وہابیوں کے اکابرین نزدیک وسیلہ جائز ہے
ابن تیمیہ لکھتے ہیں : نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے مزار اقدس کی زیارت اور آپ صلی الله علیہ وسلم کو وسیلہ نمانا جائز ہے (استحباب زیارۃ خیر الانام صفحہ 534 ،534)
ابن تیمیہ سے سوال ہوا وسیلہ جائز ہے کہ نہیں جواب دیا امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں جائز ہے (مجموعہ فتاویٰ جلد 1 صفحہ140)
ترجمہ : دسواں مسئلہ - علماء اسلام کا قول ہے کہ دعائے استسقاء میں نیکوکاروں کا وسیلہ اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں اور امام احمد فرماتے ہیں: صرف نبی صلی الله علیہ وسلم کا وسیلہ لینا چاہئے ، اسی کے ساتھ ان علماء نے صراحت کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کسی بھی مخلوق سے مدد طلب کرنا درست نہیں ، لہٰذا (مدد طلب کرنے اور وسیلہ لینے کے درمیان) فرق بلکل واضح ہے اور ہم جو مسئلہ بیان کر رہے ہیں ، اس پر کوئی اعتراض نہیں ، بعض صالحین توسل کو جائز قرار دیتے ہیں ، تو یہ ایک فقہی مسئلہ ہے ، اگرچہ ہمارے نزدیک صحیح قول جمہور کا ہے کہ توسل مکروہ ہے ، مگر وسیلہ لینے والوں کو ہم غلط بھی نہیں کہتے ، کیونکہ اجتہادی مسائل میں انکار و اعتراض کی گنجائش نہیں ہے . (مؤلفات محمد بن عبد الوہاب / فتاویٰ و مسائل ، جلد ٤ ، صفحہ ٦٨)
اسی طرح ابن الجوزی لکھتے ہیں کہ : ترجمہ : ابو بکر بن صدقہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ احمد بن حنبل کے سامنے صفوان بن سلیم کا ان کے قلیل الروایت ہونے کا اور ان کی بعض مخالف جمہور باتوں کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: صفوان ایسے شخص ہیں کہ ان کی حدیثوں کے ذریعہ شفا طلب کی جاتی ہے اور ان کے ذکر سے بارش مانگی جاتی ہے . (صفتہ الصفوة ، جلد ٢ ، صفحہ ١٥٦)
ہمارا مذہب امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ کا مسلک ہے ، جو اہلسنت کے امام ہیں ، ہم چاروں مذاہب کے مقلدین پر کوئی اعتراض نہیں کرتے ، جبکہ وہ کتاب و سنت اجماع اور جمہور کے قول کے مخالف نہ ہو -(مؤلفات محمد بن عبد الوہاب / رسائل الشخصیہ ، جلد ٧ ، صفحہ ١٠٧)
مزید لکھتے ہیں کہ : ترجمہ : الله کا شکر ہے کہ ہم متبع سنت ہیں ، موجدِ بدعت نہیں ، امام احمد بن حنبل کے مسلک پر کاربند ہیں - (بن عبد الوہاب / رسائل الشخصیہ ، جلد ٧ ، ، صفحہ ٤٠)
محدث الوہابیہ ناصر البانی لکھتے ہیں:امام احمد بن حنبل علیہ الرّحمہ اور امام شوکانی کے نزدیک وسیلہ صالحین جائز ہے۔(التوسل صفحہ نمبر 42 عربی) ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment