فلسطین : میں جل رہا ہوں میری آواز سنو اے دنیا کے منصفو
اسرائیل کی نہتے اور معصوم بے سرو سامان فلسطینیوں پر جاری ظلم کھلی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی بد ترین مثال ہے جس کی جتنی بھی مذمّت کی جا ے کم ہے .اہل فلسطین پر ڈھا ے جانے وآلی ظلم کی تازہ لہر نیی نہیں ہیں لیکن اذیت ناک ،دہشت ناک اور کرب ناک ضرور ہیں .جو کہ قیامت بن کر اہلیان غزہ پر ٹوٹ پڑا ہیں .
مسلمان اگر اپنے بقاء کے لیے غاصب اور قابض فوج کے خلاف کوئی جدوجہد کرتے ہے تو پوری دنیا میں اس کے لیے ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہیں ،مسلم ا یکسٹریمزم کا ،مسلم انتہا پسندی کا .مسلم ا یکسٹر میزم اور انتہا پسندی نے کسی نظرئے کے کوک سے جنم نہیں لیا بلکہ یہ حالات کا پیداوار ہے .
اگر حالات کے اندر جبر اور ظلم ہوگا .اگر اسرائیل ظلم کے تاریک رات کو تاریک تر کرینگے ،اگر اسرائیل فلسطینی ماؤں کے گود ان کے بچوں سے محروم کرینگے .تو مسلم انتہا پسندی پیدا ہوگی .کسی پر ظلم اور جبر کر کے یہ توقع رکھنا کہ مظلوم کی طرف سے پھول نچھاور ہونگے تو یہ احمقوں کی دنیا میں رہنے کی مترادف ہے .
دنیا کے امن کا ٹھیکیدار اور عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کے ٹوکروں پر پھلنے والے حواری اس بد ترین ظلم پر خاموش تما شا یی بنے ہوے ہیں . انکے اس خاموشی سے مسلمانوں کے خلاف تعصّب اور نفرت کی بو آتی دکھائی دے رہی ہیں . میرا سوال یہ ہے . کدھر ہے اقوام متحدہ ؟
کدھر ہے نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں ؟
کدھر ہے انٹر نشنل جسٹس سسٹم ؟
کیا دنیا من ان نا موں سے کوئی ادارے موجود ہیں ؟
ہاں ہاں موجود ہیں ہے .لیکن یہ ادارے گوروں کے اشاروں پر ناچنے والے ادارے ہیں ان کا مسلمانوں کے ساتھ کوئی تعلّق نہیں .مسلمانوں پر ڈھا ے جانے والے مظالم انھیں نظر نہیں آتے .ہاں ان کو مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے بنا ے گیے جعلی ویڈیوز جو خود ان کے آ لاء کاروں کے بنا ے ہوے ہوتے ہے ضرور نظر آتے ہے .لیکن مسلمانوں پر ظلم کی بدترین مثالیں ان کو نظر نہیں آتی .یہ محض گوروں کے گن گانے والے،ان کے حقوق کی پاسداری کرنے والے اور ان کی ربڑ سٹیمپ بنے ہوے ہیں . اسرئیل کا ایک ہی علاج ہیں کہ تمام مسلمان متحد ہوکر اس بزدل اور بغیرت و بے حمیت ملک کے خلاف اعلان جہاد کر کے صفحہ ہستی سے ان کا نام و نشان ختم کریں اس باب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کریں . (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment