Tuesday 23 December 2014

مزارات اولیاء پر خرافات جید علماء کرام کےفتاوے

0 comments
مزارات اولیاء پر حاضری کا طریقہ…………
 سوال: حضرت کی خدمت میں عرض یہ ہے کہ بزرگوں کے مزار پر جائیں تو فاتحہ کس طرح پڑھا کریں اور فاتحہ میں کون کون سی چیزیں پڑھا کریں؟
الجواب: بسم اﷲ الرحمن الرحیم، نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مواجہہ میں کھڑا ہوا اور متوسط آواز باآدب سلام عرض کرے… السلام علیکم یاسیدی ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ پھر درودِ وغوثیہ تین بار، الحمدشریف ایک بار، آیت الکرسی ایک بار، سورۂ اخلاص سات بار پھر درود غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اﷲ عزوجل سے دعا کرے کہ الٰہی! اس قرأت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے، نہ اتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اسے میری طرف سے اس بندہ مقبول کو نذر پہنچا۔ پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو، اس کے لئے دعا کرے اور صاحب مزار کی روح کو اﷲ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے پھر اسی طرح سلام کرکے واپس آئے۔ مزار کو ہاتھ نہ لگائے، نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام۔ واﷲ تعالیٰ اعلم (فتاویٰ رضویہ جلد نمبر 9، صفحہ 522 ، طبع رضا فائونڈیشن لاہور)
تحریک دعوت توحید کی خیانت
ادارہ صراط مستقیم پاکستان کی طرف سے مذکورہ پملفٹ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اﷲ علیہ کے عرس پر شائع کیا گیا۔ یہ کوئی نیا کام نہیں بلکہ علماء حق کی کوششوں کا تسلسل ہے جو انہوں نے ہر دور میں عقیدہ توحید کے دفاع اور مذہب و مسلک کو بدنام کرنے والوں کے خلاف کی ہیں جیسا کہ بطور خاص فتاویٰ رضویہ شریف میں مجدد دین وملت حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمتہ اﷲ تعالیٰ کے متعدد فتاویٰ خرافات کے رد میں موجود ہیں۔ لیکن بزعم خویش تحریک دعوت توحید نامی تنظیم نے ہمارے اس پمفلٹ میں قطع وبرید کرکے نیز علماء اہلسنت کے اسماء کو غلط استعمال کرکے اور انہیں خواہ مخواہ اپنا موید قرار دے کر اپنے موروثی مکروفریب اور اخلاقی دیوالیہ پن کاثبوت دیا ہے اپنے پمفلٹ میں اپنی تحریک کی شان بیان کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے۔
’’اس تحریک کے اثرات محسوس کرتے ہوئے بریلوی مکتبہ فکر کے جید علماء کا ایک نمائندہ اجلاس ہوا۔ جس میں تحریک دعوت توحید پر تنقیدی گفتگو کرتے ہوئے بالاخر انہوں نے درج ذیل فتویٰ جاری کیا‘‘
اس کے بعد انہوں نے ہمارے پمفلٹ کا کچھ ابتدائی حصہ اور کچھ آخری حصہ شائع کردیا اور سادہ لوح مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔ ان کے پمفلٹ کی اس عبارت کے چند جھوٹ ملاحظہ ہوں۔
1: اس سلسلہ میں کوئی نمائندہ اجلاس نہیں ہوا۔ مولانا ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کی تحریر لے کر ادارہ صراط مستقیم کے ساتھی انفرادی طور پر اہلسنت و جماعت کے چند مفتیان کے پاس گئے اور ان سے دستخط کروائے۔ یہ تحریر ایک اپیل اور درد دل تھا کسی کی حمایت کافتویٰ نہیں تھا۔
2: بزعم خویش ’’تحریک دعوت توحید‘‘ کا کہیں ذکر تک نہیں ہوا، ان کے پمفلٹ میں من گھڑت داستان کا ذکر کیا گیا۔
3: ادارہ صراط مستقیم پاکستان اور علماء اہلسنت نے جو یہ قدم اٹھایا ہے تو ایمانی اور مسلکی صداقت کی بنیاد پر اور اپنے عقیدہ توحید و رسالت کی وجہ سے اٹھایا، کسی نام نہاد تحریک کے اثرات محسوس کرتے ہوئے نہیں اٹھایا۔ جس کا دعویٰ انہوں نے اپنے پمفلٹ میں کیا۔ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ یہ لوگ عطائی علم غیب تو سید المرسلین حضرت محمد مصطفیﷺ کا بھی نہیں مانتے لیکن علماء اہلسنت کے بارے میں انہیں غائبانہ کیسے پتہ چل گیا کہ میٹنگ ہوئی ہے اور پھر ہماری تحریک پر تنقید ہوئی ہے جبکہ یہ پاس موجود نہیں تھے۔
تحریک دعوت توحید نامی تنظیم پہلے ہی اپنی فرقہ وارانہ چاکنگ اور فرقہ وارانہ لٹریچر کی وجہ سے قوم کی دل آزاری کررہی ہے۔ مثلا اپنا کتابچے ’’توحید کے فائدے اور شرک کے نقصانات‘‘ میں صفحہ 6 پر لکھا ہے قرآن مجید نے کسی کی حرمت طفیل اور وسیلے سے مانگنے کو بھی شرک اور کفر قرار دیا ہے‘‘ نیز انہیں کی طرف سے مختلف مقامات پر یہ فرقہ وارانہ چاکنگ بھی کروائی گئی ہے۔ مثلا
قبروں کا احترام، مگر ان سے مانگنا حرام (معاذ اﷲ)
قبروں کا احترام، مگر ان کے وسیلہ سے مانگنا حرام (معاذ اﷲ)
بلکہ چاکنگ یوں کروانی چاہئے
قبروںکا احترام … ان کو بت کہنا حرام… قبروں کو سجدہ حرام… ان سے فیض اﷲ کا انعام
ہمارا دعویٰ ہے کہ قرآن مجید کی کوئی آیت ایسی نہیں جس میں وسیلہ سے دعا مانگنے کو شرک یا کفر قرار دیا گیا ہو۔ چنانچہ اس عبارت میں ایک طرف تو قرآن مجید کے بارے میں صریح جھوٹ بولا گیا ہے اور جعل سازی کی گئی ہے۔ دوسری طرف وسیلہ سے دعا مانگنا جو صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے لے کر ہر صدی میں امت کے جمہور کا عقیدہ رہا ہے۔ ان سب پر شرک اور کفر کا فتویٰ لگایا گیا ہے۔ یہ معمولی جرم نہیں، بہت بڑی جسارت ہے۔ اب انہوں نے ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے دن دہاڑے اتنی بڑی جعل سازی کی ہے اور علماء اہلسنت کے نام پر اپنی حمایت میں چھاپ دیئے ہیں۔ اس تنظیم کی دوغلا پالیسی دیکھئے، اپنے لٹریچر میں واویلا کرتے ہیں کہ ہماری تنظیم فرقہ وارانہ نہیں ہے لیکن امت پر شرک کا جھوٹا فتویٰ لگا کے کس قدر فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں۔
یاد رہے! ہم اہلسنت و جماعت کو جسے مزارات اولیاء پر ایک فرقے کے بھیجے ہوئے جہال کی طرف سے خرافات کی ترویج ناپسند ہے، ایسے ہی دوسرے فرقے کی۔
محبوبان خدا تعالیٰ کی عداوت پر مشتمل تبلیغ بھی ناپسند ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے اولیاء اﷲ تعالیٰ کے اذن سے غوث اعظم، داتا اور دستگیر ہوسکتے ہیں اس پر قرآن و سنت سے متعدد دلائل موجود ہیں۔ تفصیل ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب کے عقیدہ توحید سیمینار کے خطاب میں موجود ہے۔
چنانچہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بدعقیدگی، فتنہ و فساد پھیلانے والے فرقہ واریت کو ہوا دینے والے اور قرآن مجید کے بارے میں جھوٹ بولنے والے جعل سازی اور دھوکہ دہی والے اس گروہ کا بھی فورا محاسبہ کیا جائے۔
محکمہ اوقاف، مشائخ عظام، علمائے کرام اور عوام اہلسنت سے اپیل
مزارات اولیاء اور خانقاہیں رشد و ہدایت کے مراکز اور روحانی فیض کے سرچشمے ہیں۔ کچھ جہال کی خرافات سے ان کی شرعی حیثیت اور حقیقی مقام کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ لگتا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے مطابق مسلک اہلسنت سے غیر متعلق افراد کا ایک طبقہ ان روحانی مراکز پر غیر شرعی حرکات کی ترویج میں مصروف ہے اور دوسرا طبقہ اپنی ساکھ بچانے کے لئے انہیں بطور دلیل پیش کرکے اہلسنت و جماعت کے سچے معتقدات پر تنقید کرنے میں مصروف ہے۔ اس سے قطع نظر ہمارے مذہب و مسلک کا بھی ہم سے تقاضا ہے کہ ہم ایسے امور کے خلاف جہاد کریں جن کی ہمارا مسلک اجازت نہیں دیتا چنانچہ اگر کوئی جاہل…
1: کسی مزار شریف پر حاضری کے وقت سجدہ یا طواف کی شکل بنائے
2: کسی مزار کے احاطہ یا کسی جگہ میں آگ جلاکر اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کے کھڑا ہو
3: کسی مزار شریف پر عورتیں بے پردہ حاضری کے لئے جائیں یا بے پردہ عورتوں کا مردوں سے اختلاط ہو
4: کسی مزار شریف کے احاطہ یا قرب و جوار میں بھنگیوں، چرسیوں نے ڈیرے جما رکھے ہوں
5: کسی مزار شریف میں جرائم پیشہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہو
6: عرس شریف کے موقع پر ڈھول بجانے یا گانے بجانے کا دھندا کیا جاتا ہو یا عریانی فحاشی کا بازار گرم کیا جاتا ہو
7: کسی مزار شریف پر کوئی نام نہاد پیر یا کوئی عاقبت نااندیش واعظ اسلامی تعلیمات اور سنی عقائد کے خلاف گفتگو کرتے ہوئے بدعقیدگی یا بدعملی پھیلانے کی کوشش کرتا ہو یا اس کے علاوہ کسی قسم کی کوئی غیر شرعی حرکات پائی جائیں تو!
ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوںکی حوصلہ شکنی کریں اور انہیں آہنی ہاتھوں سے روکیں۔ ہمارا مذہب و مسلک اتنی معمولی شے نہیں کہ اسے ایسے جہال اور خواہش پرستوں کی نفسانیت کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ اس لئے جو جو مزارات اوقاف کے زیر نگرانی میں ہیں، وہاں محکمہ اوقاف ایسی تمام خرابیوں کا قلع قمع کرے۔ سجادہ نشین حضرات اپنا فرض منصبی سمجھتے ہوئے مزارات کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے ان خرافات کے خلاف جہاد کریں اور جو پہلے ہی جہاد کررہے ہیں وہ یہ جہاد تیز کریں۔
علماء کرام منبر رسولﷺ کی وراثت اور شریعت مطہرہ کی وکالت کی خاطر اپنی تقریر و تحریر میں مسلک اہلسنت کے ان بدخواہوں کا مزید شدت سے رد کریں۔ عوام اہلسنت کو بھی ایسی کار خیر میں شریک ہونا لازم ہے۔
اس سلسلہ میں حکمت و تدبیر کے ساتھ نرم اور شبنمی لہجے میں بات سمجھائی جائے اور بوقت ضرورت شدت اختیار کرتے ہوئے وجادلھم بالتی ہی احسن (اور ان سے اس طریقے پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو) کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
مخدوم امم سید ہجویری حضرت داتا گنج بخش ہجویری رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ کے عرس مقدس کے موقع پر حکومت پنجاب اور محکمہ اوقاف سے اپیل ہے کہ عرس شریف کے دوران مینار پاکستان کے زیر سایہ چلنے والی لکی ایرانی سرکس، دیگر میوزیکل پروگرامز، دربار شریف کے قرب و جوار میں بے پردہ عورتوں اور مردوں کے مخلوط پروگرامز نیز سڑکوں، چوراہوں اور دربار شریف کے قریب ڈھول اور گانے باجے پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔
ہم فی الحال یہ اپیل کررہے ہیں لیکن اگر ہماری اپیل پر کان نہ دھرا گیا تو اگلے مرحلے میں ان خرافات کو بزور بازو روکنا ہماری ایمانی مجبوری ہوگی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔