Tuesday, 27 March 2018

فتنہ لاثانی سرکار صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی کے گمراہ کن عقائد

فتنہ لاثانی سرکار صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی کے گمراہ کن عقائد

صوفی مسعود احمد عرف لاثانی سرکار جو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو بڑا نیک ، صالح ولی کامل اور قطب ظاہر کرتے ہیں ۔ اس کی پیدائش ۱۹۶۰ء میں خانیوال شہر میں ہوئی ، اس جماعت کا مرکزی دفتر فیصل آباد ۴/۳۹ غلام رسول نگر ہے ۔

اس جماعت کی ایک کتاب ’’نوری کرنیں‘‘ کے نام سے ہے ۔ بقول اس جماعت کے یہ کتاب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے حکم پرلکھی گئی ہے۔یہ کتاب سراپا جھوٹ ملمع سازی اور فریب کاریوں کا مجموعہ ہے ۔ اس کتاب سے چند حوالہ جات ملاحظہ ہو :

یہ لوگ ہر سال سالانہ محفل کرتے ہیں جسے جشن ولادت لاثانی سرکار بھی کہا جاتا ہے ، اس محفل کو منانے کی وجہ اس کتاب میں یہ لکھی ہے کہ ولی اللہ کا کوئی عمل بھی رضائے الٰہی کے بغیر نہیں ہوتا ۔ ۱۹۹۱ ؁ء میں میرے مرشد اکمل حضرت صدیقی لاثانی سرکار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہو ا لوگ ہر سال سالگرہ برتھ ڈے مناتے ہیں ، تم ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہرسال جولائی کی پہلی جمعرات کو جشن ولادت کے نام سے سالانہ محفل ذکرو نعت کا انعقاد کرو ۔ یہ جشن ولادت تمہاری پوری زندگی میں نہایت شان و شوکت اور باوقار انداز میں منایا جانا چاہئے اور تمہارے پردہ کرجانے کے بعد اسی محفل پاک کو عرس مبارک کا نام دے دیا جائے یعنی یہ آپ کا عرس مبارک ہوگا ۔ (نوری کرنیں،ص :۱۶۹ ) (نعوذ باللہ استغفر اللہ )

یہ کتنا بڑا اللہ تعالیٰ کی ذات مقدس پر بہتان عظیم ہے جو مسعود احمد صدیقی نے اللہ تعالیٰ پر باندھا ہے کہ جو حکم اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں دیا ، یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اسکا حکم دے دیا کہ تم اپنا جشن ولادت مناؤ اور عرس مناؤ ۔

ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ صوفی مسعود لاثانی سرکار ہی اب ہمارا قبلہ اور کعبہ ہے اس لئے اب حج پر جانے کی ضرورت نہیں صوفی مسعود کا دیدار ہی تمہارا حج مبرور ہے : 
در مرشد اساں پہچان لیا اس دَر نوں کعبہ جان لیا
جس در تو ساڈا حج ہووے او دَر کنا لاثانی اے
میں وانگ بلال دے پیار کراں آقاتوں جان نثار کراں
لوکی آکھن کملی آقا دی ایہو ناں میرا لاثانی اے
(نوری کرنیں،ص:۲۲)

صوفی مسعود احمد لکھتا ہے : ’’لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں جانتے ، ہم دور سے ان کے اعمال دیکھ لیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی شکلیں دکھا دیتا ہے۔ فرمایا : جتنے لوگ یہاں موجود ہیں کسی کی شکل کتے جیسی ہے تو کسی کی بندر جیسی ، اور یہ جو تم نے اپنے چہروں پر داڑھیاں لٹکائی ہوئی ہیں ، یہ داڑھیاں نہیں جھاڑیاں ہیں جو دکھاوے کے لئے چہروں پر سجا رکھی ہیں ۔ دل میں داڑھی ہونی چاہئے ۔ اللہ چہروں کو نہیں دلوں کو دیکھتا ہے ۔ جو کوئی بات پوچھنا چاہتے ہو ہم سے پوچھ لو ، ہم سے اپنے فوت شدہ لوگوں کا شجرۂ نسب ، ان کے حالات پوچھ لے ، قبروں میں ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے ، ہم سے وہ پوچھ لے ، جو لوگ ہمارے سلسلے میں داخل ہوں گے قیامت تک آنے والے ان لوگوں کے نام ، ان کے آباؤاجداد کے نام ہم سے پوچھ لے ، ان کے نام ، ان کے والدین اور آباؤ اجداد کے نام ہمیں پتہ ہیں  ۔ ( مرشد اکمل ص : ۹۵ )

صوفی مسعود احمد صدیقی نے داڑھی کی کتنی بڑی توہین کی ہے ، کہتا ہے یہ داڑھی نہیں جھاڑیاں ہیں ، حالانکہ داڑھی تمام انبیاء علیہم السلام اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کی سنت ہے ۔ یہ منظر ہم نے کئی مرتبہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ صوفی مسعود احمد صدیقی کے مرید جب کسی محفل میں جاتے ہیں تو داڑھی کٹواکر جاتے ہیں ۔ اور صوفی مسعود احمد صدیقی کا اپنے متعلق حاضر وناظر ہونے کا عقیدہ ہے ، اس پر ہم صرف ایک حوالہ پیش کرتے ہیں ۔
خانیوال سے خالد محمود اپنی بیٹی کا ایک واقعہ لکھتا ہے کہ میری بیٹی نے ایک ضعیف عورت سے قبلہ لاثانی سرکار کا ذکر کیا ۔ بوڑھی عورت کے دل میں قبلہ لاثانی سرکار سے عقیدت پیدا ہوگئی ۔ میری بیٹی نے بیعت کے لئے اس سے کہا ، وہ تیار ہوگئی ۔ جمعہ سے پہلے ہی میں اپنی بیٹی کو واپس خانیوال لے آیا ۔ چند دن بعد پتہ چلا اس ضعیف عورت کا انتقال ہو گیا ۔ میری بیٹی نے خواب میں دیکھا کہ ان کی قبر بہت کشادہ ہے ، اور قبلہ لاثانی سرکار بھی وہاں تشریف فرما ہیں ، ان کی قبر میں تین کھڑکیاں لگی ہوئی ہیں ۔ دو مکمل کھلی ہوئی ہیں اور ان سے جنت کا نظارہ کررہی ہیں ، تیسری آدھی کھلی ہے ۔ قبلہ لاثانی سرکار نے فرمایا کہ اس کے دل میں ہماری محبت وعقیدت پیدا ہوگئی تھی ، اور بیعت کے لئے بھی تیار تھی ، اس لئے مرنے کے بعد ہم فوراً اس کی قبر میں آئے اللہ تعالیٰ سے اس کی بخشش کروائی ۔ اگر بیعت ہوجاتی تو جنت کی طرف سے تیسری کھڑکی بھی کھول دی جاتی۔( کتاب نوری کرنیں ص :۲۲۷)

اللہ تعالیٰ پر بہتان عظیم 

صوفی مسعود احمد لکھتا ہے : ’’ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ رنگ دار چیزیں فیشن کے طور پر استعمال کرتا ہوں ، میں نے اپنی مرضی اور خواہش سے نہیں بلکہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے حکم سے شروع کیا ہے ۔ آج سے کئی سال پہلے میرے مالک و معبود اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا : ’’ تم سرخ ، سبز ، سیاہ ، سفید ، سنہری ، گولڈن ، اور جو گیا رنگ پہنا کرو ۔ ‘ پھر چند سال بعد اللہ تعالیٰ شانہ‘ نے دوبارہ کرم فرماتے ہوئے ارشاد فر مایا : ’’ اپنے پرانے کپڑے اور جوتے استعمال نہ کیا کرو ، یہ تقسیم کردیا کرو ، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارا لباس ، جوتا ، رہائش کی جگہ اور دیگر استعمال کی چیزیں برتن ، بستر وغیرہ بہت اچھے ، بیش قیمت ہوں ۔ (راہنمائے اولیا ء معہ روحانی نکات ص ۲۳۲)
یہ کتنا بڑا اللہ تعالیٰ کی ذات پر بہتان عظیم ہے کہ جو حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تو دیا نہیں یہ کہتا ہے کہ مجھ کویہ حکم ہوا ۔ احادیث مبارکہ میں مردوں کو سرخ کپڑا پہننے کی ممانعت موجود ہے اس کے برعکس یہ کیسے شریعت کی مخالفت کررہا ہے حدیث مبارکہ سے تو ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا لباس سادہ ہوتا تھا ، تکلف سے پاک بسا اوقات پرانا پیوند لگا ہوا ۔ مگر صاف ستھرا ، اور اکثر خوشبو سے معطر ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا ارشاد تھا جب تک پیوند نہ لگوالیا جائے ، کپڑا نہ اتارا جائے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جن کپڑوں میں وفات پائی وہ موٹے کپڑے تہہ بہ تہہ پیوند لگے ہوئے تھے ۔ (دیکھیئے کتب شمائل و سیرت ) ۔ جس شخص کی زندگی شریعت کی تعلیمات کے برعکس ہے ، وہ کیسے پیر ہو سکتا ہے ۔ ؟

مخزن کمالات ان کی ایک کتاب ہے ، اس میں لکھا ہوا ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن آیا ۔ اس نے دیکھا کہ سرکار نے اپنے آستانہ عالیہ میں اکیلے ہی نماز جمعہ ادا کی ۔ اور کہا یہ کیسا پیر ہے جو دوسروں کو تو نماز باجماعت کی تلقین کرتا ہے خود اکیلا نماز ادا کرتا ہے ۔ اس کے بعد اس آدمی نے لنگر کھایا اور گھر چلا گیا ۔ اس رات تقریباً چار ، پانچ بجے کے قریب وہ آدمی آستانہ عالیہ پر آیا وہ بہت گھبرایا ہوا تھا ۔ لوگوں نے پوچھا تمہارے ساتھ کیا مسئلہ پیش آیا تو اس نے اپنا واقعہ سنایا اور پھر کہا کہ جب میں گھر جا کر سویا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے آقا رحمۃ اللعا لمین حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کو دیکھتے ہی میرا دل باغ باغ ہوگیا ، میں اپنے مقدر پر ناز کرنے لگا لیکن اگلے ہی لمحے میں نے جو سنا اس سے میری ساری خوشی خاک میں مل گئی ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا تم کون ہوتے ہو لاثانی سرکار پر اعتراض کرنے والے ، لاثانی سرکار نے تو کل نماز جمعہ ہمارے ساتھ پڑھی ہے روحانی طور پر ( مخزن کمالات ص ۱۲۲)

کاش ! کہ احادیث میں اس شخص کے بارے میں جہنم کی وعید پڑھ لیتے جو ساری زندگی عبادت کرے مگر جمعہ نہ پڑھے ۔

اس جماعت کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ صوفی مسعود احمد صدیقی کی تصویر بھی حاجت روا اور مشکل کشا ہے ۔ ایک عورت نے آستانہ عالیہ پر ہمیں ایک واقعہ سنایا اور کہنے لگی : ایک دن ہمارے گھر ڈاکو گھس آئے ، ہمیں ڈرا دھمکا کر الماری کی چابیاں حاصل کرلیں ۔ ہم نے ایسے مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا مانگی اور اس کے محبوب اور اپنے پیرو مرشد لاثانی سرکار کا وسیلہ پیش کیا اور عرض کی یا اللہ پیرو مرشد کے طفیل ہماری مدد فرما ۔ جیسے ہی ایک ڈاکو نے الماری کی طرف ہاتھ بڑھایا ، اچانک اس کی نظر الماری پر رکھی تصویر پر پڑی ۔ وہ چونک گیا ، اسے ایک جھٹکا سا لگا اور وہ بہت خوفزدہ نظر آنے لگا ، ہم اس کے چہرے کے بدلتے ہوئے تأثرات دیکھ رہے تھے ، اس پر بہت زیادہ گھبراہٹ طاری تھی ، وہ خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹنے لگا، اور پھر کانپتی ہوئی آواز میں پوچھا یہ کس کی تصویر ہے ؟ ہم نے کہا ہمارے پیر و مرشد کی تصویر ہے ۔ وہ خود کلامی کے انداز میں پیچھے ہٹتے ہوئے بولا ! پیر مرشد کی تصویر ، پیر مرشد کی تصویر ۔(مخزن کمالات ص : ۴۱ )

اور دوسری جگہ پر لکھا ہوا ہے کہ ایک مرید کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے ڈارئنگ روم میں اپنے پیرومر شد لاثانی سرکار کی تصویر مبارک لگا رکھی ہے ۔ اس کی وجہ سے تصورِ شیخ میں آسانی ہوجاتی ہے ۔ اور ہم کئی گناہوں سے باز رہتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مرشد ہمیں دیکھ رہے ہیں ۔ آگے لکھا ہے کہ تصویر کی برکت سے میرے گھر پر کالا جادو نہ چل سکا ۔ میرے دوست عامل نے آکر کہا کہ یار خدا کے لئے اپنے مرشد کی تصویر کو یہاں سے ہٹادو ، کیونکہ آج تیسرا دن ہوگیا ، میں جب بھی عمل کرنے کی کوشش کرنے لگتا ہوں تو اس تصویر میں سے شعاعیں نکلتی ہیں جو میرے عمل کو ناکام بنا دیتی ہیں ۔ ( ص۷۱، ۷۲ : مخزنِ کمالات ) ذرا سوچیئے ؟ ۔

محترم قارئین : لاثانی سرکار کے اس قسم کے واقعات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو لاثانی صاحب ایک طرف نظر آتے ہیں اور اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی شریعت دوسری طرف حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر بنانے والے کو ہوگا مگر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کی کتابوں کے ٹائٹل پر اس کی تصاویر لگی ہوئی ہیں ۔ جو شخص کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہو ، بھلا وہ کیا ولی ہو سکتا ہے ۔ ؟ صوفی مسعود احمد المعروف لاثانی سرکار اپنے خوابوں کی بنیاد پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی تعلیمات کو ایک طرف کرنے میں کوئی باک نہیں رکھتا ، حالانکہ خواب کا درجہ وہ سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی اپنے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بتلایا ۔ ہر گز نہیں ۔ پھر یہ کیسا پیر ہے جو شریعت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم سے ہٹ کر الگ شریعت بنائے بیٹھا ہے ۔ لہٰذا ہم آپ حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اس گمراہ شخص کے ہاتھ پر بیعت ہوکر اپنا ایمان بربا د نہ کریں اور کسی سنی صحیح العقیدہ اللہ والے کے ہاتھ پر بیعت ہوں ۔ علمائے اہلسنت اور بزرگان اہلسنت سے گزارش ہے خدا را اس فتنہ کی طرف توجہ فرمائیئے۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...