Wednesday 13 December 2017

مسلہ حاضر و ناظر امام قاضی عیاض مالکی اور امام ملا علی قاری حنفی علیہما لرّحمہ کی نظر میں

0 comments
مسلہ حاضر و ناظر امام قاضی عیاض مالکی اور امام ملا علی قاری حنفی علیہما لرّحمہ کی نظر میں



قاضی عیاض مالکی علیہ الرحمتہ نقل کرتے ہیں کہ : حضرت عمرو بن دینار رحمتہﷲعلیہ نے فرمایا : ان لم یکن فی البیت احد فقل : السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ السلام علینا وعلیٰ عبادﷲ الصالحین السلام علیٰ اھل البیت ورحمتہﷲ وبرکاتہ "
ترجمہ : اگر کوئی گھر میں نہ ہو تو (داخل ہوتے وقت) یوں کہو : السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ السلام علینا وعلیٰ عبادﷲ الصالحین السلام علیٰ اھل البیت ورحمتہﷲ وبرکاتہ ۔
الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم الجزء الثانی صفحہ ٣٠٧ القاضی ابی الفضل عیاض بن موسیٰ بن عیاض المالکی (٥٤٤ھ) الیحصُبی الاندلسی ثم المراکشی مطبوعہ دارالحدیث القاھرہ (مصر)۔(کتاب الشفاء (اردو) جلد دوم صفحہ 64 مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

شفاء شریف کی شرح کرتے ہوئے امام ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمتہ اس مقام پر آکر یوں فرماتے ہیں : لان روحہ علیہ السلام حاضر فی بیوت اھل الاسلام ۔
ترجمہ : (یعنی السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ کا حکم اس لئے کیونکہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی روح ہر مسلمان کے گھر میں حاضر ہوتی ہے ۔
(شرح الشفاء الجزء الثانی صفحہ ١١٨ الملا علی قاری الھروی الحنفی علیہ الرحمتہ
(متوفی ١٠١٤ھ) مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)
الحمد للہ اہلسنت کے وہی عقائد ہیں جو اکابرین اہلسنت کے تھے : حیرت والی بات یہ ہے کہ اکابرین و سلف صالحین علیہم الرّحمہ اگر حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کو ہر مسلمان کے گھر جلوہ فرما مانیں تو ان کے ایمان کی بنیاد مضبوط کی مضبوط ہی رہتی ہے اور اگر متاخرین بزرگانِ اہلسنت اسی عقیدے کو " حاضر و ناظر " کے عنوان سے بیان فرمائیں تو شرک کے فتوے صادر فرما دیئے جاتے ہیں ۔ مخالفین کا یہ دوہرا معیار سمجھ سے بالاتر ہے ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔