Wednesday 16 September 2015

اونٹ نے جیسے ہی دیکھا تو آپ ﷺ کے سامنے سجدہ میں گر پڑا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری گھرانے میں ایک اونٹ تھا جس پر (وہ کھیتی باڑی کے لئے) پانی بھرا کرتے تھے، وہ ان کے قابو میں نہ رہا اور انہیں اپنی پشت (پانی لانے کے لئے) استعمال کرنے سے روک دیا۔ انصار صحابہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : ہمارا ایک اونٹ تھا ہم اس سے کھیتی باڑی کے لئے پانی لانے کا کام لیتے تھے اور اب وہ ہمارے قابو میں نہیں رہا اور نہ ہی خود سے کوئی کام لینے دیتا ہے، ہمارے کھیت کھلیان اور باغ پانی کی قلت کے باعث سوکھ گئے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا : اٹھو، پس سارے اٹھ کھڑے ہوئے (اور اس انصاری کے گھر تشریف لے گئے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باغ میں داخل ہوئے درانحالیکہ اونٹ ایک کونے میں تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ کی طرف چل پڑے تو انصار کہنے لگے : (یا رسول اللہ!) یہ اونٹ کتے کی طرح باؤلا ہو چکا ہے اور ہمیں اس کی طرف سے آپ پر حملہ کا خطرہ ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ اونٹ نے جیسے ہی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بڑھا یہاں تک (قریب آ کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سجدہ میں گر پڑا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے پیشانی سے پکڑا اور حسب سابق دوبارہ کام پر لگا دیا۔ صحابہ کرام نے یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا : یا رسول اﷲ! یہ تو بے عقل جانور ہوتے ہوئے بھی آپ کو سجدہ کر رہا ہے اور ہم تو عقل بھی رکھتے ہیں اس سے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں اور ایک روایت میں ہے کہ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ہم جانوروں سے زیادہ آپ کو سجدہ کرنے کے حقدار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی فردِ بشر کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی بشر کو سجدہ کرے اور اگر کسی بشر کا بشر کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو اس کی اس عظیم قدر و منزلت کی وجہ سے سجدہ کرے جو کہ اسے بیوی پر حاصل ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، اور اس سے ملتی جلتی حدیث امام دارمی اور طبرانی نے راویت کی ہے، اور اس کی سند حسن ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 158، الرقم : 12635، والدارمی فی السنن، باب : (4)، ما أکرم اﷲ به نبيه من إيمان الشجر به والبهائم والجن، 1 / 22، الرقم : 17، والطبرانی فی المعجم الأوسط، 9 / 81، الرقم : 9189، وعبد بن حميد فی المسند، 1 / 320، الرقم : 1053، والمقدسی فی الأحاديث المختارة، 5 / 265، الرقم : 1895، والمنذری فی الترغيب والترهيب، 3 / 35، الرقم : 2977، والحسينی فی البيان والتعريف، 2 / 171، والهيثمی فی مجمع الزوائد، 9 / 4، 9، والمناوی فی فيض القدير، 5 / 329.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...