درس قرآن موضوع : سورہ قلم آیت نمبر 13 عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ(سورہ قلم آیت نمبر 13)
ترجمہ : دُرُشت خُو اس سب پر طُرّہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا۔
عُتُلٍّۭ : سخت مزاج ۔ اس آیت میں اس کافر کے دو عیب بیان کئے گئے ہیں کہ وہ طبعی طور پر بد مزاج اور بد زبان ہے اور ان تمام عیوب سے بڑھ کر ا س کاعیب یہ ہے کہ وہ ناجائز پیداوار ہے تو اس سے خبیث اَفعال کے صادر ہونے میں کیا تعجب ہے ۔
ابو البرکات عبداللّٰہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : مروی ہے کہ ولید بن مغیرہ نے اپنی ماں سے جا کر کہا : محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ) نے میرے بارے میں دس باتیں بیان فرمائی ہیں ، ان میں سے 9 کے بارے میں تومیں جانتا ہوں کہ وہ مجھ میں موجود ہیں لیکن ان کی یہ بات کہ میں ناجائز پیداوار ہوں ، اس کا حال مجھے معلوم نہیں ، اب تو مجھے سچ سچ بتادے (کہ اصل حقیقت کیا ہے) ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا ۔ اِس پر اُس کی ماں نے کہا کہ ’’تیرا باپ نامرد تھا ، ا س لئے مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ جب وہ مرجائے گا تو اس کا مال دوسرے لوگ لے جائیں گے ، تو (اس چیز سے بچنے کے لئے ) میں نے ایک چَرواہے کو اپنے پاس بلالیا اورتو اس چرواہے کی اولاد ہے ۔ ( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۶۷)
سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شانِ محبوبیّت : اس سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی فضیلت ،شانِ محبوبیّت اور بارگاہِ الٰہی میں آپ کا مقام معلوم ہوتا ہے کہ ولید نے اللّٰہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شان میں ایک جھوٹا کلمہ کہا تھا کہ (مَعَاذَاللّٰہ) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مجنون ہیں ، اس کے جواب میں اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے دس وہ عیوب ظاہر فرمادیئے جو واقعی ا س میں موجود تھے اور ان میں سے ایک عیب یعنی حرامی ہونا ایسا تھا کہ یہ اس آیت کے نازل ہونے سے ہی معلوم ہوا ورنہ اب تک ا س کے بارے میں سب یہی سمجھتے تھے کہ وہ خاندانِ قریش سے ہے ۔
سورہ قلم کا شان نزول
کفار مشرکین مکہ خصوصاً ولید بن مغیرہ حضور سرور عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر جنون کا بہتان لگاتے تھے، یعنی دیوانہ کہا کرتے تھے۔ اس خبیث لفظ سے قلب مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تکلیف پہنچتی تھی۔ ان کے اس جھوٹے الزام کی تردید خود خالق کائنات قسم یاد فرما کر، کررہا ہے اور اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے دشمنوں کے عیوب بیان فرما رہا ہے تاکہ محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تسلی ہو ۔ رب العالمین نے فرمایا ۔ ان کی قسم، قلم کی قسم ، ان کی تحریر کی قسم ، اے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ آپ دیوانے نہیں ہو۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے ۔
آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ خلق عظیم پر فائز ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا دشمن ان کے یہ دس عیوب ہیں :
1۔ جھوٹی قسمیں کھانے والا 2۔ ذلیل، 3۔ طعنہ دینے والا، 4۔ چغل خور ہے، 5۔ بھلائی سے روکتا ہے، 6۔ حد سے بڑھا ہوا ہے، 7۔ سخت گنہ گار ہے، 8۔ بدطینت ہے، 9۔ حرام کا بچہ ہے اور 10۔ ہم اس کی تھوتھنی (سور کا منہ) پر داغ لگائیں گے ۔
جب یہ آیت طیبہ نازل ہوئی تو ولید بن مغیرہ تلوار لے کر اپنی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ محمد مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے میرے دس عیب بیان کئے ہیں، نو کو تو میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ میں موجود ہیں۔ ایک کی کوئی خبر نہیں، اس کی تجھے خبر ہے۔ بتا میں حرامی ہوں یا حلالی؟ سچ بولنا ورنہ دیکھ تلوار، میں تیری گردن مار دوں گا کیونکہ محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے کبھی جھوٹ بولا ہی نہیں ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا جو کچھ تو میرے ساتھ کررہا ہے یعنی تلوار لے کر گردن پر کھڑا ہے۔ بتا یہ کام حلالیوں کا ہے یا حرامیوں کا ؟ کہنے لگی تو واقعی حرام زادہ ہے، تیرا باپ نامرد تھا اور تھا بہت مالدار۔ اندیشہ ہوا کہ کہیں اس کا اتنا زیادہ مال دوسرے نہ لے جائیں تو میں نے ایک چرواہے سے زنا کروایا جس سے تو پیدا ہوا ہے (تفسیر روح البیان)
ولید بن مغیرہ نے تاجدار انبیاء حبیب کبریا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان میں ایک جھوٹا کلمہ کہا تھا کہ (معاذ اﷲ) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مجنون ہو ۔ اﷲ تعالیٰ کی غیرت کو یہ گوارا نہیں ہوا۔ رب العالمین نے اس کے دس عیوب ظاہر فرمائے جوکہ واقعی اس کے اندر موجود تھے۔ اس سے عظمت مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور اسی سے معلوم ہوا کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی توہین کرنا حرام زادوں کا کام ہے۔ اب ایک دوسری آیت کریمہ کو دیکھئے کہ رسول اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شان میں توہین کرنے والے اور سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تکلیف دینے والے کا کیا انجام ہوا ۔
ان الذین یوذون اﷲ ورسولہ لعنہم اﷲ فی الدنیا والاخرۃ واعدلہم عذاباً مہینا
ترجمہ: بے شک جو لوگ ایذا (تکلیف) دیتے ہیں، اﷲ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو ان پر اﷲ کی لعنت ہے۔ دنیا اور آخرت میں اور اﷲ نے ان کے لئے ذلت کا عذاب تیار کررکھا ہے ۔ (سورۂ احزاب، آیت 148 پارہ 22)
محترم قارئین : اس آیت کریمہ میں اﷲ رب العالمین نے کوئی قید نہیں لگائی کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تکلیف پہنچانے والا کس مذہب سے تعلق رکھتا ہو، کس دین سے اس کا واسطہ ہو، کس جماعت کا وہ نمائندہ ہو، اپنے آپ کو مسلمان کہنے والا ہو یا کوئی کافر ہو جو بھی ہو، میرے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی توہین کرے گا، کسی طرح سے ان کو تکلیف پہنچائے گا، وہ پکا لعنتی یعنی رب کی رحمت سے دور ہے اور اس کے لئے ذلیل کردینے والا عذاب تیار کرکے رکھ دیا ہے، جوکہ اس کا منتظر ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment