تاریخ میں ایسے واقعات بے شمار ہیں جن کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوئی ہے کہ امتِ مسلمہ کے ہر دور میں اکابر اولیاء اور عامۃ الناس اپنے زمانہ کی متبرک اور مقدس شخصیات کے ہاتھ، پاؤں اور سَر چوم کر اُن کے فیوض وبرکات کو سمیٹتے رہے ہیں۔
1۔ حضرت عبد الرحمن بن رزین روایت کرتے ہیں کہ ہم ربذۃ کے مقام سے گزرے تو ہم سے کہا گیا کہ یہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ ہیں، تو میں اُن کے پاس آیا اور ہم نے ان کو سلام کیا۔ پس انہوں نے اپنے ہاتھ باہر نکال کر کہا :
بايعت بهاتين نبيّ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فأخرج کفاله ضخمة کأنها کف بعير فقمنا إليها فقبّلناها.
’’ میں نے ان دونوں ہاتھوں سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی ہے تو انہوں نے اپنی بھاری بھر کم ہتھیلی نکالی گویا کہ وہ اونٹنی کی ہتھیلی کی مانند تھی پس ہم اس کی طرف بڑھے او ر ان کی ہتھیلی کو بوسہ دیا۔‘‘
بخاري، الأدب المفرد، 1 : 338، باب تقبيل اليد، رقم : 973
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
امن ، استحکام ، انسانی حقوق اور اسلام
امن ، استحکام ، انسانی حقوق اور اسلام محترم قارئینِ کرام اللہ رب العزت کا ارشاد مبارک ہے : لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
-
حق بدست حیدر کرار مگر معاویہ بھی ہمارے سردار محترم قارئین : اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما...
No comments:
Post a Comment