Tuesday, 12 December 2017

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نماز اور دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نماز اور دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم

فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے غلامان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےلیئے مختلف کتب سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نبی کریم رؤف الرّحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے مثال محبت کے موتی چنے ہیں یہ موتی صحابہ رضی اللہ عنہم کی حالت نماز میں نبی کریم رؤف الرّحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے مثال محبت کے متعلق ہیں اہل علم کہیں غلطی پائیں تو فقیر کو ضرور مطلع کریں تاکہ تصحیح کر دی جائے مضمون کاپی کرنے کےلیئے احباب اجازت مانگتے ہیں سب احباب کو اجازت ہے مگر ان دوستوں سے جو مضمون تو کاپی کر لیتے ہیں مگر نام کاٹ دیتے ہیں گذارش ہے ایسا نہ کیا کریں تاکہ ذمے داری صاحب مضمون کی رہے دعاؤں کی التجا ہے جزاکم اللہ خیرا آمین بجاہ نبی الکریم الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرضِ وصال میں جب تین دن تک حجرۂ مبارک سے باہر تشریف نہ لائے تو وہ نگاہیں جو روزانہ دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شرفِ دلنوازسے مشرف ہوا کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک جھلک دیکھنے کو ترس گئیں۔ جان نثاران مصطفیٰ سراپا انتظار تھے کہ کب ہمیں محبوب کا دیدار نصیب ہوتا ہے۔ بالآخر وہ مبارک و مسعود لمحہ ایک دن حالتِ نماز میں انہیں نصیب ہوگیا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایامِ وصال میں جب نماز کی امامت کے فرائض سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سپرد تھے، پیر کے روز تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں حسب معمول باجماعت نماز ادا کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قدرے افاقہ محسوس کیا۔ آگے روایت کے الفاظ ہیں : فکشف النبی صلي الله عليه وآله وسلم ستر الحجرة، ينظرإلينا و هو قائمٌ، کأن وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم.
ترجمہ : آپ نے اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ اٹھا کر کھڑے کھڑے ہمیں دیکھنا شروع فرمایا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرۂ انور قرآن کا ورق ہو، پھر مسکرائے۔
(بخاری، الصحيح، 1 : 240، کتاب الجماعة والامامة، رقم : 2648)(مسلم، الصحيح، 1 : 315، کتاب الصلوة، رقم : 3419)(ابن ماجه، السنن، 1 : 519، کتاب الجنائز، رقم : 41664)(احمد بن حنبل، 3 : 5163)(بيهقی، السنن الکبریٰ، 3 : 75، رقم : 64825) (ابن حبان، الصحيح، 15 : 296، رقم : 76875)(ابوعوانه، المسند، 1 : 446، رقم : 81650)(نسائی، السنن الکبریٰ، 4 : 2261 رقم : 97107)(عبدالرزاق، المصنف، 5 : 433، رقم)(حميدی، المسند، 2 : 501، رقم : 111188)(عبد بن حمید، المسند، 1 : 352، رقم : 121163)(ابويعلی، المسند، 6 : 250، رقم : 3548)

 حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبی صلي الله عليه وآله وسلم، فنکص أبوبکر علی عقبيه ليصل الصف، وظن أن النبی صلي الله عليه وآله وسلم خارج إلی الصلوٰة.
ترجمہ : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کی خوشی میں قریب تھا کہ ہم لوگ نماز چھوڑ بیٹھتے۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی ایڑیوں پر پیچھے پلٹے تاکہ صف میں شامل ہوجائیں اور انہوں نے یہ سمجھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لانے والے ہیں۔
(بخاری، الصحيح، 1 : 240، کتاب الجماعة والامامة، رقم : 2468)(بيهقی، السنن الکبریٰ، 3 : 75، رقم : 34825)(عبدالرزاق، المصنف، 5 : 4433)(احمد بن حنبل، المسند، 3 : 5194)(عبد بن حمید، المسند، 1 : 302، رقم : 1163)

 ان پر کیف لمحات کی منظر کشی روایت میں یوں کی گئی ہے : فلما وضح وجه النبی صلي الله عليه وآله وسلم ما نظرنا منظرا کان أعجب إلينا من وجه النبی صلي الله عليه وآله وسلم حين وضح لنا.
ترجمہ : جب (پردہ ہٹا اور) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرۂ انور سامنے آیا تو یہ اتنا حسین اور دلکش منظر تھا کہ ہم نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا ۔
(بخاری، الصحيح، 1 : 241، کتاب الجماعة والامامة، رقم : 2649)(مسلم، الصحيح، 1 : 315، کتاب الصلاة، رقم : 3419)(ابن خزيمه، الصحيح، 2 : 372، رقم : 41488)(ابوعوانه، المسند، 1 : 446، رقم : 51652)(بيهقی، سنن الکبریٰ، 3 : 74، رقم : 64824)(احمد بن حنبل، المسند، 3 : 7211)(ابو يعلی، المسند، 7 : 25، رقم : 2439)

 مسلم شریف میں فھممنا ان نفتتن کی جگہ یہ الفاظ منقول ہیں : فبهتنا و نحن فی الصلوة، من فرح بخروج النبی صلي الله عليه وآله وسلم.
ترجمہ : ہم دورانِ نماز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باہر تشریف لانے کی خوشی میں حیرت زدہ ہو گئے (یعنی نماز کی طرف توجہ نہ رہی)۔
(مسلم، الصحيح، 1 : 315، کتاب الصلوة، رقم : 419)

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے حالتِ نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشقِ زار حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے حوالے سے دیدارِ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منظر کی کیا خوبصورت لفظی تصویر کشی کی ہے :

ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری

 کم و بیش یہی حالت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہر صحابی رضی اللہ عنہ کی تھی۔ شارحینِ حدیث نے فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معنی اپنے اپنے ذوق کے مطابق کیا ہے۔

امام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں : فهممنا أی قصدنا أن نفتتن بأن نخرج من الصلوة.
ترجمہ : پس قریب تھا یعنی ہم نے ارادہ کر لیا کہ (دیدار کی خاطر) نماز چھوڑ دیں۔
(قسطلانی، ارشاد الساری، 2 : 44)

لامع الدراری میں ہے : و کانوا مترصدين إلی حجرته، فلما أحسوا برفع الستر التفتوا إليه بوجوههم.
ترجمہ : تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی توجہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجرہ مبارک کی طرف مرکوز تھی، جب انہوں نے پردے کا سرکنا محسوس کیا تو تمام نے اپنے چہرے حجرۂ انور کی طرف کر لئے۔
(گنگوهي، لامع الدراری علی الجامع البخاری، 3 : 150)

مشہور غیر مقلد وحید الزماں حیدر آبادی ترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبی صلي الله عليه وآله وسلم.
ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے ہم کو اتنی خوشی ہوئی کہ ہم خوشی کے مارے نماز توڑنے ہی کو تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ نیچے ڈال دیا ۔ (وحيد الزمان، ترجمة البخاری، 1 : 349)

امام ترمذی رحمۃ اﷲ علیہ کی روایت کے یہ الفاظ ہیں : فکاد الناس ان يضطربوا فأشار الناس ان اثبتوا.
ترجمہ : قریب تھا کہ لوگوں میں اضطراب پیدا ہو جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو۔(ترمذی، الشمائل المحمديه، 1 : 327، رقم : 386)

شیخ ابراہیم بیجوری رحمۃ اﷲ علیہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اضطراب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : فقرب الناس أن يتحرکوا من کمال فرحهم لظنهم شفاءه صلی الله عليه وآله وسلم حتی أرادوا أن يقطعوا الصلوة لإعتقادهم خروجه صلی الله عليه وآله وسلم ليصلی بهم، و أرادوا أن يخلوا له الطريق إلی المحراب و هاج بعضهم فی بعض من شدة الفرح.
ترجمہ : صحابہ کرام رضی اللہ عنھم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شفایاب ہونے کی خوشی کے خیال سے متحرک ہونے کے قریب تھے حتیٰ کہ انہوں نے نماز توڑنے کا ارادہ کر لیا اور سمجھے کہ شاید ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے باہر تشریف لا رہے ہیں، لہٰذا انہوں نے محراب تک کا راستہ خالی کرنے کا ارادہ کیا جبکہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم خوشی کی وجہ سے کودنے لگے۔
(بيجوری، المواهب اللدنيه علی الشمائل المحمديه : 194)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب الالتفات فی الصلوۃ کے تحت اور دیگر محدثین کرام نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی یہ والہانہ کیفیت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں بیان کی ہے : و هَمَّ المسلمون أن يفتتنوا فی صلوٰتهم، فأشار إليهم : أتموا صلاتکم.
ترجمہ : مسلمانوں نے نماز ترک کرنے کا ارادہ کر لیا تھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نماز کو پورا کرنے کا حکم دیا۔
(بخاری، الصحيح، 1 : 262، کتاب صفة الصلاة، رقم : 2721)(ابن حبان، الصحيح، 14 : 587، رقم : 36620)(ابن خزيمه، الصحيح، 3 : 75، رقم : 41650)(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 2 : 5217)(طبری، التاريخ، 2 : 231)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...