عظیم نقاد محدّث امام ابوحاتم کہتے ہیں کہ جب ابو مسہر عبدالاعلیٰ دمشقی غسانی (متوفی218ھ) مسجد میں تشریف لاتے تو
اصطفّ الناس يسلّمون عليه ويقبّلون يده.
’’لوگ صف در صف اُن کو سلام کرتے اور اُن کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے۔‘‘
خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 11 : 73
9۔ علامہ ابنِ جوزی اور امام ذہبی، امام ابوقاسم سعد بن علی بن محمد الزنجانی رحمۃ اللہ علیہ (م 471ھ) کے متعلق لکھتے ہیں :
کان إذا خرج إلي الحرم، يخلون المطاف ويقبّلون يده أکثر من تقبيل الحجر.
’’جب وہ حرم میں تشریف لاتے تو لوگ طواف کو چھوڑ دیتے اور حجرِ اسود کو چومنے سے بھی بڑھ کر اُن کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے۔‘‘
1. ابن جوزي، صفة الصفوة، 2 : 266، رقم : 224
2. ذهبي، تذکرة الحفاظ، 3 : 1175، رقم : 1026
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
امن ، استحکام ، انسانی حقوق اور اسلام
امن ، استحکام ، انسانی حقوق اور اسلام محترم قارئینِ کرام اللہ رب العزت کا ارشاد مبارک ہے : لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
-
حق بدست حیدر کرار مگر معاویہ بھی ہمارے سردار محترم قارئین : اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما...
No comments:
Post a Comment