اے مسلمانان بر صغیر پاک و ہند اے افواج پاکستان اے دنیا بھر کے غیرت مند اسلام کے فرزندو تمہیں قبلہ اوّل پکار رہا ہے اس کی پکار سنو ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی
گذشتہ دو دن سے فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی سکون سے نہیں سو سکا ہر لمحہ دل تڑپتا رہا جگر ٹکڑے ٹکڑے ہوتا رہا مسلمانوں اور مسلم حکمرانوں کی بے حسّی پر روتا رہا اس دوران ان بکس میں فلسطین سے میرے بھائیوں بیٹوں اور بیٹیوں کے میسج آئے کچھ ٹوٹے پھوٹے دل سے خود لکھا اور کچھ انہیں کے بھیجے ہوئے میسجز ایڈ کیئے اے اس کاوش کو قبول فرما قبلہ اوّل کی حفاظت فرما آمین ۔ ایک بار یہ مضمون ضرور پڑھیں۔
سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ۔
پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو رات کے ایک حصے میں مسجد الحرام سے مسجد الاقصٰی لے گیا جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ان کو اپنی نشانیاں دیکھا دیں، بے شک وہی سننے والا اور دیکھنے والا ہے" (بنی اسرائیل: 81)
اے مسلمانو ؟ اے اہل ایمان ؟ اے مسلم خصواصا پاک افواج
خلافت کے انہدام کی یاد میں مسجد اقصٰی کے آنگن سے ہم تم سے التجا کرتے ہیں۔ قبلہ اول سے ہم تمہیں پکار رہے ہیں۔ جہاد کی سرزمین سے تمہاری ہمتوں اور عزائم کو بیدار کر رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی اسراء کے مقام سے، زمین کے اس پاکیزہ ٹکڑے سے جہاں سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم آسمانوں کی بلندیوں پر تشریف لے گئے تھے ہم تم سے مخاطب ہیں۔
یہاں سے، اس مبارک سر زمین سے، دنیا کے ہر خطے میں موجود امت مسلمہ سے مخاطب ہیں..... سمندر سے سمندر تک اور ہر اس سرزمین کی طرف ہم متوجہ ہیں جہا ں تکبیر "اللہ اکبر....." کی صدا پہنچ چکی ہے۔
مسلمانوں کی تمام افواج کو بالعموم، کنانہ(مصر)، پاکستان، ترکی کی افواج اور بلاد الشام کے اہل قوت کو بالخصوص پکار تے ہیں.....کیا تمہارے اندر الاقصٰی سے والہانہ محبت نہیں۔ کیا تمہارے دل الاقصٰی میں سجدے کے شوق سے لبریز نہیں؟ کیا تمہارے دلوں میں الاقصٰی سے ملاقات کی تڑپ نہیں رہی ہے ؟
کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے اسراء کے مقام کے دیوانے نہیں ہو؟ کیا تم اس مبارک سرزمین پر شہادت کے آرزومند نہیں ہو جہاں تمہارا خون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مبارک لہو سے یکجا ہو ؟
الاقصٰی تم سے یہ سوال کر رہی ہے، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں ہیں..... صلاح الدین کہاں ہے..... مسلمانوں کا خلیفہ کہاں ہے؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا مقام اسراء تمہارے نزدیک ایسا بے وقعت ہے کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے یہود اپنی نجاست سے اس کو روندتے رہیں ؟
یہود، جو اہل ایمان کے سخت ترین دشمن ہیں، نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے الاقصٰی اور صلاح الدین کے منبر کو جلا ڈالا ہے.....کیا اپنی عزت کی نشانی کو جلتا ہوا دیکھ کر تمہارے دل غم و غصے سے جل نہیں گئے ؟
یہود الاقصٰی پر اس لیے ہلہ بول دیتے ہیں کہ وہاں اپنے تہوار منائیں..... تا کہ اس کی زمین کو اپنی نجاست سے روندیں۔ الاقصٰی روندی جارہی ہے۔ اس میں غیر اللہ کی تعظیم ہو رہی ہے اورتم کھڑے یہ تما شا دیکھ رہے ہو !! اے بہترین مؤمنو تم کہاں ہو ؟
اپنا خودساختہ ہیکل بنانے کے لیے الاقصٰی کے خلاف یہودیوں کے حملے شدت اختیار کر چکے ہیں.....تم کیا کر رہے ہو ؟
کیا تم نے الاقصٰی کے نیچے ان کی سرنگوں کے بارے میں نہیں سنا ہے..... کیا ان کی کھودائی کے بارے میں نہیں سنا ہے..... کیا اس کی بنیادیں گرائے جانے پر بھی تم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہو گے ؟
یہ خلافت کے انہدام کی یاد میں تمہاری طرف الاقصٰی کی منادی ہے۔ خلافت کو قائم کرو اور مجھے آزاد کرو۔ خلافت کو قائم کرو اور مجھے بچاؤ ؟
اے اہل شام.....اے بہترین مؤمنو..... تمہیں اپنی جان، مال اور اہل وعیال کے بارے میں آزمائش کا سامنا ہے، ہر قریب اور دور والے نے تمہارے خلاف سازش کی، اللہ کے علاوہ تمہارا کوئی مدد گار نہیں.....اسلام کے علاوہ تمہارا کوئی نجات دہندہ نہیں.....ایمان کے علاوہ تمہیں ثابت قدم رکھنے والا کوئی نہیں ؟
اے حمص کے صابر لوگو! اہل شام میں سے سب سے پہلے اسلام لانے والو ، اے وہ لوگو جن کو اللہ نے یہ شرف بخشا کہ ان کی زمین کو اللہ کی تلوار خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی قدم بوسی کی سعادت نصیب ہوئی ۔
اے روشن حلب کے نیکوکارو! جس کو اللہ نے نور الدین زنگی رحمہ اللہ کےذریعے منور کیا.....یہیں سے مجاہدین کے وہ قافلے چل پڑے تھے جنہوں نے صلیبیوں کے قلعوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔
اے شام کے بہترین شہر.....مؤمنوں کے مسکن..... دمشق میں پہرا دینے والو!
اے الغوطہ میں مسلمانوں کے خیمے کے بہادرو! اے بریگیڈ اور بٹالین کے بہترین لوگو ۔ الاقصٰی سے ہم تم سب سے مخاطب ہیں ۔ ایک ہو جاؤ اپنی صفوں کو یکجا کرو، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ﴾ "یقینا اللہ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں" (الصف:4)۔ ایجنٹوں اور مجرموں کے قدم اکھاڑ دو۔ اللہ کا نام لے کر اس کی توفیق سے شام کے بہترین شہر دمشق کی طرف قدم بڑھاؤ۔ ناگ کا سر کچل دو۔ جو تمہیں دمشق جانے سے روک رہے ہیں ان کی طرف التفات مت کرو۔ یاد رکھو کہ کامیابی صرف اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ تمہارا مولٰی ہے جبکہ ان کا کوئی مولٰی نہیں ﴿ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ﴾ "یہ اس لیے کہ اللہ ایمان والوں کا مولٰی ہے اور جنہوں نے کفر کیا ان کا کوئی مولٰی نہیں" (محمد:11)۔
تکبیروں اور تہلیلوں کی گونج میں الاقصٰی کی طرف روانہ ہو جاؤ..... خلیفۃ المسلمین کے ساتھ دار الخلافہ بیت المقدس کی جانب چل پڑو ۔
اے اہل کنانہ (اللہ کے تیر کش)..... اے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والو!
اے مصر کی فوج! اللہ کی زمین پر اس کے تیر کش! تم اسلام کے مدد گا ر اور مسلمانوں کی قوت ہو۔ تم حطین اور عین جالوت کے ہیرو ہو۔ تم رمضان کے ہیرو ہو۔ اگر سازشیوں کی سازشیں نہ ہوتی تو کئی سال پہلے ہی تم اسی دن بیت المقدس کو آزاد کرانے کا شرف حاصل کر چکے ہو تے جس دن تم نے فلک شگاف تکبیروں کی گونج میں نہر سویز عبور کیا تھا۔
اے مصر کے افسران! دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پردے میں تمہاری عظیم فوج کو تتر بتر اور برباد کرنے کی تباہ کن سازش ہو رہی ہے۔ ہوشیار ہوشیار اپنے چہرے بیت المقدس کی طرف کرو اور مسلمانوں کو اپنے پیچھے جمع کرو جان لو اللہ کے اذن سے تم کامیاب ہو جاؤ گے ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ "اور مؤمنین کی مدد تو ہماری ذمہ داری ہے" (الروم:47)۔
اے علمائے ازہر و علمائے اسلام ! کیا تم میں اور تمہارے درمیان کوئی عز بن عبد السلام نہیں ؟..... علماء تو انبیاء علیہم السّلام کے وارث ہو تے ہیں۔ اپنے دین کی خاطر اٹھو اور مصر کو اسلام کی مدد اور خلافت کے قیام کے لیے ایک لشکر کا روپ دو ۔
اے افسرو اور کمانڈرو! صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کو دہراؤ اور العقاب (رسول اللہ کے جھنڈا) کے دونوں بازو مصر اور شام کو یکجا کرو تاکہ امت مسلمہ سے کندھے سے کندھا ملاکر یہودی وجود کو نیست ونابود کردو اور ارض مقدس کو ان کی نجاست سے پاک کر سکو ۔
اے اہل پاکستان..... اے تقویٰ اور اسلام کے علمبردارو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا مقام معراج تم سے فریاد کر رہا ہے.....اس کے جواب میں تم کیا کرو گے؟ مسجد اقصٰی تم سے التجا کر رہی ہےتو کیا تم لبیک کہنے والے ہو ؟
اے افواج پاکستان..... امریکہ تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے پر لگارہا ہے..... امریکہ تمہیں تباہ کرنے کے درپے ہے..... امریکہ ہی تمہارا دشمن ہے، اس کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالو.....اپنے درمیان موجود ایجنٹوں کو اٹھا کر باہر پھینک دو.....مسلمانوں کو یکجا کرو۔ اپنے جسم کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑ دو، تم افغانستان، ہند کے مسلمان، وادی فرغانہ اور قفقاز ایک ہی امت ہو اور تم اسلام کی مدد اور اقامت دین پر قادر ہو ۔
یہ قبلہ اوّل کی تمہارے لیے پکار ہے کہ خلافت کو قائم کرو اور پنی بہادر افواج کو بیت المقدس کی طرف گامزن کردو اور تم یہ شرف حاصل کرنے کے اہل ہو ۔
اے ترکی کے عزتمندو اور ترک فوج ! تم محمد الفاتح اور سلطان سلیمان کے فرزند ہو، تم ان عظیم قائدین کی اولاد ہو جنہوں نے اسلام کو پھیلایا، دین کو قائم کیا اور مقدسات کی حفاظت کی، تم اس سلطان عبد الحمید کے پوتے ہو جنہوں نے کہا تھا " میرے لیے اپنے جسم کا ایک ٹکرا کاٹ دینا فلسطین کی ایک بالشت یہودیوں کو دینے سے آسان ہے"الاقصی کی پکار پر لبیک کہو اور خلافہ علی منہاج النبوۃ کو قائم کرو، مسجد اقصٰی کے بارے میں خلفاء کے عہد کو دہراو کیونکہ خلافت کا خون ابھی تک تمہاری رگوں میں دوڑ رہا ہے ۔
اے اہل یمن..... اے ایمان اور حکمت والو! مسجد اقصٰی کی فریاد کا جواب دو.....یکجان ہو کر خلافت کو قائم کرو اور جزیرہ عرب کو اسلام کے اقتدار کے زیر سایہ لاؤ..... تاکہ الاقصٰی کے منارے اور بیت العتیق (بیت اللہ) کے منارے تکبیر اور تہلیل کرتے ہوئے ہم آغوش ہوں.....پھر مؤمنوں کی آوازیں یہ تلاوت کرتے ہو ئے بلند ہوں ﴿وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا﴾ "کہدو کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور باطل تو مٹنے ہی کے لیے ہے" (بنی اسرائیل:81)۔
اے اسلامی مراکش کے بہترین لوگو! اے بہادروں اور مجاہدین کی سرزمین لیبیا میں اللہ کی کتاب کو یاد کرنے والو! اے علماء اور قائدین کی سرزمین تیونس کے سپوتو! اے شہداء کی سرزمین الجزائر اور مغرب کے مسلمانو! اللہ کے منادی کا جواب دو، الاقصٰی کی پکار سنو، سکیولرازم اور گمراہی کو اتار پھینکو، سر حدوں کو مٹاکر لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کے جھنڈے تلے ایک ہو جاؤ، خلافت ہی تمہاری وحدت اور تمہاری نجات ہے ۔
اے ہر اس جگہ کے مسلمانو جہاں تکبیر " اللہ اکبر " پہنچ چکی ہے
اے امت مسلمہ کی افواج
بیت المقدس تم سے فریاد کرتا ہے اور الاقصٰی تم سے التجا کرتی ہے.....تمہارے درمیان یہ منادی کرتی ہے ۔
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر..... حی الصلاۃ حی علی الفلاح..... تمہارے درمیان یہ منادی بھی کرتی ہے حی علی الجہاد..... کیا تم لبیک کہنے والے ہو ؟
کیا تم اس کو یہودیوں کی نجاست سے آزاد کرنے والے ہو؟ کیا تم مخلص ہو ؟
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ۔ إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
ترجمہ : اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو۔ کیا آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو آخرت کے مقابلے دنیا کی زندی تو بہت ہی تھوڑی ہے اگر تم نہیں نکلے تو اللہ تمہیں درد ناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ دوسرے لوگ لائے گا اور تم اللہ کو ذرا برابر نقصان بھی نہیں پہنچا سکتے اللہ ہر چیز پر قادر ہے " (التوبہ:38-39)
اے اہل اسلام : مسجد اقصٰی مدد اور آزادی کے عہد کا انتظار کررہی ہے، خلیفۃ المسلمین کے ساتھ کا ، خلافت کی فوج کے ساتھ کا.....یہ ہے اقصٰی کی جانب سے تمہیں پکار.....خلافت تمہارے رب کی رضا، تمہاری عزت کا باعث ہے اس لیے اے مسلمانوں اس کو قائم کرو اے افسران اور جوانوں اس کو قائم کرو ۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾ "اے ایمان والو اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے" (الانفال:24)۔
اے اللہ ہماری اس پکار کو مسلمانوں تک پہنچا..... اے اللہ اس کو مسلم افواج تک پہنچا
اے اللہ اپنے بہترین اولیاء اور بہترین فوج کے ذریعے ہماری مدد فرما.....اور مسجد اقصٰی کو یہود کی نجاست سے پاک فرما ۔
اے اللہ مسلمانوں کی صفوں کو ایک کردے.....اور اقامت دین کے لیے ان کو ایک کردے ۔
اے اللہ مسلمانوں کے عزائم کو مضبوط کر دے .اور خائین اور ایجنٹ حکمرانوں کو برطرف کرنے میں ان کی مدد فرما ۔ اے ارحم الراحمین آپ کی نصرت کے طلبگار ہیں
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں ۔ طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی۔
No comments:
Post a Comment