Tuesday, 5 December 2017

غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کے جھوٹ

غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کے جھوٹ

غير مقلدوں کےپاس نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کی نہ کوئی صحيح حديث ہے اور نہ ہی خيرالقرون (يعنی صحابہ تابعين تبع تابعين) کا عمل نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کا موجود ہيں۔ صرف اورصرف جھوٹ ہيں۔
قرآن کریم میں ہے : الالعنت اﷲ علی الکاذبین ۔
ترجمہ : سنو اللہ کی لعنت ہے جھوٹوں پر۔

جھوٹ نمبر1: سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایات....بخاری ومسلم میں بکثرت ہیں۔
( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص443)

جھوٹ نمبر2: سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ہے۔
(بلوغ المرام فتاویٰ ثنائیہ ص5۔ص593)

جھوٹ نمبر3: سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ابن خزیمہ میں ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح بتلایا ہے۔
( ثنائیہ جلد1ص 457 نیز دلائل محمدی ص 110 حصہ دوم)

جھوٹ نمبر4: امام احمد نے قبیصہ بن ہلب سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سینے پر ہاتھ باندھاکرتے تھے۔
یہ حدیث حسن ہے۔ صحیح بخاری میں بھی ایک ایسی ہی حدیث آتی ہے۔
واللہ اعلم ثنائيہ جلد 1ص
457
جھوٹ نمبر5: ابوداؤد میں طاؤس سے مرفوعاً آیا ہے سینے پر ہاتھ باندھنا،
(مکمل نماز مولاناعبدالوہاب ص449)

جھو ٹ نمبر6: سینے پر ہاتھ باندھنے کی حدیث بااتفاق ائمہ محدثین صحیح ہیں۔
(شرح وقایہ ص 93 حقیقة الفقہ ص250 ازیوسف جے پوری)

جھوٹ نمبر7: ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث نہیں ہے وہ قول علی ہے۔
(شرح وقایہ ص 93حقیقة الفقہ ص 250)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

جھوٹ نمبر8: حضرت مرزا مظہر جان جاناںؒ مجددی حنفی سینہ پر ہاتھ کی حدیث کو بہ سبب قوی ہونے کے ترجیح دیتے تھے اور سینے پر ہاتھ باندھتے تھے۔
(مقدمہ ہدایہ جلد1 ص 111،حقیقة الفقہ جلد1 ص251)

جھوٹ نمبر9: ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات باتفاق ائمہ محدثین ضعیف ہیں۔
(ہدایہ جلد۱ص 350حقیقة الفقہ ص 250)

جھوٹ نمبر10: قریباً اختلاف امت کا المیہ ص96 پر یہی جھوٹ ہے۔

جھوٹ نمبر11: خالد گرجاکھی صلوٰة النبی ص157 پر یہی جھوٹ منقول ہے ۔

جھوٹ نمبر12:خلفاء بنی عباس میں سے ہارون کا نماز میں ازار بند کھل گیا۔ سینے سے ہاتھ نیچے کرکے ازار بند سنبھال لیا مقتدیوں نے حیرانی سے اس فعل کو دیکھا قاضی ابویوسف نے فتویٰ دیا کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا ہی صحیح ہے۔
( ہدایہ باب الصلوٰة اختلاف امت کاالمیہ ص78)

جھوٹ نمبر13: ابن مسعودکا قول زیرناف کا بالکل ضعیف ہے، میں نے راہ ہدایت کیسے پائی ص 18 ابونعمان بشیراحمد حالانکہ آپ سے کوئی قول منقول نہیں ہے۔

جھوٹ نمبر14: قرة العین میں نورحسین گرجاکھی نے حدیث وائل بن حجر نقل کرکے گیارہ کتب کے حوالے دئيے ہیں۔
جواب:۔حالانکہ ان میں سے ایک میں بھی سینے پر ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے۔
( ص 19)

جھوٹ نمبر15:مسلم کی سند ابن خزیمہ کے متن کے ساتھ ملادی۔ملاحظہ ہو۔
( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص444)
اصل سند ابن خزیمہ جلد1 ص 243 پر ملاحظہ کریں۔ مسلم کی سند جلد1 ص 172 پر ملاحظہ کریں۔

جھوٹ نمبر16:حضرت ھلب کی روایت میں هذہ کو یدہ بنادیا۔
دین الحق محمدداؤد ارشد ص217”ویضع هذہ علی صدرہ“ اصل لفظ اسطرح ہے۔
( مسند احمد جلد۵ص ۶۲۲)

جھوٹ نمبر17:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا....سینے پر ہاتھ رکھتے تھے علامہ ترمذی نیموی حنفی نے اس کی سند کو حسن تسلیم کیا ہے۔
( دین الحق ص 218)
جواب: امام ترمذی نے سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت نقل ہی نہیں کی علامہ نیموی نے نقل کرکے سینہ کا لفظ غیرمحفوظ کہا ہے۔( آثارالسنن 86)

جھوٹ نمبر18:تین چیزیں نبوة کی عادات سے ہیں یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہرگز نہیں۔(دین الحق ص222)

جھوٹ نمبر19:پھر سینے پر ہاتھ باندھ کردعا پڑھے۔
(ترمذی جلد1 ص 119) صلوٰة المصطفیٰ محمد علی جانباز ص 274 شیخ الحدیث

جھوٹ نمبر20:وائلؓ بن حجر کی ابن خزیمہ والی روایت کی ابن حجر نے تصویب فرمائی ہے۔(فتح الباری۔ بارہ مسائل ازقلم کلیم عبدالرحمن خلیق ص 53)

جھوٹ نمبر21:حدیث علیؓ کی وضع الایدی علی الایدی الخ۔ یہ روایت ابوداؤد کے نسخہ ابن اعرابی کے علاوہ دیگرنسخ میں ثابت نہیں ہے۔
(کتاب و سنت کے مطابق نماز ترجمہ مع اضافہ ڈاکٹرخالدظفراللہ ص59)
جواب:۔ابن داسہ کے نسخہ میں ہے ۔

جھوٹ 22:تعجب ہے مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے بھی حسب عادة محض مسلکی تعصب میں اس زیادة کوشامل متن کیا(تحت السرة) جیسا کہ المصنف مطبوعہ مکتبہ امدادیہ مکہ میں ہے۔
ارشادالحق ص229 تصنیف مولاناسرفراز احمد اپنی تصانیف کے آئینہ میں حالانکہ المصنف جلد2 ص 351 پر لفظ تحت السرة نہیں ہے۔

جھوٹ 23:وانحر کی تفسیر حضرت علیؓ سے مروی ہے کہ اس سے مراد سینے پر ہاتھ باندھنا ہے ۔بائیں پر دایاں اسے امام حاکم لائے ہیں اور حسن کہا ہے ۔
( دلائل محمدی ص111 حصہ دوم) مصنفہ علامہ محمدجوناگڑھی وہابی حالانکہ حسن نہیں فرمایا۔(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...