Friday 18 September 2015

تبرک کا شرعی مفہوم

قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض ذوات، چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔

تبرک کا حقیقی تصوّر

تبرک و تیمّن کا واسطہ درحقیقت برکت اور فیض حاصل کرنے کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔ جب ہم اپنے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے درمیان برکت حاصل کرنے کے لئے کوئی واسطہ قائم کر رہے ہوتے ہیں توچونکہ یہ واسطہ عبادت نہیں ہوتا اس لئے اس میں شرک کا کوئی احتمال نہیں۔ جیسے مناسکِ حج اداکرتے ہوئے حجرِ اسود، رکنِ یمانی اور مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تیمن و تبرک کا واسطہ اختیار کیا جاتا ہے۔ جب حجر اسود سے برکت کا حصول شرک نہیں تو کسی پیغمبر یا ولی اللہ سے واسطہ تیمن یا واسطہ تبرک شرک کیسے ہو گا؟ اگر ایک پتھر کو واسطہ بنا لینا جائز ہو اور انبیاء و اولیاء کو واسطہ بنانا ناجائز اور شرک تصور کیا جائے تو یہ حقیقی تصورِ دین کے خلاف ہے۔

تبرک کی شرائط

قرآن و حدیث سے ثابت ہر متبرک چیز خواہ وہ کوئی نشانی ہو یا جگہ یا کوئی ذات، شرعاً ان کو وسیلہ بنانا جائز ہے۔ تاہم اس امر کے لئے درج ذیل شرائط ضروری ہیں :

1۔ تبرک اختیار کرتے ہوئے یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ مؤثرِ حقیقی اﷲ تبارک و تعالیٰ ہے۔ جس طرح تمام نعمتیں مثلاً رزق، صحت تندرستی، مدد و نصرت، رہائش اور لباس وغیرہ اس کی عطا سے ملتی ہیں اسی طرح متبرک اشیاء یا اشخاص میں خیر و برکت بھی اﷲ تعالیٰ نے ہی ودیعت فرمائی ہے۔ مخلوق میں کوئی بھی ازخود خیر و برکت دینے یا شر و فساد دور کرنے سے عاجز ہے مگر اﷲ تعالیٰ کے اذن اور عطا سے ان میں یہ تاثیر و برکت پائی جاتی ہے۔

2۔ جن اشخاص یا آثار و اماکن اور اشیاء کو متبرک سمجھ کر ان سے برکت حاصل کی جاتی ہے، ضروری ہے کہ قرآن و سنت سے ان کا عنداﷲ متبرک و افضل ہونا بھی ثابت ہوتا ہو۔ انبیاء و صالحین کے جن آثار کے ذریعے تبرک یعنی خیر و برکت و سعادت حاصل کی جاتی ہے اس کے متعلق صحیح عقیدہ یہ ہے کہ یہ آثار اور نشانیاں اس ذات اور شخص کی شرافت و برزگی، نیکی و پارسائی اور عبادت و ریاضت کی وجہ سے مشرف و مکرم اور قابلِ تعظیم و تکریم اور عند اللہ محبوب و مقرب ہیں۔

تبرک کی اقسام (اجمالی بیان)

جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ اس اصول کے پیشِ نظر شریعت میں تبرک کی درج ذیل انواع و اقسام ثابت ہیں :

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...