حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات مبارک اورغیر مقلد وہابیوں کی غلیظ ذھنیت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات مبارک کو طاہر و مطہر عالم اسلام کے جملہ علماء کرام مانتے ہیں ، لیکن غیر مقلدین وہابی کی نجاست بھری ذہنیت ملاحظہ ہو ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک ناپاک اور نجس ہے۔
غیر مقلد وہابی وحید الزمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات مبارک کو پاک لکھتا ہے تیسیر الباری شرح بخاری کا اسکن دیا جا رہا ہے مگر باقی غیر مقلد وہابیہ کی غلیظ ذھنیت ملاحظہ کیجیئے :
جس حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک صحابیہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک پانی سمجھ کر نوش کرلیا جب اس کو پتہ چلا تو سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے پیٹ میں کبھی درد نہیں ہوگا ، اس حدیث کو صحیح حدیث تسلیم کرلینے کے باوجود امام الوہابیہ عبد اللہ روپڑی اپنے فتاوٰی میں لکھتا ہے :
اس روایت سے آپ کے پیشاب کا پاک ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ غلطی سے پیا گیا ہے رہا آپ کا یہ فرمان کہ تیرے پیٹ میں درد نہیں ہوگا ۔ یہ علاج ہے بعض نجس چیز بھی علاج بن جاتی ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے چونکہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی وجہ سے ہوئی تھی اس لئے اس نجس چیز کو اس کے لیے شفا بنادیا۔
بہر حال اس فعل کو طہارت کی دلیل بنانا غلط ہے ۔ ( فتاوٰی اہلحدیث مطبوعہ سرگودھا جلد اول صفحہ 251 مصنف عبد اللہ روپڑی )
اور جب غیر مقلد وہابی موج پہ آگئے تو ؟
جس ذات کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپاکوں کو پاک کیا جس کی گواہی قرآن مجید نے دی ویز کیھم اور وہ انہیں پاک ستھرا کرتے ہیں ۔ ( یہ غیر مقلد وہابی موجی ہیں ) کہ ان کے بول و براز مبارک کو ناپاک اور نجس کہا لیکن موج میں آگئے تو کہہ دیا کہ گھوڑوں ، اونٹوں ، بیلوں ، بھینسوں ، بھیڑوں وغیرہ جانوروں کے پیشاب اور منی وغیرہ پاک بلکہ ان کے مذہب پلید کے مطالعہ کیا جائے تو سراپا پلید ہی پلید ہے ۔ اگر کسی کو اعتبار نہیں تو پڑھ لے ۔ ان کی غذاؤں کے چند نمونے ۔
جانوروں کی منی : کتے اور خنزیر کے سوا تمام جانوروں کی منی پاک ہے ۔ ( فقہ محمدیہ صفحہ 41 )
پاک منی کھانا جائز : (مرد اور عورت ) دونوں کی منی پاک ہے اور جب کہ منی پاک تو آیا اس کا کھانا بھی جائز ہے یا نہیں اس میں دو قول ہیں یعنی بعض منی کھانا جائز سمجھتے ہیں ۔ ( فقہ محمدیہ جلد 1 صفحہ 41 مصنف مولوی ابو الحسن )
آپ یہ باتیں دیکھ کر حیران نہ ہوں ، غیر مقلدین کی شریعت ہی انوکھی ہے ۔
بجو کھانا جائز ہے ۔ بجو صید است ( عرف الجادی صفحہ 235 )
انسانوں اور جانوروں سب کی منی پاک ہے ۔ منی ہر چند پاک است (عرف الجادی صفحہ 10 ۔ فقہ محمدی صفحہ 41 )
کچھوا حلال ہے ۔ ( فتاوٰی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 133 )
گوہ حلال ہے ۔( فتاوٰی ستاری صفحہ 436 )
داڑھی والے مرد کے لیے عورت کا دودھ پینا جائز ہے ۔ ( روضۃ النبویہ صفحہ 236 )
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسی غلیظ غذاؤں کو حلال سمجھتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ و صحبہ وسلم کے بول مبارک کو نجس کہتے ہوئے شرماتے بھی نہیں ہیں ۔ طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment