۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما کے آزاد کردہ غلام نافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب بھی سفر سے واپس لوٹتے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ اقدس پر حاضری دیتے اور عرض کرتے :
السّلام عليک يا رسول اﷲ! السّلام عليک يا أبا بکر! السّلام عليک يا أبتاه!
’’اے اللہ کے (پیارے) رسول! آپ پر سلامتی ہو، اے ابوبکر! آپ پر سلامتی ہو، اے ابا جان! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘
1. عبدالرزاق، المصنف، 3 : 576، رقم : 6724
2. ابن أبي شيبة، المصنف، 3 : 28، رقم : 11793
3. بيهقي، السنن الکبريٰ، 5 : 245، رقم : 10051
قاضی عیاض نے ’’الشفاء (2 : 671)‘‘ میں جو روایت نقل کی ہے اس میں ہے کہ حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کو سو (100) سے زائد مرتبہ قبرِ انور پر حاضری دیتے ہوئے دیکھا، اور مقریزی نے بھی ’’اِمتاع الاسماع (14 : 618)‘‘ میں یہی نقل کیا ہے۔ ابن الحاج مالکی نے ’’المدخل (1 : 261)‘‘ میں اِس کی تائید کی ہے۔ علاوہ ازیں ابنِ حجر مکی نے ’’الجوہر المنظم (ص : 28)‘‘ اور زرقانی نے ’’شرح المواہب اللدنیۃ (12 : 198)‘‘ میں اس روایت کو نقل کیا ہے۔
حضرت عبداﷲ بن دینار بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کو دیکھا کہ جب سفر سے واپس لوٹتے تو مسجدِ (نبوی) میں داخل ہوتے اور یوں سلام عرض کرتے :
السّلام عليک يا رسول اﷲ! السّلام علي أبي بکر! السّلام علي أبي.
’’اے اللہ کے (پیارے) رسول! آپ پر سلام ہو، ابوبکر پر سلام ہو (اور) میرے والد پر بھی سلام ہو۔‘‘
اس کے بعد حضرت عبداﷲ بن عمر دو رکعات نماز ادا فرماتے۔
1. ابن إسحاق أزدي، فضل الصّلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم : 90. 91، رقم : 97 - 98
2. ابن حجر عسقلانی نے ’’المطالب العالیۃ (1 : 371، رقم : 1250)‘‘ میں عمر بن محمد کی اپنے والد سے نقل کردہ روایت بیان کی ہے اور اس کی اسناد صحیح ہیں۔
No comments:
Post a Comment