سعودی
ولی عہدشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے جشن صحت کا سلسلہ جاری ہے۔ مملکت بھر
میں مقامی اور غیر ملکی اپنے ہر دلعزیز قائد کی آمد کی خوشیاں منا رہے ہیں۔
نہ صرف عروس البلاد جدہ کی مرکزی شاہراہوں بلکہ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ،
طائف، خمیس مشیط، جازان، دمام، جبیل، ریاض کو شہر کی انتظامیہ اور شہریوں
نے برقی قمقموں اور سعودی عرب کے قومی پرچم سے سجا دیا۔ جدہ کورنیش پر ساری
رات جشن کا سماں رہا۔ نوجوان ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پر گاڑیاں روک کر
کے رقص کرتے رہے۔ جدہ میں یہ سلسلہ ساری رات جاری رہا۔ ساحل سمندر کو جانے
والے راستوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے مداخلت
کر کے جشن منانے والوں کو شاہراہیں کھولنے کی ہدایت کی جس کے بعد ٹریفک کی
روانی بحال ہو سکی تاہم جشن منانے والے نوجوان تھوڑی دور جا کر پھر سڑکوں
پر رقص شروع کر دیتے یہ سلسلہ شب بھر جاری رہا۔ شہر کی انتظامیہ کو ٹریفک
کی بحالی کیلئے خصوصی انتظامات کرنے پڑے۔ برقی قمقموں اور قومی پرچموں سے
سجی شاہراہیں خوبصورت اور دیدہ زیب مناظر پیش کر رہی تھیں۔ کورنیش پر واقع
بڑی عمارت پر لیزر لائٹ سے شاہ عبداللہ کی تصویر بنائی گئی تھی جس کے نیچے
’’اللہ آپکی حفاظت کرے، ہمارے ہر دلعزیز قائد‘‘تحریر تھا۔ عمارت پر لیزر
لائٹ شو دور سے واضح طور پر دیکھا جا سکتاہے۔ نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں کو
خصوصی طور پر سجایا۔ اکثر نے اپنی پوری گاڑی پر سبز رنگ کرکے اسے سعودی عرب
کے قومی پرچم کی شکل دی ہوئی تھی اور اسے شاہ عبداللہ کی بڑی بڑی تصاویر
سے سجایا تھا۔ جشن میں شامل بچوں نے مملکت کے قومی پرچم سے آراستہ خصوصی
پٹیاں ماتھے پر باندھی ہوئی تھیں جبکہ اکثر بچوں نے قومی پرچم ہاتھوں میں
اٹھائے ہوئے تھے۔ جشن منانے کا سلسلہ صرف کورنیش تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ
شہر کے قدیم علاقوں میں رہنے والے بھی کسی طور اس خوشی کے موقع پر پیچھے
نہیں رہے۔ بلد اور ہنداویہ کا علاقہ جہاں بڑی تعدادمیں غیر ملکی مقیم ہیں
وہاں بھی سڑکوں کو خوبصورت بینروں اور مملکت کے قومی پرچموں سے سجایا گیا
تھا او ر وہاں رہنے والوں نے بھی جشن میں شریک ہونے کے لئے خصوصی ریلیوں کا
اہتمام کیا۔ ان علاقوں کے مکینوں نے بلد اور باب شریف کے گراؤنڈز میں
مملکت کے روایتی رقص کا خصوصی طور پر ا ہتمام کیا۔ رقص میں شاہ عبداللہ کی
شان میں قصیدے پڑھے گئے اور درازی عمر کے لئے دعا ئیں کی گئیں۔ وہاں موجود
عرب ملک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی نے کہا کہ ہمیں بھی خادم الحرمین
الشریفین کی صحت یابی اور بہ عافیت وطن واپسی کی اتنی ہی خوشی ہے جتنی کسی
بھی مقامی کو کیونکہ ہم مملکت کو اہل اسلام کا مرکز تصور کرتے ہیں۔ ایک اور
شخص کا کہنا تھا کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز صرف سعودیوں میں ہی نہیں
بلکہ مملکت میں مقیم غیر ملکیوں میں بھی مقبول ہیں۔غیر ملکیوں کا کہنا تھا
کہ امید ہے کہ شاہ عبداللہ اس خوشی کے موقع پر مملکت میں مقیم غیر ملکیوں
کے امور میں بھی خصوصی طور پر دلچسپی لیں گے۔ دریں اثناء خمیں مشیط ، عسیر
ریجن میں پاکستانیوں کا جشن شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود کے سلسلہ کی
منعقدہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں
پاکستانیوں نے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے عقیدت و محبت کا اظہار کیا،
پاکستانی قوم اللہ تعالیٰ کے حضور شکرگزار ہے کہ محسن پاکستان کو صحت یابی
عطا کی، محسن پاکستان کو اللہ تعالیٰ صحت و تندرستی اور عمر درازی دے، آمین
،شاہ عبداللہ کی صحت یابی کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔
خادم
الحرمین الشریفین کی صحتمندانہ واپسی کی خوشی میں بلجریشی کے باشندے نے 30
بھیڑیں ذبح کیں اور ایک ماہ کے روزے رکھنے کا عہد کیا ہے۔ احمد عبداللہ
الغامدی نے کہا کہ وہ اس دن کا بڑی شدت سے منتظر تھا جب شاہ عبداللہ صحت
مند ہو کر مملکت لوٹیں۔خوشی میں اس نے رب کے حضور 30 روزے رکھنے کا عزم کیا
جبکہ شاہ عبداللہ کی صحت مند واپسی کی خوشی میں 30 بھیڑیں قربان کر کے
انکا گوشت ضرورتمندو ں میں تقسیم کیا ہے۔ الغامدی جو شاہی خاندان سے خاصی
قربت رکھتا ہے کا کہنا تھا کہ وہ ایک دفعہ شاہ سعود کے لئے قہوہ فنجان میں
ڈال رہا تھا کہ قہوہ انکے ثوپ (کپڑوں )پر گر گیا یہ صورتحال دیکھ کر میں
گھبرایا مگر اس واقعے پر شاہ سعود نہ برہم ہوئے اور نہ ہی غصے کا اظہار کیا
بلکہ انہوں نے کہا الحمد للہ کوئی بات نہیں۔اسکاکہنا تھا کہ وہ شاہ فہد کے
ساتھ بھی کافی وقت گزار چکا ہے۔ اس نے شاہ فہد کو بھی انتہائی ملنسار اور
خوش مزاج پایا انکی محفل میں ہر شخص اپنی بات کرنے میں آزاد تھا کوئی روک
ٹوک نہیں تھی اس نے دعا کی کہ خادم الحرمین الشریفین کا سایہ تادیر ہمارے
سروں پر قائم و دائم رہے۔دمام جیل کے قیدیوں نے بھی شاہ عبد اللہ کی بہ
سلامت واپسی کی خوشی میں 1250کلو وزنی کیک تیار کیا ، اسکی لمبائی 10میٹر
اور چوڑائی 3.5میٹرتھی، ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات بریگیڈیئر علی بن حسین
الحارثی نے کہا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین کی بسلامت واپسی کی خوشی میں
شاہی معافی کے اعلان سے 20 ہزار کے قریب قیدی مستفیض ہو نگے۔ انہوں نے مزید
کہا کہ شاہی معافی کے احکامات جاری ہونے کے بعد حکم نامے کو لاگو کرنے
کیلئے قیدیوں کی تفتیشی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو مملکت کی مختلف جیلوں
میں قید مردو خواتین قیدیوں کے جرائم اور انکی شخصیات کی جانچ پڑتال کرے
گی۔ کمیٹی تمام قیدیوں کے امور کا جائزہ لیکر اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کے
بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کن قیدیوں کو شاہی معافی دی جائے۔ الحارثی نے ایک
سوال کے جواب میں کہا کہ معافی کے مستحق قیدیوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا
گیا ہے جس کے مطابق قیدیوں کے جرم کو سب سے پہلے دیکھا جائے گا، دوسرے
نمبر پر انکے ماضی کو جانچا جائے گا اگر کوئی قیدی عادی مجرم ہے تو اسے
معافی نہیں دی جائے گی، تیسرے نمبر پر ایسے قیدی جو معاشرے کیلئے خطرناک
ہونگے انہیں بھی اس معافی سے فائدہ نہیں ہوگا جبکہ آخری جانچ میں اس بات کو
مدنظر رکھا جائیگا کہ قیدی کا حق الخاص معاف ہوا ہے یا نہیں۔ الحارثی نے
مزید بتایا کہ شاہی معافی پانے والوں سے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی
جائے گی کہ وہ آئندہ کسی جرم کا ارتکاب نہیں کرے گا اگر معافی حاصل کرنے
والا دوبار ہ کسی جرم میں گرفتار ہوا تو اس کی قید از سرنو شروع ہوجائیگی
جو اسے شاہی معافی کی وجہ سے ملی تھی۔
ہمارے سوالات سعودی مفتیوں سے
سوال: آپ کے نزدیک آمد رسولﷺ کا جشن منانا ، جلوس نکالنا ،پرچم لہرانا ، چراغاں کرنا ،مٹھائی تقسیم کرنا اور جانور ذبح کرنا بدعت ہے تو پھر آج سعودی ولی عہد کی صحت یابی پر جشن، جلوس پرچموں سمیت چراغاں کرنا، مٹھائیاں تقسیم کرنا، جانور ذبح کرنا بدعت نہیں، میلاد کے جشن پر بدعت کا فتویٰ لگانے پر مفتی اعظم سعودی عرب، سعودی ولی عہد کی صحت یابی کے جشن منانے پر خاموش کیوں؟
No comments:
Post a Comment