰ کے علم کے بارے کیا عقیدہ ہے ؟
جواب : اللہ تعالیٰ کا علم ہر شے کو محیط ہے ، جزئیات، کلیات، موجودات، معدومات، ممکنات محالات سب کو ہمیشہ سے جانتا ہے اور ہمیشہ کے لیے جانتا ہے ، اس کا علم نہیں بدلتا، نہ اس میں کمی بیشی ہوتی ہے، اس کا علم لا محدود ہے کوئی اس کے علم کا احاطہ نہیں کر سکتا، علم ذاتی اسی کا خاصہ ہے چاہے غیب کا ہو یا شہادت کا ، جو شخص علم ذاتی غیب کا خواہ شہادت کا کسی غیر خدا کے لئے ثابت کرے وہ کافر ہے،
علم ذاتی سے یہ مراد ہے کہ بغیر خدا کے دیئے خود حاصل ہو، ایسا علم کسی مخلوق کے لئے ثابت نہیں ہے بلکہ جس کو بهی جو جو علم ملا ہے وہ اللہ ہی کا عطا کردہ ہے جسے عطائی علم کہتے ہیں. ہر شے کا خالق اللہ ہی ہے ذوات ہوں خواہ افعال سب اسی کے پیدا کردہ ہیں .

سوال : توحید سے متعلق کچھ ضروری باتیں بتا دیں ؟
جواب : اللہ تعالیٰ جہت یعنی سمت، مکان، زمان، حرکت و سکون، شکل و صورت، اجسام اور تمام حوادث سے پاک ہے ، حقیقی اور مستقل بالذات حاجت روا، مشکل کشا، مدد فرمانے والا ، روزی پہچانے والا، شفا دینے والا، وہی خدا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، اس کے علاوہ جو بھی ہیں سب وسیلہ اور ذریعہ اور سبب ہیں ، جن کو مجازی طور پر مدد گار ، مشکل کشا، دستگیر ، اور شفاء دینے والا کہا جاتا ہے یہ سب اللہ کے اذن سے ہی فائدہ دے سکتے ہیں ، اللہ کے اذن اور مرضی کے بغیر کوئی کسی کو کچھ نہیں دے سکتا .
اللہ کی ذات کا ادراک عقلاً محال اور ناممکن ہے عقل اس کی ذات کا احاطہ نہیں کر سکتی جو چیز تمہارے خیال اور تصور میں آئے وہ ہر گز خدا نہیں ہو سکتی بلکہ وہ مخلوق ہو گی ، البتہ اللہ کے افعال کے ذریعے اجمالاً اس کی صفات اور پھر صفات کے ذریعے معرفت ذات حاصل ہوتی ہے جس کو اللہ چاہے اپنی معرفت عطا فرما دے . اللہ ہم سب کو فرقہ پرستوں سے محفوظ رکھے، اور ہم سب کا ایمان سلامت رکھے، آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم.(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...