ہر بدعت گمراہی ہے اور غیر مقلد وہابیوں کا ایک مٹھی سے زائد داڑھی کو سنت کہنے اور ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنے کو غلط کہنے کی بدعت
اپنی اس بدات کا ثبوت قرآن و حدیث سے دیں بصورت دیگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے اس فرمان : كل بدعة ضلالة ۔ ترجم : ہر بدعت گمراہی ہے ۔ ( صحیح مسلم جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 592) کے تحت گمراہ ہیں ۔
غیر مقلد ویابی حضرات ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنے کو غلط کہتے ہیں اور ایک مٹھی سے زائد رکھنے کو شعار بنا لیا ہے اور اسے یہ سنت کہتے ہیں جبکہ یہ سنت سے ثابت نہیں ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم فرماتے ہیں : تم مشرکین کے خلاف کرو داڑھی چھوڑو مونچھیں کترا دو پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی پکڑ لیتے اور ایک مٹھی سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کاٹ دیتے ۔ (صحیح بخاری لباس کا بیان : 5892)
حضرت ابن عمر رضی اللہ رضی اللہ عنہما نے ہی نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم سے روایت کی ہے اور ظاہر سے بات ہے خود وہ نبی کی مخالفت تو نہیں کریں گے ؟
جبکہ بدعتی غیرمقلد وہابی حضرات کہتے ہیں کہ نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کو خود دیکھا ان پر ہمیں یقین نہیں بلکہ ہم نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی حدیث کی خود تشریح کریں گے ۔
چنانچہ ابن بشیر الحسینوی غیر مقلد لکھتا ہے : ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنا بلکل غلط ہے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی جو روایت پیش کی جاتی ہے وہ ان کا اپنا عمل ہے اور ان کا عمل دین میں دلیل نہیں بنتا ۔ صحابہ (رضی اللہ عنہم ) کا اپنا قول اور اپنا عمل دلیل نہیں بنتا ۔ (شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا ص 158)
لا حولا ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم : کوئی اس جاہل رافضی غیر مقلد سے پوچھے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل دین میں دلیل نہیں بنتا تو تجھ جیسے جاہل غیر مقلد کی کیا اوقات کے خود سے فتوے دے رہا ہے کہ مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنا بلکل غلط ہے۔
غیرمقلد عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے جاہل مولوی ائمہ اربعہ اور صحابہ سے ہٹا کر صرف اپنی جاہلانہ تحقیق کے پیچھے ہی انہیں لگا کر رکھے ہوئے ہیں ۔ ملاحظہ ہو غیر مقلد وہابی کا اوپر والا فتوی ۔ (ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment