میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم امام ابو الخطاب بن دحیہ کلبی علیہ الرّحمہ کی نظر میں
قاضی القضاۃ ابو العباس شمس الدین احمد بن محمد بن ابی بکر بن خلکان اپنی کتاب ’’وفیات الاعیان وانباء ابناء الزمان (3 : 448۔ 450)‘‘ میں امام حافظ ابو الخطاب بن دحیہ کلبی رحمۃ اللہ علیہ (544۔ 633ھ) کے سوانحی خاکہ میں لکھتے ہیں :کان من أعيان العلماء، ومشاهير الفضلاء، قدم من المغرب، فدخل الشام والعراق، واجتاز بإربل سنة أربع وستمائة، فوجد ملکها المعظم مظفر الدين بن زين الدين يعتني بالمولد النبوي، فعمل له کتاب ’’التنوير في مولد البشير النذير‘‘ وقرأه عليه بنفسه، فأجازه بألف دينار. قال : وقد سمعناه علي السلطان في ستة مجالس، في سنة خمس وعشرين وستمائة.
ترجمہ : ان کا شمار بلند پایہ علماء اور مشہور محققین میں ہوتا تھا۔ وہ مراکش سے شام اور عراق کی سیاحت کے لیے روانہ ہوئے۔ 604ھ میں ان کا گزر اِربل کے علاقے سے ہوا جہاں ان کی ملاقات عظیم المرتبت سلطان مظفر الدین بن زین الدین سے ہوئی جو یوم میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظامات میں مصروف تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ’’التنویر فی مولد البشیر النذیر‘‘ کتاب لکھی۔ انہوں نے یہ کتاب خود سلطان کو پڑھ کر سنائی۔ پس بادشاہ نے ان کی خدمت میں ایک ہزار دینار بطور انعام پیش کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے 625ھ میں سلطان کے ساتھ اسے چھ نشستوں میں سنا تھا۔
(سيوطي، حسن المقصد في عمل المولد : 44، 45)ـ(سيوطي، الحاوي للفتاوي : 200
)َ۔(نبهاني، حجة اﷲ علي العالمين في معجزات سيد المرسلين صلي الله عليه وآله وسلم : 236، 237)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment