Friday 26 December 2014

(4) کیا میلاد النبی ﷺ منانا بدعت ھے

0 comments
(4) کیا میلاد النبی ﷺ منانا بدعت ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر جلوس نکالنا ثقافت کا حصہ ہے

اگر یومِ پاکستان منانا ثقافتی نقطہ نظر سے درست ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا دن جو انسانی تاریخ کا اہم ترین دن ہے کیوں نہ منایاجائے؟ اگر یومِ آزادی پر توپوں کی سلامی دی جاتی ہے تو میلاد کے دن کیوں نہ دی جائے؟ اس طرح اور موقعوں پر چراغاں ہوتا ہے تو یومِ میلاد پر چراغاں کیوں نہ کیا جائے؟ اگر قومی تہوار پر قوم اپنی عزت و افتخار کو نمایاں کرتی ہے تو حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے دن وہ بہ طور اُمت اپنا جذبہ افتخار کیوں نمایاں نہ کرے؟ جس طرح ان ثقافتی مظاہر پر کسی اِستدلال کی ضرورت نہیں اُسی طرح میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوس کے جواز پر بھی کسی اِستدلال کی ضرورت نہیں۔ خوشی اور احتجاج دونوں موقعوں پر جلوس نکالنا بھی ہمارے کلچر کا حصہ بن گیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پر اگر ہم جلسہ و جلوس اور صلوٰۃ و سلام کا اہتمام کرتے ہیں تو اس کا شرعی جواز دریافت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

یہ پوچھا جاتا ہے کہ عرب کیوں جلوس نہیں نکالتے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ عرب کے کلچرمیں جلوس نہیں، جب کہ عجم کے کلچر میں ایسا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور مصر وغیرہ میں لوگ میلاد مناتے ہیں لیکن جلوس نکالنا ان کے کلچر میں بھی نہیں، جب کہ ہمارے ہاں تو ہاکی کے میچ میں کامیابی پر بھی جلوس نکالنا خوشی کامظہر سمجھا جاتا ہے۔ جیتنے والی ٹیموں اور الیکشن جیتنے والے اُمیدواران کا استقبال جلوس کی شکل میں کیا جاتا ہے۔

لہٰذا جو عمل شریعت میں منع نہیں بلکہ مباح ہے اور ثقافتی ضرورت بن گیا ہے اور اس کا اصل مقصد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی منانا ہے تو اس پر اعتراض کرنے کی کیا گنجائش اور ضرورت ہے؟
(2) محفلِ میلاد میں کھڑے ہو کر سلام پڑھنا ثقافت کاحصہ ہے

برصغیر پاک و ہند میں لوگ محافل کے دوران میں کھڑے ہو کر صلوۃ و سلام پڑھتے ہیں جب کہ اہلِ عرب کے ہاں اکثر بیٹھ کر صلوۃ و سلام پڑھا جاتا ہے، لیکن مکہ مکرمہ میں اکثر لوگ قیام بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا اِس پر بلا جواز اعتراض کرنا اور اسے باعثِ نزاع بنانا کوئی مستحسن اقدام نہیں۔ بحالتِ قیام صلوۃ و سلام کا اگرچہ شرعی جواز موجود ہے مگر اس کادوسرا پہلو علاقائی اور ثقافتی ہے۔ یہ اپنے اپنے ذوق کی بات ہے، کوئی کھڑے ہوکر سلام پڑھتا ہے، کوئی بیٹھ کر سلام پڑھتا ہے۔

محافل میلاد میں قیام کے موضوع پر مفصل گفتگو اِس موضوع پر ہماری ضخیم کتاب ’’میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ کے آٹھویں باب - جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَجزائے تشکیلی - میں ملاحظہ فرمائیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔