Sunday, 20 September 2015

اولیاء اللہ صالحین علیہم الرّحمہ کے اجسام کو چومنا و تبرک حاصل کرنا پوسٹ نمبر 5

عظیم نقاد محدّث امام ابوحاتم کہتے ہیں کہ جب ابو مسہر عبدالاعلیٰ دمشقی غسانی (متوفی218ھ) مسجد میں تشریف لاتے تو

اصطفّ الناس يسلّمون عليه ويقبّلون يده.

’’لوگ صف در صف اُن کو سلام کرتے اور اُن کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے۔‘‘

خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 11 : 73

9۔ علامہ ابنِ جوزی اور امام ذہبی، امام ابوقاسم سعد بن علی بن محمد الزنجانی رحمۃ اللہ علیہ (م 471ھ) کے متعلق لکھتے ہیں :

کان إذا خرج إلي الحرم، يخلون المطاف ويقبّلون يده أکثر من تقبيل الحجر.

’’جب وہ حرم میں تشریف لاتے تو لوگ طواف کو چھوڑ دیتے اور حجرِ اسود کو چومنے سے بھی بڑھ کر اُن کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے۔‘‘

1. ابن جوزي، صفة الصفوة، 2 : 266، رقم : 224
2. ذهبي، تذکرة الحفاظ، 3 : 1175، رقم : 1026

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...