Sunday 14 December 2014

(8) جاننے والے مدفون کا سلام کرنے والے کو پہچان کر جواب دینا:

0 comments
(8) جاننے والے مدفون کا سلام کرنے والے کو پہچان کر جواب دینا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام ذہبی رح (تذکرہ الحفاظ : 3/306) میں امام ، شیخ الاسلام اور حافظ المغرب کے الفاظ سے حافظ (ابو عمر) ابن عبد البر المالکی رح (المتوفی 463 ھ) کے علمی مقام کی تعریف فرماتے ہیں، انہوں نے "موطا امام مالک" کی مطول و مختصر شرح "التمہید" اور "الستذکار" میں یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رض (اور بعض دوسری روایات میں حضرت ابو ہریرہ رض بھی) نبی صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہیں کہ :
"مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُرُّ بِقَبْرِ رَجُلٍ كَانَ يَعْرِفُهُ فِي الدُّنْيَا ، فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِلا عَرَفَهُ وَرَدَّ عَلَيْهِ"
[کتاب الروح ، لابن القیم : ص ١٣، الجامع الصغیر : ٢/١٥١، الستذکار: رقم الحديث: 55]
ترجمہ: جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے (مسلمان) کی قبر پر گذرتا ہے اور اس کو سلام کرتا ہے وہ میت اس (کے اندازِ سلام و کلام کے لب و لہجے) کو پہچان لیتی ہے اور اس کو سلام کا جواب دیتی ہے۔

تخريج الحديث
م طرف الحديث الصحابي اسم الكتاب أفق العزو المصنف سنة الوفاة
1 ما من رجل يمر على قبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر معجم الشيوخ لابن جميع الصيداوي 334 326 ابن جميع الصيداوي 402
2 ما من رجل يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عليه عبد الرحمن بن صخر فوائد تمام الرازي 132 139 تمام بن محمد الرازي 414
3 ما من عبد يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر جزء من حديث أبي العباس الأصم 10 --- محمد بن يعقوب الأصم 346
4 ما من عبد يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر الثالث من حديث أبي العباس الأصم 43 --- محمد بن يعقوب الأصم 346
5 ما من عبد يمر بقبر رجل يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر الثامن من الخلعيات 71 --- علي بن الحسن الخلعي 492
6 ما من عبد يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر تاريخ بغداد للخطيب البغدادي 1991 7 : 58 الخطيب البغدادي 463
7 ما من عبد يمر بقبر كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه عبد الرحمن بن صخر تاريخ دمشق لابن عساكر 8627 10 : 379 ابن عساكر الدمشقي 571
8 ما من عبد يمر بقبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر تاريخ دمشق لابن عساكر 8628 10 : 380 ابن عساكر الدمشقي 571
9 ما من رجل يمر بقبر كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عليه عبد الرحمن بن صخر تاريخ دمشق لابن عساكر 27096 --- ابن عساكر الدمشقي 571
10 ما من رجل يمر على قبر رجل كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عبد الرحمن بن صخر سير أعلام النبلاء الذهبي 925 --- الذهبي 748

حافظ ابن تیمیہ الحنبلی (المتوفی ٧٦٨ ھ) نے [اقتضاء الصراط المستقیم، طبع مصر : ص ١٥٧] میں اور [حقوق آل البيت - الصفحة أو الرقم: 60] میں ..... اور ان کے شاگرد حافظ ابن القیم الحنبلی (المتوفی ٧٥١ ھ) نے اس روایت کی تائید میں فرمایا:
"قال ابن عبد البر: ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم ..." الخ [کتاب الروح : ص ٢]
ترجمہ : امام ابن عبد البر رح نے فرمایا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے یہ روایت ثابت ہے...

امام محمد بن احمد عبد الہادی الحنبلی رح فرماتے ہیں : "وهو صحيح الاسناد (الصارم المنكي : ص ١٨٦، طبع مصر)
ترجمہ : اس (حدیث) کی سند صحیح ہے.

اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے عند القبور سماع کا تو کہنا ہی کیا.....یہ تو عام مومنوں کے حق میں آیا ہے، جو شخص بھی کسی ایسے شخص کی قبر کے پاس سے گزرتا ہے جس کو وہ دنیا میں پہچانتا تھا تو وہ جب بھی اس کو سلام کہتا ہے، الله تعالیٰ اس کی روح کو اس کی طرف لوٹادیتا ہیں. یھاں تک کہ وہ اس کے سلام کا جواب دیتا ہے. (الصارم المنكي : ص ٩٥ ، طبع مصر)

المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 7742 ، خلاصة حكم المحدث: صحيح

اس صحیح صریح حدیث کی روشنی میں حافظ ابن القیم فرماتے ہیں : یہ حدیث اس بات کی نص ہے کہ مردہ سلام کرنے والے کو بعینہ پہچانتا، اور اس کے سلام کا جواب دیتا ہے. (کتاب الروح : ص ٤)

اور یہی حافظ ابن القیم اپنے مشہور "قصيدة نونية " میں لکھتے یہں :
هذا ورد نبينا التسليم من ... يأتي بتسليم مع الإحسان
ما ذاك مختصا به أيضا كما ... قد قاله المبعوث بالقرآن
من زار قبر أخ له فأتى بتسـ ... ـليم عليه وهو ذو إيمان
رد الإله عليه حقا روحه ... حتى يرد عليه رد بيان (نونية :1/183 ، فصل: في الكلام في حياة الأنبياء في قبورهم)
ترجمہ : اور یہ امر (بات) کہ ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم ہر اس شخص کے سلام کا جواب عنایات فرماتے یہں جو عمدہ طریقہ سے سلام کہتے ہے، یہ صرف آپ کی ذات کے ساتھ مخصوص نہیں ہے جیسا کہ خود اس ذات نے فرمایا جس کو قرآن سے کر بھیجا گیا ہے، کہ جس شخص نے اپنے مومن بھائی کے قبر کی زیارت کی اور اسے سلام کہا، تو پروردگار یقینی طور پر اس پر اس کی روح لوٹادیتا ہے حتیٰ کہ وہ اس کے سلام کا واضح بیان سے جواب دیتا ہے.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔