Friday, 26 December 2014

احادیث کی روشنی میں دہشت گرد (خارجیوں) کی علامات ۔ مجموعی تصویر

احادیث کی روشنی میں دہشت گرد (خارجیوں) کی علامات
۔ مجموعی تصویر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2. سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ.
’’دماغی طور پر ناپختہ ہوں گے۔‘‘
.......................
3. کَثُّ اللِّحْيَةِ.
’’ گھنی ڈاڑھی رکھیں گے۔‘‘
.......................
4. مُشَمَّرُ الْإِزَارِ.
’’بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے۔‘‘
.......................
5. يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ.
’’یہ خارجی لوگ (حرمین شریفین سے) مشرق کی جانب سے نکلیں گے۔‘‘
6. لَا يَزَالُوْنَ يَخْرُجُوْنَ حَتّٰی يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ.
’’یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا۔‘‘
.......................
7. لَا يُجَاوِزُ إِيْمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ.
’’ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔‘‘
.......................
8. يَتَعَمَّقُوْنَ وَيَتَشَدَّدُوْنَ فِی الْعِبَادَةِ.
’’وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہاء پسند ہوں گے۔‘‘
9. يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ.
’’تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے
گا اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا۔‘‘
......................
10. لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ.
’’نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘
11. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَيْسَ قِرائَتُکُمْ إِلَی قِرَاءَ تِهِمْ بِشَيءٍ.
’’وہ قرآن مجید کی ایسے تلاوت کریں گے کہ ان کی تلاوتِ قرآن کے سامنے تمہیں اپنی تلاوت کی کوئی حیثیت دکھائی نہ دے گی۔‘‘
.......................
12. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ.
’’ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘
13. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُوْنَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ.
’’وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا۔‘‘
14. يَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اﷲِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْئٍ.
’’وہ لوگوں کو کتاب اﷲ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہوگا۔‘‘
.......................
15. يَقُوْلُوْنَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ.
’’وہ (بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے۔‘‘
.......................
16. يَقُوْلُوْنَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ قَوْلًا.
’’ان کے نعرے (slogans) اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کرنے والی ہوں گی۔‘‘
17. يُسِيْئُوْنَ الْفِعْلَ.
’’مگر وہ کردار کے لحاظ سے بڑے ظالم، خونخوار اور گھناؤنے لوگ ہوں گے۔‘‘
18. هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ.
’’وہ تمام مخلوق سے بدترین لوگ ہوں گے۔‘‘
.......................
19. يَطْعَنُوْنَ عَلٰی أُمَرَائِهِمْ وَيَشْهَدُوْنَ عَلَيْهِمْ بِالضَّلَالَةِ.
’’وہ حکومت وقت یا حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی و ضلالت کا فتويٰ لگائیں گے۔‘‘
20. يَخْرُجُوْنَ عَلٰی حِيْنِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ.
’’وہ اس وقت منظرِ عام پر آئیں گے جب لوگوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہو جائے گا۔‘‘
21. يَقْتُلُوْنَ أَهْلَ الإِسْلَامِ وَيَدْعُوْنَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ.
’’وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔‘‘
22. يَسْفِکُوْنَ الدَّمَ الْحَرَامَ.
’’وہ ناحق خون بہائیں گے۔‘‘

23. يَقْطَعُوْنَ السَّبِيْلَ وَيَسْفِکُوْنَ الدِّمَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ
مِنَ اﷲِ وَيَسْتَحِلُّوْنَ أَهْلَ الذِّمَّةِ. (من کلام عائشة رضي اﷲ
عنها)
’’وہ راہزن ہوں گے، ناحق خون بہائیں گے جس کا اﷲ تعاليٰ نے حکم نہیں دیا اور غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو حلال سمجھیں گے۔‘‘
(یہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے۔)
24. يُؤْمِنُونَ بِمُحْکَمِهِ وَيَهْلِکُونَ عِنْد مُتَشَابِهه. (قول ابن عباس رضی الله عنه).
’’وہ قرآن کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب سے ہلاک ہوں گے۔‘‘ (قولِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ)
25. يَقُوْلُوْنَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِهِمْ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ. (قول علي رضی الله عنه)
’’وہ زبانی کلامی حق بات کہیں گے، مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘ (قولِ علی رضی اللہ عنہ)
26. ينْطَلِقُوْنَ إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَيَجْعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ. (من قول ابن عمر رضی الله عنه)
’’وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔

اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا
ناجائز قتل کر سکیں۔‘‘ (قولِ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مستفاد)
.......................
27. يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ.
’’وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘
.......................
28. اَلْأَجْرُ الْعَظِيْمُ لِمَنْ قَتَلَهُمْ.
’’ان کے قتل کرنے والے کو اجرِ عظیم ملے گا۔‘‘
.......................
29. خَيْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوْهُ.
’’وہ شخص بہترین مقتول (شہید) ہوگا جسے وہ قتل کر دیں گے۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب تفسير القرآن

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...