Saturday, 16 December 2017

اسلام میں حسن اخلاق کی اہمیت وفضیلت

اسلام میں حسن اخلاق کی اہمیت وفضیلت




اچھا اخلاق، اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی عظیم نعمت ہے کہ جو شخص اسے اپنا لیتا ہے وہ دنیا کی نظر میں محبوب ہو نے کے ساتھ ساتھ اللہ اور اس کے رسول کی نظر میں بھی پیارا اور محبوب ہو جاتا ہے۔چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ:بے شک تم لوگوں میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جس کا اخلاق سب سے اچھا ہوگا۔(جامع ترمذی،کتاب البر والصلہ،باب ماجاء فی معالی الاخلاق،حدیث: ۲۰۱۸)

اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ:تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔(صحیح بخاری)

اچھے اخلاق کی فضیلت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حضور اکرم الاولین والآخرین،سید الانبیاء والمر سلین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ:میزان عمل میں اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی بھی چیز نہیں ہوگی ۔ (یعنی نیکی کے پلے میں جتنے بھی اچھے اعمال رکھے جائیں گے ان میں سب سے زیادہ وزن”اچھے اخلاق”کا ہوگا) ۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب فی حسن الخلق، حدیث:۴۷۹۸)

اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ بے شک مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے ہمیشہ روزہ رکھنے اور راتوں کو قیام کرنے والے کے درجے کو پا لیتا ہے۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب فی حسن الخلق،حدیث:۸۹۷۴) نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ:میں اس شخص کو جنت کے اعلی درجہ میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنا اخلاق اچھا کر لے ۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب فی حسن الخلق،حدیث:۴۸۰۰)

اس کے برخلاف بُرا اخلاق ایک ایسی گھناؤنی چیز ہے جس سے انسان دنیا میں بھی بے قدر اور ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی ذلیل ہوگا چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ بے شک قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور بک بک کرنے والے اور گھمنڈ کرنے والے لوگ ہوں گے ۔ (جامع ترمذی،کتاب البر والصلہ،باب ماجاء فی معالی الاخلاق،حدیث:۸۱۰۲)

بہت سارے لوگ نماز اور روزے کے پابند ہوتےہیں مگر اُن کا اخلاق اچھا نہیں ہوتا ۔ یاد رکھیں ! جس طر ح ہمارے لئے نماز پڑ ھنا ضروری ہے اسی طرح ہمارے لئے اچھے اخلاق والا ہونا بھی ضروری ہے۔تبھی ہم نجات پا سکتے ہیں ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص نے عرض کیا کہ:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم فلاں عورت کے بارے میں بتا یا جاتا ہے کہ نمازو روزہ وصدقہ کثرت سے کرتی ہے مگر یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو زبان سے تکلیف پہونچاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے فرمایا:وہ جہنم میں ہے ۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم : فلانی عورت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ : اس کے نماز ، روزہ و صدقہ میں کمی ہے (یعنی وہ فرض نماز کے علاوہ دیگر نفلی نمازیں زیادہ نہیں پڑھتی ہے) مگر وہ پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دیتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے فر مایا:وہ جنت میں ہے۔(المستدرک للحاکم ،حدیث :۷۳۰۴،شعب الایمان،حدیث:۹۰۹۸)

اس حدیث شر یف سے معلوم ہوگیا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق کو بھی اچھا رکھنا چاہئے۔اور لوگوں کو اپنی زبان یا ہاتھ سے کسی طرح کی تکلیف نہیں پہنچانی چاہئے۔حضور صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ:سچا مسلمان وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے ۔ (صحیح بخاری،حدیث:۱۰۔صحیح مسلم ،حدیث:۴۱)(طالب دعا : ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...