Thursday 21 December 2017

اسم محمد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم اور بچے کا نام محمد رکھنے کے فضائل

0 comments

اسم محمد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم اور بچے کا نام محمد رکھنے کے فضائل

اسم گرامی کے حروف کی برکات : اس سلسلے میں علامہ مُلّا معین واعظ کاشفی نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف معارج النبوت میں ایک روایت نقل کی ہے : حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے بنی آدم کو مکرم مخلوق بنایا ’’ولقد کرمنا بنی آدم‘‘ اور اس کی کرامت یہ ہے کہ وہ نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل پر پیدا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کا گول سر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میم ہے اور اس کے ہاتھ حا کی مانند ہیں اور جوف دار شکم میم ثانی اور اس کے پائوں دال کی طرح ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جس کافر کو بھی دوزخ میں ڈالیں گے۔ اس کی انسانی شکل کو مسخ کردیں گے اور شیطانی ہئیت پر پھیر دیں گے کیونکہ انسانی شکل میرے نام کی شکل پر ہے جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ حق تعالیٰ اس شخص کو میرے نام کی صورت پر عذاب نہیں کرتا وہ بندہ جو میرا ہم نام، فرماں بردار اور محب ہو اس کو کیسے عذاب دے گا ۔ (معارج النبوت، ص82)

علامہ ابن قیم جوزی نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کے اسماء شریفہ کے ضمن میں فرماتے ہیں : لا بد من التنبيه ابتداءً إلى أن القاعدة في أسمائه صلى الله عليه وسلم أنها ليست أعلامًا مجردة، بل هي مشتقة من صفات الكمال، يقول الإمام ابن القيم: "فصل في أسمائه صلى الله عليه وسلم: وكلها نعوت ليست أعلامًا محضةً لمجرد التعريف، بل أسماء مشتقة من صفات قائمة به، توجب له المدح والكمال ۔
ترجمہ : اس بات کی تنبیہ کردینا ضروری ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے اسماء شریفہ کے قاعدہ یہ ہے کہ انکے اسمائے گرامی ۔۔محض اسم علم کی حیثیت نہیں رکھتے (یعنی محض پہچان کیلئے ایک نام کی حیثیت نہیں )بلکہ ان صفات کمال سے مشتق ہیں ،جو آپ کی ذات میں موجود ہیں ،اور آپ کی مدح اور کمال کی موجب ہیں ۔ (زاد المعاد في هدي خير العباد)

جسکے لڑکا پیدا ہوا اوروہ میری محبت اور میرے نام پاک سے تبرک کے لئے اس کانام’’محمد‘‘رکھے وہ اور اس کا لڑکا دونوں بہشت میں جائیں ۔
(کنزالعمال،کتاب النکاح،الباب السابع فی برالاولاد وحقوقھم، الحدیث:۴۵۲۱۵، ج۸، الجزء السادس عشر، ص۷۵ ۱)

روزقیامت دوشخص اللہ کے حضور کھڑے کئے جائیں گے حکم ہو گا انہیں جنت میں لے جاؤ، عرض کریں گے : الٰہی ہم کس عمل پرجنت کے قابل ہوئے ہم نے تو کوئی کام جنت کانہ کیا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جنت میں جاؤ میں نے حلف فرمایا ہے کہ جس کا نام احمد یا محمد ہ ودوزخ میں نہ جائے گا ۔
(فردوس الاخبار،الحدیث:۸۵۱۵،ج۲،ص۵۰۳)
اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا : مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم : جس کا نام آپ کے نام پر ہوگا اسے دوزخ کا عذاب نہ دوں گا ۔ (کشف الخفاء،حرف الخاء، الحدیث:۱۲۴۳،ج۱،ص۳۴۵)

ایک روایت میں ہے: قیامت کے دن ملائکہ کہیں گے کہ جن کانام محمد یا احمد ہے جنت میں چلے جاؤ ۔(فردوس الاخبار دیلمی، باب الیاء، الحدیث ۸۵۱۵،ج۲،ص۵۰۳۔ ملتقطًا)

ایک روایت میں ہے : ملائکہ (یعنی فرشتے)اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں جس میں کسی کا نام محمد یا احمد ہے ۔ ایک روایت میں ہے:'جس مشورے میں اِس نام (یعنی محمدنام)کا آدمی شریک ہو اس میں برکت رکھی جاتی ہے ۔'
(کنز العمال ، کتاب النکاح ، قسم الاقوال، الحدیث۴۵۲۱۶،ج۱۶، ص۱۷۵)

ایک روایت میں ہے : تمہارا کیا نقصان ہے کہ تمہارے گھروں میں دو یا تین محمد ہوں۔
( الطبقات الکبرٰی لابن سعد، الحدیث ۶۲۲، ج۵، ص۴۰)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس دستر خوان پر کھانا کھایا جائے اور دعوت کا اہتمام کیا جائے اور کھانے والوں میں سے کوئی ایسا شخص موجود نہ ہو جس کا نام میرے نام پر ہو تو وہ دگنا کھایا جائے گا (کیونکہ خیرو برکت سے خالی ہوگا)۔
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بھی کوئی قوم مشورہ کے لئے جمع ہو اور ان میں میرا ہمنام شخص موجود نہ ہو تو اس میں خیروبرکت نہیں ہوگی۔
(الوفا باحوال المصطفی، امام عبدالرحمن ابن جوزی، ص135)

معارج النبوت میں فضائل اسم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مبنی بہت سی روایت جمع کی ہیں ۔ ان میں سے چند حسب ذیل ہیں :

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب قیامت کے روز تمام اولین و آخرین مخلوق سے ان کے برے اعمال کا مواخذہ ہوگا۔ دو بندوں کو خدا تعالیٰ کے سامنے کھڑا کریں گے حق سبحانہ وتعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے ان دونوں بندوں کو جنت میں لے جائو۔ وہ بندے انتہائی مسرت و خوشی سے واجب العطایا کے حضور مناجات کریں گے اور عرض کریں گے کہ خداوندا ہم اپنی ذات میں جنت میں داخل ہونے کی کوئی صلاحیت اور استحقاق نہیں رکھتے اور ہمارے نامہ اعمال میں جنتیوں کا سا کوئی بھی عمل نہیں ہے ہم اپنے متعلق اس عزت و اکرام کا سبب معلوم کرنا چاہتے ہیں۔ حکم ہوگا کہ تم جنت میں داخل ہوجائو کیونکہ میرے کرم سے یہ بات بعید ہے کہ احمد اور محمد جس کا نام ہو اسے دوزخ میں ڈالوں۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس گھر میں ان تین ناموں احمد ، محمد اور عبداللہ میں سے کسی نام والا شخص ہو اس گھر میں فقر نہیں آتا۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں فرمایا: ہر وہ بندہ مومن جو اپنے فرزند کا نام میرے ساتھ دوستی و محبت کی بنا پر میرے نام پر رکھتا ہے۔ وہ اور اس کا فرزند میرے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔ (معارج النبوت، ملا معین کاشفی، ص83)

مجھ گنہگار پہ ہے کتنی عنایت اُن کی
پھول جھڑتے ہیں جو کہتا ہوں محمد لب سے

رحمتیں روز لٹاتے ہیں برابر مولا
روز دیتے ہیں مجھے پیار زیادہ سب سے

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شمائل و خصائص کا شمار جس طرح ممکن نہیں اُسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام مبارک کے فضائل بے شمار ہیں، جن کا تعین ممکن نہیں۔ نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکات بہت ہیں ذیل میں اُن کا ذکر مختصراً کیا جاتا ہے : مشہور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قال اﷲ تعالي : وعزتي وجلالي! لا أعذب أحداً تسمي باسمک في النار.
ترجمہ : اﷲ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت اور بزرگی کی قسم! (اے حبیب مکرم!) میں کسی ایسے شخص کو آگ کا عذاب نہیں دوں گا جس کا نام آپ کے نام پر ہوگا۔ (حلبي، اِنسان العيون، 1 : 135)
اِمام حلبی لکھتے ہیں کہ اس حدیث مبارکہ میں نام سے مراد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشہور نام یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے : يوقف عبدان بين يدي اﷲ عزوجل، فيقول اﷲ لهما : ادخلا الجنّة، فإنّي آليت علي نفسي أن لا يدخل النار من اسمه محمد ولا أحمد.
ترجمہ : دو آدمی اﷲ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے، تو اﷲ تعالیٰ اُنہیں فرمائے گا : تم جنت میں داخل ہو جاؤ کیونکہ میں نے اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ وہ شخص دوزخ میں داخل نہیں ہو گا جس کا نام ’محمد‘ یا ’احمد‘ رکھا گیا۔
(مناوی نے ’فیض القدیر (5 : 453)‘ میں کہا ہے کہ اِسے ابنِ سعد نے ’الطبقات الکبریٰ‘ بیان کیا ہے۔)(شعرانی نے ’کشف الغمۃ (1 : 283)‘ میں کہا ہے کہ اسے محمد بن حنفیہ نے روایت کیا ہے۔)(حلبي، إنسان العيون، 1 : 135)

معضل سے مروی حدیثِ مبارکہ میں ہے : إذا کان يوم القيامة نادي مناد : يا محمد! قم فادخل الجنة بغير حساب، فيقوم کل من اسمه محمد، يتوهّم أن النداء له، فلکرامة محمد صلي الله عليه وآله وسلم.
ترجمہ : روزِ محشر ایک پکارنے والا پکارے گا : اے محمد! جنت میں داخل ہو جا۔ پس ہر وہ شخص جس کا نام محمد ہوگا یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ نداء اُس کے لئے ہے کھڑا ہو جائے گا۔ پس یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرامت کے سبب ہے۔‘‘
(حلبي، إنسان العيون، 1 : 136)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : إذا سمّيتم محمدًا فلا تضربوا ولا تقبّحوه وأکرموه وأوسعوا له في المجلس.
ترجمہ : جب تم کسی کا نام محمد رکھو تو نہ اسے مارو اور نہ اس کی برائی بیان کرو بلکہ اس کی تکریم کرو اور مجلس میں اس کے لیے جگہ چھوڑ دو ۔
(شعراني، کشف الغمة، 1 : 283)(مناوي، فيض القدير، 1 : 385)(عجلوني، کشف الخفا ومزيل الإلباس، 1 : 94، رقم : 239)(حلبي، إنسان العيون، 1 : 135)

ایک روایت میں ہے کہ محمد نام رکھنے سے انسان میں برکت آجاتی ہے اور جس گھر یا مجلس میں محمد نام کا شخص ہو وہ گھر اور مجلس بابرکت ہو جاتی ہے.
(شعراني، کشف الغمة، 1 : 283)(حلبي، إنسان العيون، 1 : 135)

سیدنا اِمام حسین رضی اللہ عنہ کا قول ہے : من کان له حمل فنوي أن يسميه محمداً حوله اﷲ تعالي ذکراً، وإن کان أنثي.
ترجمہ : جس کی عورت حمل سے ہو اور وہ نیت کرے کہ (پیدا ہونے والے) بچے کا نام محمد رکھے گا تو اِن شاء اﷲ تعالیٰ لڑکا پیدا ہو گا اگرچہ حمل میں لڑکی ہی ہو۔‘‘
(حلبي، إنسان العيون، 1 : 136)(شعراني، کشف الغمة، 1 : 283)

حضرت عطاء رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جس نے حمل میں موجود بچہ کا نام محمد رکھا تو لڑکا ہی پیدا ہو گا۔ ابنِ وہب کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے سات بچوں کا نام دورانِ حمل ہی میں محمد رکھنے کی نیت کر لی تھی، جس کی برکت سے سب لڑکے پیدا ہوئے ۔ (شعراني، کشف الغمة، 1 : 283) حلبی نے ’انسان العیون (1 : 135)‘ میں کہا ہے حفاظِ حدیث نے اِس روایت کی صحت کا اِقرار کیا ہے۔

سیدنا علی کرم اﷲ وجھہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما اجتمع قوم قط فی مشورة معهم رجل اسمه محمد، لم يدخلوه في مشورتهم إلا لم يبارک لهم.
ترجمہ : کوئی قوم مشورہ کے لئے جمع ہو اور محمد نام والا کوئی شخص اُن کے مشورہ میں داخل نہ ہو تو اُن کے کام میں برکت نہیں ہو گی۔
(خطيب بغدادي، موضح أوهام الجمع والتفريق، 1 : 446)(حلبی نے ’انسان العیون (1 : 135)‘ میں کہا ہے حفاظِ حدیث نے اِس روایت کی صحت کا اِقرار کیا ہے۔

حضرت محمد بن عثمان عمری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما ضر أحدکم لو کان في بيته محمد ومحمدان وثلاثة.
ترجمہ : تم میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اگر اُس کے گھر کے اِفراد میں ایک یا دو یا تین شخص محمد نام کے ہوںن ۔
(ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 5 : 54)(مناوي، فيض القدير، 3 : 246)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما أطعم طعام علي مائدة، ولا جلس عليها، وفيها اسمي إلا قدسوا کل يوم مرتين.
ترجمہ : کوئی بھی دستر خوان ایسا نہیں جس پر کھانا کھایا جائے اور وہاں میرا ہم نام بیٹھا ہو تو فرشتے ہر روز دو مرتبہ (اُس دستر خوان کی) تعریف نہ کرتے ہوں۔‘‘
(خطيب بغدادي، موضح أوهام الجمع والتفريق، 1 : 446)(حلبي، إنسان العيون، 1 : 136)

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے : ما کان في أهل بيت اسم محمد إلا الغرماء برکته.
ترجمہ : جس گھر میں بھی محمد نام کا شخص ہو اُس میں برکت پھیل جاتی ہے۔
(مناوي، فيض القدير، 5 : 453)

اِمام حلبی ’اِنسان العیون (1 : 136)‘ میں روایت کرتے ہیں : من کان له ذو بطن فاجمع أن يسميه محمداً رزقه اﷲ غلاماً، ومن کان لا يعيش له ولد فجعل ﷲ عليه أن يسمي الولد المرزوق محمدا عاش.
ترجمہ : جس کی بیوی حاملہ ہو اور وہ بچہ کا نام محمد رکھنے کا اِرادہ کر ے تو اﷲ تعالیٰ اُسے بیٹا عطا کرے گا۔ جس کا بچہ زندہ نہ رہتا ہو اور وہ اﷲ تعالیٰ کے بھروسہ پر اِرادہ کرلے کہ وہ ہونے والے بچہ کا نام محمد رکھے گا تو اُس کا بچہ زندہ رہے گا۔
(اِسماعيل حقي، تفسير روح البيان، 7 : 184)

مولائے کائنات سیدنا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے : ليس أحد من أهل الجنة إلا يدعي باسمه أي ولا يکني إلا آدم عليه السلام، فإنه يدعي أبا محمد تعظيماً له وتوقيراً للنبي صلي الله عليه وآله وسلم .
ترجمہ : جنت میں سب کو اُن کے ناموں سے پکارا جائے گا یعنی اُن کی کنیت نہیں ہوگی، سوائے حضرت آدم علیہ السلام کے۔ اُنہیں تعظیما ’ابو محمد‘ کہہ کر پکارا جائے گا، اور یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توقیر کے سبب ہے۔
(حلبي، انسان العيون، 1 : 136)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔