Friday 18 September 2015

برکت اور تبرک کا لغوی معنیٰ و مفہوم

عربی زبان کی خاصیت ہے کہ اس کے ہر کلمہ میں ایک حرف کا بھی اضافہ یا کمی کرنے سے معنیٰ میں بہت حد تک فرق آ جاتا ہے۔ یہی صورتِ حال ’’برکت‘‘ اور ’’تبرک‘‘ کے معنی میں درپیش ہے۔ علامہ ابنِ منظور نے مختلف علماء کے حوالے سے لفظِ برکت اور تبرک کے اقوال اپنی کتاب میں یکجا کئے ہیں، ہم ان کو خلاصتہً درج کر رہے ہیں۔

1۔ برکت کے لغوی معانی : ’’اضافہ، زیادتی و کثرت اور سعادت و خوش بختی کے ہیں۔‘‘

2۔ برکت کا ہی ایک معنی : ’’دائمی سعادت اور برکت کا حصول بھی ہے۔‘‘ جیسے حضورں پر برکت بھیجتے ہوئے کہا جاتا ہے : اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ۔ ’’اے اللہ! تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر بزرگی اور شرافت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ثابت اور قائم فرما۔‘‘

’’برکت‘‘ بَرَکَ البعیر سے مشتق ہے یعنی ’’اُونٹ کسی جگہ جم کر اور ایک خاص ہیئت کے ساتھ بیٹھا۔‘‘ اس طرح وہ سکون و راحت اور آسودگی پاتا ہے۔

3۔ تبرک کا لغوی معنی ہے : ’’کسی سے برکت حاصل کرنا۔‘‘

1. ابن منظور، لسان العرب، 10، 395، 396
2. ابن اثير، النهاية في غريب الحديث، 1 : 120

درج بالا تعریفات سے معلوم ہوا کہ چونکہ تبرکات کے اندر عزت، خیر و برکت اور نیک بختی کے حصول اور اِن میں اضافہ کی خواہش ہوتی ہے، اس لئے ان کو تبرک کہتے ہیں۔

جیسے دعائے نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :

وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ.

’’اور جو نعمت تو نے مجھے دی ہے اس میں برکت عطا فرما۔‘‘

1. ترمذي، السنن، کتاب الصلاة، باب : ما جاء فی القنوت فی الوتر، 2 : 328، رقم : 464
2. ابن حبان، الصحيح، 3 : 225، رقم : 945
3. ابن خزیمة، الصحيح، 2 : 151، رقم : 1095

4۔ امام راغب اصفہانی نے ’’برکت‘‘ کا ایک معنی خیرِ الٰہی لکھا ہے :

وَالْبَرَکَةُ ثُبُوتُ الْخَيْرِ الإلٰهیِ فی الشَّيْئِ.

’’برکت کا معنی ہے کسی شے کے اندر خیرِ الٰہی کا پایا جانا۔‘‘

(3) راغب الأصبهانی، المفردات : 44

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...